امریکا کے حریف کمزور ہو چکے ہیں، جو بائیڈن کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2025ء)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاہے کہ امریکا عالمی سطح پر گزشتہ دہائیوں کے دوران اپنے حریفوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔غیرملکی میڈیاکے مطابق اپنی خارجہ پالیسی پر امریکی صدرجوبائیڈن نے اپنے خطاب میں عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود امریکا کی خارجہ پالیسی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکہ آج دنیا بھر میں مقابلہ جیت رہا ہے۔
(جاری ہے)
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہاکہ امریکا کے حریف آج چار سال پہلے کے مقابلے میں کمزور ہیں اور ہم عالمی اقتصادیات اور ٹیکنالوجی کے نئے دور میں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہیں۔انہوں نے محکمہ خارجہ کے سفارت کاروں کے سامنے یہ باتیں کہی جس پر سفارت کاروں نے کھڑے ہو کر ان کی تعریف کی۔صدر بائیڈن نے روس، چین اور ایران کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حمایت میں اپنی بین الاقوامی وراثت کا تعین کریں اور محکمہ خارجہ میں اس حمایت کو مزید مستحکم کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایران پر نئی امریکی پابندیاں‘ 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی محکمہ خزانہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں کم از کم 2کمپنیاں ایسی بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا تعلق ایران کی قومی آئل ٹینکر کمپنی سے ہے۔وزارتِ خزانہ کے ماتحت غیر ملکی اثاثوں پر نظر رکھنے والے دفتر نے ان کمپنیوں کو خصوصی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد ہو گئے ہیں۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تہران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 12 اپریل سے اب تک امریکا اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی میں 5 مرحلوں پر مشتمل مذاکرات ہو چکے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر کسی نئے معاہدے تک پہنچنا ہے۔تاہم بات چیت کے ان ادوار کے ساتھ ایک نمایاں اختلاف بھی برقرار ہے، جو ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ امریکا اس پر مکمل پابندی چاہتا ہے، جبکہ ایران اسے اپنا ناقابلِ تنسیخ حق قرار دیتا ہے ۔