کیا ٹک ٹاک آج سے امریکا میں بند ہو رہی ہے؟ ٹک ٹاک کا بیان سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز

نیویارک: ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے آج یعنی اتوار سے امریکا میں بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ٹک ٹاک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر صدر بائيڈن نے پابندی کے معاملے پر فوری مداخلت نہیں کی تو اتوار سے 17 کروڑ امریکی صارفین کے لیے ایپ سروس بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی سپریم کورٹ نے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے اس حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔

حکام نے بتایا کہ ٹک ٹاک کے مستقبل کا فیصلہ 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھوڑ دیا جائے گا۔

امریکی ایوان نمائندگان کانگریس سے منظور کیے گئے قانون پر صدر جو بائیڈن نے اپریل 2024 میں دستخط کیے تھے۔

ٹک ٹاک کا 19 جنوری کو امریکا میں ایپ کو مکمل شٹ ڈاؤن کرنے پر غور

اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو کہا گیا کہ وہ 19 جنوری تک امریکا میں اپنی سوشل میڈیا ایپ کو فروخت کر دے یا پابندی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ٹک ٹاک کو ‘بچانے’ کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں اور رپورٹس کے مطابق وہ اس قانون پر عملدرآمد 90 دن تک ملتوی کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امریکا میں ٹک ٹاک

پڑھیں:

مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • عدلیہ میں ججز ذاتی اختلافات رکھتے ہیں اور کھل کر سامنے آگئے ہیں، بیرسٹر گوہر
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد