ٹرمپ کے نامزد وزیرِ دفاع کو سینیٹ میں سخت سوالوں کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
4 گھنٹے تک جاری سماعت میں پیٹ ہیگستھ پر تمام مسلمانوں کو قتل کرنے سے متعلق بیان، خاتون پر جنسی حملے اور پھر رقم دے کر عدالت سے باہر سمجھوتہ کرنے، فوج میں خواتین کے کردار کی مخالفت کرنے پر تند و تیز سوالات کی بوچھاڑ کردی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد وزیرِ دفاع کو سینیٹ میں سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ نامزد وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ کو سینیٹ میں توثیق کے لیے پیشی پر ڈیموکریٹس کے سخت الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس موقع پر انہیں نااہل اور ناموزوں قرار دیدیا گیا، 4 گھنٹے تک جاری سماعت میں پیٹ ہیگستھ پر تمام مسلمانوں کو قتل کرنے سے متعلق بیان، خاتون پر جنسی حملے اور پھر رقم دے کر عدالت سے باہر سمجھوتہ کرنے، فوج میں خواتین کے کردار کی مخالفت کرنے پر تند و تیز سوالات کی بوچھاڑ کردی گئی۔
نامزد وزیرِ دفاع کو شراب نوشی کی لت میں مبتلا بھی قرار دیا گیا۔ پیٹ ہیگستھ نے ان تمام الزامات کو رد کر دیا۔ دوسری جانب ری پبلکن سینیٹرز کی جانب سے پیٹ ہیگستھ کی تعریف کی گئی۔ امریکی میڈیا کے مطابق نامزد وزیرِ دفاع کی توثیق کے لیے ووٹنگ اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)محکمہ سماجی بہبود سندھ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ،سیکرٹری سوشل ویلفیئرپرویز سیھڑ کی ناقص کارکردگی اور ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر ہیڈکواٹر کی پوسٹ کا ایڈیشنل چارج 8ماہ سے پرویز سیھڑکے پاس تھا جو سو فیصدپروجیکٹس کا بجٹ ریگولر بجٹ ،اسکیموں کا بجٹ خردبرد کر کے صوبائی وزیر طارق علی ٹالپورکی اجازت سے بیرون ملک چلے گئے۔
جس کی بناسوشل ویلفیئر کا چارج معظم مری جو ڈی جی چائیلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے پاس ہے جو ماضی میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے انڈومنٹ فنڈ میں خوردبرد میں ملوث تھے۔محکمہ سماجی بہبود کی من مانیاں, جونیئر آفیسر کی اہم پوسٹوں پر تعینات سینئر افسران کو نظر انداز کرنا ،ٹیم ورک پر یقین نہ رکھنا،جس کی وجہ سے سوشل ویلفیئر کی اسکیمیں نامکمل رہیں اور چار پروجیکٹس کے کمیشن بننے تھے جو نوو ٹیفائی نہ ہوسکے۔
جن میں چیرٹی کمیشن،سینئر سیٹیزن ایکٹ کمیشن ،آرفن ایکٹ کمیشن اور سندھ سوشل ویلفیئر کاو¿نسل آج تک دوبارہ نو ٹیفائی نہ ہوسکے۔جبکہ ان چاروں پروجیکٹس کے بجٹ کو سو فیصد ہڑپ کیا جاچکا ہے اور نتائج اس کے بالکل زیرو ہیں۔
ذارئع کے مطابق صوبائی وزیر طارق علی ٹالپورنے اپنے پرسنل سیکرٹری اعظم نوحانی کو فری ہینڈ دے دیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ میں جواب سے زیادہ کرپٹ آفیسر ہو اسے ذمہ داری سونپنے ی جائے۔جس پر اعظم نوحانی نے خیر محمد کلوڑکو ضلع گھوٹکی سے تبادلہ کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی اہم پوسٹ پر تعینات کیا۔
جب کہ خیر محمد کلوڑ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ خود جعلی اسناداسٹنٹ سوشل ویلفیئر افیسرگریڈ پندرہ کی پوسٹ پر جعلی بھرتی ہوا تھا۔جبکہ اس پوسٹ کی ایڈورٹائزنگ بھی نہیں ہوئی تھی اور ابھی دو سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ یہ موصوف بھاری رشوت کے عوض اسٹنٹ ڈائریکٹر 17میں پرموٹ ہوگئے بعد ازاں مئی 2024میں دوسرا پرموشن ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 18میں حاصل کرکے ضلع گھوٹکی سے تبادلہ کروا کر ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن کی پوسٹ پر تعیناتی حاصل کی۔
