حکمران پارٹی اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے سرکاری وسائل لٹا رہی ہے، کاشف سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی مرتبہ اقتدار میں ہے اور صوبے میں اس کی حکمرانی کے 16 برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن عوام آج بھی پتھر کے دور میں گذارا کرنے پر مجبور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے صوبائی حکومت کی جانب سے مزید 08 ترجمان اور 12 معاونین خصوصی مقرر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب تھرپارکر ضلع میں 450 معصوم بچے خوراک کی کمی اور مناسب علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے موت کا شکار اور ایک سال کے دوران 150 افراد نے خودکشی کرلی ہے جبکہ حکمران پارٹی اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے سرکاری وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لٹا رہی ہے، ترجمانوں وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج کی کارکردگی زیرو اور اخراجات اربوں کھربوں میں ہیں، سندھ میں گزشتہ 16 برسوں میں اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود شعبہ صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہی کا شکار عوام بھوک، بدحالی اور غربت کا شکار جبکہ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سندھ میں اب بھی 78 لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، مطلب کہ کسی بھی شعبے میں خاطر خواہ ترقی اور تبدیلی دکھائی نہیں دیتی۔
انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبے 10 سے 20 سالوں تک چلتے ہیں اور ان کی لاگت چار گنا بڑھ جاتی ہے، سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی مرتبہ اقتدار میں ہے اور صوبے میں اس کی حکمرانی کے 16 برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن عوام آج بھی پتھر کے دور میں گذارا کرنے پر مجبور ہیں، قبائلی تصادم، ڈاکو راج اور بے امنی کی وجہ سے لوگوں کا جینا دوبھر ہوچکا، سندھ کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ جاگیردارانہ نظام اور کرپشن ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوبے میں اغوا انڈسٹری اور کرپشن کو صنعت کا درجہ دے دیا ہے، 2008ء سے صوبے پر مسلسل حکمرانی کے باوجود سندھ کے حالات تبدیل نہیں ہوئے، عوام آج بھی مہنگائی، بدامنی، بیروزگاری کی لپیٹ میں ہیں، سندھ میں سرکاری اسکولوں ٹیچر ہی موجود نہیں، کئی اسکول بند اور عمارتیں زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہیں، حکومت سیاسی وڈیروں کو نوازنے کیلئے مشیروں کی فوج رکھنے کی بجائے کابینہ میں کمی اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا شکار
پڑھیں:
اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی