واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2025ء) امریکاکے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب سے ایک دن قبل واشنگٹن میں ریلی سے خطاب کیا اور لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کو نکالنے کے لیے اقدامات کر نے کا عزم ظاہر کیا ۔ رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی تاریخ کی یہ سب سے بڑی سیاسی تحریک ہے اور 75 روز قبل ہمیں ایک اہم سیاسی جیت حاصل ہوئی جو اس سے پہلے ہمارے ملک نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔

انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی تاریخی رفتارکے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش ہر بحران کو حل کروں گا۔ ٹرمپ کے ساتھ سٹیج پر دنیا کے امیر ترین شخص اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک بھی موجود تھے جن کو ٹرمپ نے حکومتی بیروکریسی کی اجارہ داری ختم کرنے اور انتظامیہ کے اضافی اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

(جاری ہے)

ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہونے کے بعد سے ہی ایسے بیانات دیتے آئے ہیں جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آئندہ چار سال کے دوران امریکا کی اندرونی اور خارجہ پالیسی کیا رخ اختیار کرنے جا رہی ہے۔حالیہ چند ہفتوں میں ٹرمپ نے گرین لینڈ اور پاناما کنال پر قبضے کے علاوہ کینیڈا کو امریکا کا حصہ بنانے بارے بیانات پر اپنے اتحادیوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدارتی منصب سنبھالنے کے چند گھنٹوں میں ہی بائیڈن انتظامیہ کا ہر انتہا پسند اور بیوقوفانہ ایگزیکٹو آرڈرمنسوخ کریں گے۔رائٹرز کو ذرائع کے بتایا کہ ڈنلڈ ٹرمپ پیر کو 200 سے زائد ایگزیکٹو اقدامات لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟

دفاعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے ’گولڈن ڈوم‘ منصوبے سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے اور ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔

گزشتہ مہینے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا اور بڑا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا نام ’گولڈن ڈوم‘  رکھا گیا ہے۔ اس نظام کا مقصد امریکا کو دشمن ممالک کے میزائل حملوں سے بچانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی منصوبے ’گولڈن ڈوم‘ پر تحفظات کا اظہار، عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار

یہ نظام زمین، سمندر، خلا اور سیٹلائٹس کے ذریعے کام کرے گا تاکہ کسی بھی میزائل کو امریکا کی حدود میں پہنچنے سے پہلے تباہ کیا جاسکے۔

امریکا کے اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 25 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور مکمل ہونے تک اس کی لاگت 160 ارب سے 500 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ نظام 2029 تک مکمل طور پر تیار ہو جائے۔

اس منصوبے کی قیادت جنرل مائیکل گیٹلین کریں گے، جو امریکا کی اسپیس فورس کے اعلیٰ افسر ہیں۔ کئی بڑی امریکی کمپنیاں جیسے لاک ہیڈ مارٹن، اسپیس ایکس، مائیکروسافٹ اور نارتھروپ گرومین اس منصوبے کا حصہ بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟

کچھ ماہرین اور مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف بہت مہنگا ہے بلکہ اس سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے جس میں ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو یہ دفاعی نظام مفت دینے کی پیشکش بھی کی، لیکن شرط رکھی کہ کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن جائے، کینیڈا نے یہ تجویز مسترد کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دیدیا

یہ منصوبہ امریکا کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا قدم سمجھا جارہا ہے، مگر اس پر مالی، تکنیکی اور عالمی سطح پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا جنگی میدان خلا دفاعی نظام گولڈ ڈوم

متعلقہ مضامین

  • ایران نے جوابی وار کیا تو امریکا اسرائیل کا دفاع کرے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
  • امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، ایرانی حملوں پر دفاع کرے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’اسرائیلی حملے کا علم تھا، لیکن امریکی فوج شامل نہیں تھی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا انکشاف
  • ایران نیوکلیئر بم نہیں بنا سکتا: ٹرمپ
  • پاک بھارت کشیدگی،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پھرمیدان میں‌آگئے
  • پاک بھارت کشیدگی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پھر بیان سامنے آگیا
  • چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
  • گورنر کیلیفورنیا نے فوجی تعیناتی پر ٹرمپ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • ایران سے جوہری معاہدے کے امکانات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو سے گفتگو