ذرائع کے مطابق گھوٹکی میں تمام غیر قانونی بھرتیاں اور کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعداب کراچی ہیڈکواٹر میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
وزیر برائے سماجی بہبود طارق علی ٹالپورکے فری ہینڈ دینے کی وجہ سے تمام پورے سندھ کے دفتروں سے ماہانہ بنیاد پرایک لاکھ روپے،پچاس ہزار اور تعلقہ دفاتر سے پچیس ہزار روپئے بھتہ وصول کرتا ہے ہیڈ کواٹر کے تمام ڈی ڈی او پاورز اس کے پاس ہیں۔تمام اکاو¿نٹس جو کہ مختلف بینکوں میں سوشل ویلفیئر کے پروجیکٹس کے نام پر کھلے ہیں آپریٹ کررہا ہے۔
ان پروجیکٹس کے اوکانٹس کے علاو¿ہ ہیڈ کوارٹر کے مین اکاو¿نٹس1901. KQاور KQ.1937جوریگولر بجٹ سے متعلق ہے اربوں روپئے نکال کر ہضم کئے جارہے ہیں۔انھوں نے چودہ ماہ سے ڈپٹی ڈائریکٹر والینٹر ایجنسیزکا ایڈیشنل چارج بھی اپنے پاس رکھا ہے اور یہ تیس ہزار روپئے رشوت رینیول آف این جی او کی رشوت کے لیتا ہے۔
جو سب بڑھا کر پچاس ہزار روپئے کر دی گئی ہے۔چیریٹی کا سرٹیفیکیٹ ایشو کرنے کیلئے چالیس ہزار روپئے رشوت کے لئے جاتے ہیں۔جبکہ قانون کے مطابق تمام این جی اووز ہرسال دو ہزار روپئے گورنمنٹ چالان ادا کرتے ہیں اور دس ہزار روپئے کا چالان چیرٹی کمیشن کا ادا کرتے ہیں۔
ٹرانسفر ،پوسٹنگ اور چھوٹے اسٹاف سےپچیس ہزار روپئے لئے جاتے ہیں اور بڑے افسران سے ایک لاکھ روپئے رشوت وصول کی جاتی ہے اور دھڑلے سے کہا جاتا ہے کہ وزیرطارق علی ٹالپور اور اعظم نوحانی کو رشوت دیتا ہوں میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔
یہاں تک کہ وزیر اعلی سندھ بھی میرا کچھ نہیں کرسکتے۔ یہ صاحب اس وقت چار گاڑیوں کے مالک بنے ہوئے ہیں۔ابھی حال ہی میں ڈھائی کروڑ روپئے مالیت کی فور چونر خریدیں ہے۔
جبکہ یہ شخص 2009میں جعلی کاغذات پر بھرتی ہوا تھااور اس وقت اس کے پاس موٹر سائیکل تک نہیں تھی۔ضلع گھوٹکی کے تمام تعلقہ دفتروں کا بجٹ 2016سے لیکر 2023تک کھلے عام ہڑپ کیاکیونکہ تمام دفتروں کےڈی ڈی پاور اختیارات ان کے پاس تھے۔
سںب سے یہ برملا کہتے تھے کہ گھوٹکی کے تمام سرداروں کے ساتھ ساتھ فریال تالپور کی بھی بھی مجھے مکمل حمایت حاصل ہے اس لئے میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔اس شخص نے اپنی میگا کرپشن سے محکمہ کا نقشہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
جس کی وجہ سے محکمہ ترقی کرنے کے بجائے روز بروز تنزلی کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ چھوٹے ملازمین اپنی ترقی نہ ہونے سے پریشان ہیں کیونکہ ترقی کے لئے بھی ان سے ایک ایک لاکھ روپئے رشوت طلب کی جاتی ہے۔
صوبائی وزیر طارق تالپور خاندانی نواب ہوتے ہوئے بھی اس رشوت خور آفیسر کے محتاج ہیں۔اس آفیسر کی میگا کرپشن کے باوجود کوئی اس کا ٹرانسفر نہیں کرسکتا۔
حال ہی میں غیرقانونی بھرتیوں کی انکوائری اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے شروع کی تھی لیکن پچاس لاکھ روپے رشوت دے کر اور اوپر سے فون کروا کر یہ انکوائری رکوا دی گئی۔ان حالات میں سینئر آفیسر اور چھوٹے ملازمین عوام الناس جو اپنی تنظیموں کی رینیول اور اپنی رجسٹریشن کروانےجاتے ہیں تو بھاری رشوت کا سن کر پریشان ہو جاتے ہیں۔