اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست پر جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 191اے ون کو 191اے تھری کے ساتھ ملا کر پڑھیں،آرٹیکل کہتا ہے آئینی بنچ کیلئے ججز جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا، ان آرٹیکلز میں کوئی قدغن نہیں ، یہ پروسیجرل آرٹیکلز ہیں،یہ آرٹیکل بنچز پر تو قدغن لگاتے ہیں لیکن سپریم کورٹ پر نہیں،ہم ان آرٹیکلز کو ایسے پڑھ رہے ہیں جیسے یہ مکمل قدغن لگاتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اس ادارے کی ساکھ کا انحصار26ویں آئینی ترمیم پر نہیں ہے،کیس کو دوسرے آزادبنچ کی جانب سے سنا جانا چاہئے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بنچ پر اعتماد نہیں کررہے؟وکیل احمد حسین نے کہا کہ 191پر فیصلہ اوریجنل فل کورٹ کی جانب سے ہونا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آپ کی استدعا میں اوریجنل فل کورٹ کا لفظ نہیں ہے،وکیل احمد حسین نے کہاکہ میں نہیں کہہ رہا کہ یہ بنچ آزاد نہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ نے کہا کیس دوسرے آزاد بنچ کے سامنے جانا چاہئے ،کیا ہم ججز بھی اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟

گوجرانوالہ کے 165 مستحق جوڑوں کی شادی ،’’ دھی رانی پروگرام ‘‘نے معاشرتی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا : صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ

وکیل احمد حسین نے کہاکہ چیف جسٹس بالکل اس بنچ کا حصہ ہوں گے،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر ہم کیس نہیں سن سکتے تو حکم کیسے دے سکتے ہیں؟وکیل احمد حسین نے کہاکہ نئے آنے والے ججز کو فیصلے میں محفوظ کیا جاسکتا ہے،عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے،ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ ہر وکیل کا اپنا موقف ہے ہم آئین پڑھ کر سوال کررہے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ وکلا نے کہا ترمیم کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔

خواجہ احمد حسین نے کہاکہ اس ترمیم کو پاس کروانے کا پروسیجر ہی فالو نہیں ہوا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ سوال میرٹ پر دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل سے پوچھا جا سکتا ہے،جسٹس شاہد بلال حسن نے کہاکہ آپ اپنی اس درخواست کے ذریعے مرکزی ریلیف مانگ رہے ہیں،خواجہ احمد حسین نے کہاکہ میری درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا نہیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ آرٹیکل 191اے ون کو 191اے تھری کے ساتھ ملا کر پڑھیں،آرٹیکل کہتا ہے آئینی بنچ کیلئے ججز جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا، ان آرٹیکلز میں کوئی قدغن نہیں ، یہ پروسیجرل آرٹیکلز ہیں،یہ آرٹیکل بنچز پر تو قدغن لگاتے ہیں لیکن سپریم کورٹ پر نہیں،ہم ان آرٹیکلز کو ایسے پڑھ رہے ہیں جیسے یہ مکمل قدغن لگاتے ہیں۔

سعودی ولی عہد 18نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کل دوبارہ ہوگی،خواجہ احمد حسین کے دلائل مکمل ہو گئے، شاہد جمیل کل آغاز کریں گے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے احمد حسین نے کہاکہ 26ویں ا ئینی ترمیم وکیل احمد حسین نے خواجہ احمد حسین احمد حسین نے کہ قدغن لگاتے ہیں ان ا رٹیکلز سپریم کورٹ نے کہاکہ ا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کا ریکارڈ طلب، 9 دسمبر کو سماعت

اسلام آباد (آئی این پی، وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی وکالت کی ڈگری کا ریکارڈ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے کراچی یونیورسٹی سے طلب کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف کیس 9 دسمبر کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ڈگری کا ریکارڈ طلب کرنے کا تحریری آرڈر جاری کردیا۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میرٹ پر جائے بغیر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کا ریکارڈ طلب کر رہے ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مجاز اتھارٹی ڈگری کا ریکارڈ حاصل کرکے عدالت میں پیش کرے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن وکالت کی ڈگری کی تصدیق کے ساتھ ریکارڈ پیش کرے۔حکم نے کے مطابق عدالت نے کراچی یونیورسٹی کے حقائق کا علم رکھنے والا مجاز افسر کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ طلب کرلیا ہے،  ڈگری کے ریکارڈ اور درخواست قابلِ سماعت ہونے کا جائزہ لینے کے بعد کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدالتی معاون درخواست قابلِ سماعت ہونے کے نکتے پر آئندہ سماعت پر معاونت کریں۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس ظفر راجپوت نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • احمد خان بھچر اور محمد احمد خان چٹھہ کی نااہلی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کا ریکارڈ طلب، 9 دسمبر کو سماعت
  • دو نئے چیف جسٹس، ایک سپریم کورٹ جج؛ صدر آصف زرداری کی منظوری مل گئی
  • جسٹس محمد کامران کی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کی منظوری
  • پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، ایک شخص کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں وہ کہتا ہے میں نہیں تو کچھ نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سندھ کی تقسیم کی باتیں ایم کیو ایم خود کو زندہ رکھنے کیلئے کر رہی ہے، ناصر حسین شاہ
  • لاہور ہائیکورٹ: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں ترمیم کی ہدایت
  • دیوانی مقدمات میں عدالتی فیس بڑھانے کے خلاف کیس، سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت تک التوا دے دیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی اہم  عدالتی کارروائیاں منسوخ