Islam Times:
2025-12-10@07:06:57 GMT

امریکا کی جنگ کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے، نکولس مادورو

اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT

امریکا کی جنگ کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے، نکولس مادورو

اپنے ایک بیان میں وینزویلا کے صدر نے امریکہ کی جانب سے طیارہ بردار بحری جہاز کیریبین بھیجنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ ہونے نہیں دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے امریکہ ایک نئی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے، جنگ ہونے نہیں دیں گے۔ اپنے ایک بیان میں وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے امریکہ کی جانب سے طیارہ بردار بحری جہاز کیریبین بھیجنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ ہونے نہیں دیں گے۔ دوسری جانب کولمبین صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکی پابندیوں پر ردعمل میں کہا کہ ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا اور کبھی گھٹنے نہیں ٹیکوں گا، منشیات کی غیر قانونی سرگرمیوں کے الزام پر امریکہ نے کولمبین صدر پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دیں گے

پڑھیں:

ایران کے بارے میں ٹرمپ کی خام خیالی

اسلام ٹائمز: دستاویز میں اعتراف کیا گیا ہے کہ خلیج فارس کے وسائل کو دشمن کے ہاتھ سے دور رکھنا، اور آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنا، امریکہ کے بنیادی مفادات ہیں۔ یہ جملہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کے لیے مشرقِ وسطیٰ کوئی انتخاب نہیں، بلکہ ایک ساختیاتی انحصار ہے۔ وہ مواقع جو امریکہ کھو رہا ہے۔ دستاویز میں مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے لیے ٹیکنالوجی، ایٹمی توانائی اور دفاعی سرمایہ کاری کے مواقع کا ذکر ہے، لیکن جو بات نہیں کہی گئی، وہ یہ ہے کہ چین اور روس پہلے ہی ان میدانوں میں سرمایہ کاری اور دیرینہ معاہدوں کے ساتھ امریکہ سے کہیں آگے نکل چکے ہیں۔ خصوصی رپورٹ:

امریکی حکومت کی قومی سلامتی کی نئی دستاویز، ایک جامع حکمتِ عملی سے زیادہ، تشہیری تعبیرات، انتخاباتی امیدوں اور غیر حقیقت پسندانہ تجزیوں کا مجموعہ دکھائی دیتی ہے۔ ایران کی طاقت کے بارے میں عمیق نگرانی، اسرائیل کی بازدارندگی دوبارہ قائم کرنے کی کوششیں، اور امریکی کامیابیوں کے غیر معمولی مبالغہ آمیز دعوے واضح کرتے ہیں کہ واشنگٹن خطے کی بدلتی ہوئی جیوپولیٹیکل صورتِ حال کے مقابلے میں شدید سردرگمی کا شکار ہے۔

33 صفحات پر مشتمل یہ نئی حکمتِ عملی کی دستاویز آنے والے برسوں میں وائٹ ہاؤس کی خارجہ اور سکیورٹی پالیسیوں کی بنیاد کے طور پر پیش کی جا رہی ہے۔ امریکی سیاسی روایت میں ایسی دستاویز ہمیشہ واشنگٹن کے لیے ایک جامع سکیورٹی روڈ میپ سمجھی جاتی ہے۔ تاہم اس بار یہ دستاویز زیادہ تر ٹرمپ انتظامیہ کی دنیا کو دیکھنے کی عینک کی عکاسی کرتی ہے—جس میں خطرات، رقابتیں اور جیوپولیٹیکل چیلنجز کو مخصوص سیاسی بیانیوں کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔

ایران کے گرد گھومتے تجزیئے:
صرف مغربی ایشیا کے حصے میں ایران کا نام تین بار آیا ہے، لیکن عملی طور پر خطے کے زیادہ تر تجزیے ایران کے گرد گھومتے ہیں۔ ایران کی طاقت کا خوف واضح طور پر ظاہر ہے۔ دستاویز میں ایران کو خطے کا سب سے بڑا غیر مستحکم کرنے والا عنصر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ دو برس میں اسے نمایاں طور پر کمزور کیا گیا ہے۔ یہ بظاہر ایک سکیورٹی تجزیہ ہے، لیکن حقیقت میں یہ عیاں ہے کہ امریکی سکیورٹی ادارے اب بھی ایران کی بڑھتی ہوئی علاقائی طاقت کے خوف میں مبتلا ہیں، وہ طاقت جو 12 روزہ جنگ اور محورِ مقاومت کی ہم آہنگ کارروائیوں میں پوری شدت سے ظاہر ہوئی، اور جس نے اسرائیلی محاذ کو بھاری اخراجات برداشت کرنے پر مجبور کیا۔

