جوڈیشل کمیشن اجلاس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججوں کے ناموں پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی نامزدگی کے لیے 4 میں سے 2 ناموں پر اتفاق کرلیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہفتے کو منعقد ہونے والے اجلاس میں جن 2 ججوں پر اتفاق ہوا ان میں سیشن جج اعظم خان اور سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ راجہ انعام امین منہاس شامل ہیں۔
اعظم خان وہ جج ہیں جنہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس قابل سماعت قرار دے کر سول جج کو باقاعدہ سماعت کے لیے ریمانڈ بیک کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم کو جی سیون اجلاس کیلئے مودی کو دعوت دینے پر تنقید کا سامنا
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو رواں ماہ البرٹا میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کے لیے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو مدعو کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، مارک کارنی نے کہا ہے کہ اُن کی دعوت بھارت کے لیے تھی، کسی خاص فرد کو نہیں بلایا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور 15 تا 17 جون کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے معاملات کے لیے اس کی موجودگی ضروری ہے۔
اوٹاوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مارک کارنی نے ایک سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ ’کیا وہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی وزیرِاعظم کا سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّرجی کے قتل میں کوئی کردار تھا؟، یہ بات ایک مقامی رپورٹ میں بتائی گئی تھی۔
کینیڈین لبرل رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ وزیرِاعظم کارنی کو مودی کو مدعو کرنے کے فیصلے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔
’نیشنل پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّرجی کو جون 2023 میں ایک گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا، اور کینیڈا نے اس قتل کا تعلق بھارتی حکومت سے جوڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سرے، برٹش کولمبیا سے رکنِ پارلیمنٹ مسٹر سکھ دھالیوال نے کہا کہ انہیں اپنے حلقے سے درجنوں فون کالز اور 100 سے زائد ای میلز موصول ہوئی ہیں، جن میں مودی کی البرٹا میں سربراہی اجلاس میں شرکت پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بھارتی نیوز پلیٹ فارم ’دی وائر‘ نے رپورٹ کیا کہ وزیرِاعظم کارنی کی جانب سے دعوت نامہ دینے کے بعد نئی دہلی نے نِجّرجی کے قتل سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو ’جوابدہی سے متعلق معاملات کو تسلیم کرتی ہے‘، اگرچہ اعلیٰ سطح کی مجرمانہ تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔
کارنی کی مودی کو دعوت دینے کی خبر نے عالمی دلچسپی حاصل کی تھی، برطانوی اخبار دی گارڈین سمیت دیگر اداروں نے اوٹاوا میں ہونے والی نیوز کانفرنس کو رپورٹ کیا۔
مارک کارنی نے کہا کہ کینیڈا میں ایک قانونی عمل جاری ہے اور کافی حد تک آگے بڑھ چکا ہے، اور ان قانونی معاملات کے حوالے سے کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے، اخبار نے بتایا کہ نِجّرجی کے قتل کے الزام میں کینیڈا میں مقیم 4 بھارتی شہریوں پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
مارک کارنی نے کہا کہ بھارت چونکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت، سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور سپلائی چینز کا مرکز ہے، اس لیے توانائی، مصنوعی ذہانت اور اہم معدنیات پر گفتگو کے لیے اس کے رہنما کو مدعو کرنا ضروری تھا، چاہے تحقیقات جاری ہی کیوں نہ ہوں۔
تاہم، مودی کے حامیوں نے کارنی کے کچھ بیانات کو ناپسند کیا ہے، کیوں کہ وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت جاپان کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے، جس پر آزاد بھارتی ماہرینِ معیشت اور کارنی دونوں نے اختلاف کیا ہے۔
کارنی نے کہا کہ میں نے وزیرِاعظم مودی کو دعوت دی تھی، اور اس سیاق و سباق میں انہوں نے اسے قبول کیا ہے۔
نریندر مودی نے بھی کارنی کی کال موصول ہونے پر خوشی کا اظہار کیا، اور لبرل رہنما کو حالیہ انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی۔
مودی نے دعوت کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’متنوع جمہوریتوں کے طور پر، جو قریبی عوامی روابط سے جُڑی ہوئی ہیں، بھارت اور کینیڈا باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر نئے جذبے کے ساتھ کام کریں گے‘۔
Glad to receive a call from Prime Minister @MarkJCarney of Canada. Congratulated him on his recent election victory and thanked him for the invitation to the G7 Summit in Kananaskis later this month. As vibrant democracies bound by deep people-to-people ties, India and Canada…
— Narendra Modi (@narendramodi) June 6, 2025
Post Views: 4