دستاویز میں یہ بھی دعویٰ ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کی کارروائیوں اور جون 2025 میں آپریشن کے ذریعے ایرانی جوہری پروگرام کو "شدید نقصان" پہنچایا گیا ہے۔ یہ دعویٰ تکنیکی بنیادوں سے زیادہ سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے، کیونکہ عالمی ایٹمی ایجنسی اور متعدد رپورٹس کے مطابق ایران کا جوہری ڈھانچہ شدید حفاظتی اقدامات اور جغرافیائی تنوع کے باعث محدود حملوں سے متاثر نہیں ہوتا۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان امن کا وہم: 
شاید دستاویز کا سب سے عجیب اور غیر حقیقی دعویٰ یہ ہے کہ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک تفاهم قائم کر دیا ہے۔ نہ اس کی کوئی سفارتی بنیاد ہے، نہ سیاسی اشارہ، اور نہ ہی میدانِ عمل میں ایسی کسی تبدیلی کا ثبوت ملتا ہے۔ یہ دعویٰ دراصل دستاویز کے انتخاباتی اور تشہیری ہونے کی سب سے بڑی علامت ہے، ایسا کارنامہ گھڑنے کی کوشش ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ حقیقت یہ ہے کہ دستاویز میں جس چیز کو ایران کی کمزوری کہا گیا ہے، وہ اصل میں اسرائیل کے لیے بڑھتی ہوئی جنگی لاگت، طاقت کے توازن میں تبدیلی، اور ایران کے اسٹریٹجک اثر میں توسیع کا اشارہ ہے، نہ کہ ایران کی پسپائی۔

مشرقِ وسطیٰ سے امریکی وابستگی کی حقیقت:
دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کی کمزوری اور عرب اتحاد کے بعد مشرقِ وسطیٰ امریکہ کے لیے اب مستقل بحران کا منبع نہیں رہا اور واشنگٹن اپنی توجہ چین اور روس جیسے بڑے حریفوں پر مرکوز کر سکتا ہے۔ یہ دعویٰ بھی زمینی حقائق کے خلاف ہے۔ گزشتہ برسوں میں امریکہ شام، عراق اور بحیرۂ احمر میں زیادہ حملوں کا نشانہ بنا، اپنے اڈوں کی حفاظت کے لیے مزید فوجی تعینات کرنے پر مجبور ہوا، اور خطے سے انخلا کا کوئی امکان پیدا نہ کر سکا۔ اصل حقیقت یہ ہے امریکہ کی خطے سے سکیورٹی وابستگی کم نہیں ہوئی، بلکہ بڑھ گئی ہے۔

دستاویز میں اعتراف کیا گیا ہے کہ خلیج فارس کے وسائل کو دشمن کے ہاتھ سے دور رکھنا، اور آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنا، امریکہ کے بنیادی مفادات ہیں۔ یہ جملہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کے لیے مشرقِ وسطیٰ کوئی انتخاب نہیں، بلکہ ایک ساختیاتی انحصار ہے۔ وہ مواقع جو امریکہ کھو رہا ہے۔ دستاویز میں مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے لیے ٹیکنالوجی، ایٹمی توانائی اور دفاعی سرمایہ کاری کے مواقع کا ذکر ہے، لیکن جو بات نہیں کہی گئی، وہ یہ ہے کہ چین اور روس پہلے ہی ان میدانوں میں سرمایہ کاری اور دیرینہ معاہدوں کے ساتھ امریکہ سے کہیں آگے نکل چکے ہیں۔

اس ماحول میں نئے مواقع کا دعویٰ حقیقت سے زیادہ سیاسی آرزو رکھتا ہے۔ یہ ایک حکمت عملی نہیں، ایک سیاسی کہانی اور جھوٹا بیانیہ ہے۔ مجموعی طور پر امریکی قومی سلامتی کی یہ نئی دستاویز، تشہیر، انتخاباتی مہم کا پروپیگنڈا اور ناقص تجزیاتی تعبیرات کا مرکب ہے۔ ایران کی قوت سے خوف، اسرائیل کی شکستوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش، اور امریکی کامیابیوں کا مبالغہ آمیز بیانیہ بتاتا ہے کہ واشنگٹن خطے کی تیزی سے بدلتی جیوپولیٹیکل حقیقتوں کے مقابلے میں شدید ابہام کا شکار ہے۔ حقیقت مگر یہ ہے، ایران نہ کمزور ہوا ہے، نہ محدود، بلکہ ڈیٹرنس کی مضبوطی، علاقائی اثر و رسوخ کی توسیع اور اسٹریٹجک ڈھانچوں کی تقویت کے ساتھ آج پہلے سے زیادہ فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کی جانب سے یمن کے مرکزی علاقے پر فضائی حملہ
  • عالمی اور ملکی اہم خبریں
  • ایران کے بارے میں ٹرمپ کی خام خیالی
  • پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
  • پشاور، ڈرائیور کی نیند پوری نہ ہونے پر بی آر ٹی بس کو حادثہ، متعدد مسافر زخمی
  • پشاور: ڈرائیور کی نیند پوری نہ ہونے پر بی آر ٹی بس کو حادثہ، متعدد مسافر زخمی
  • امریکا کا افغانستان میں چھوڑا اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہونے کی تصدیق
  • امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(1)
  • امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے گئے 55 ایرانی شہری جلد ایران پہنچیں گے
  • ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے بھارت شدید عدم استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے, پرواین ساہنی