UrduPoint:
2025-05-29@19:12:29 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن میں ریلی، لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کو نکالنے کے لیے اقدامات کر نے کا عزم ظاہر کیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2025ء) امریکاکے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب سے ایک دن قبل واشنگٹن میں ریلی سے خطاب کیا اور لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کو نکالنے کے لیے اقدامات کر نے کا عزم ظاہر کیا ۔ رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی تاریخ کی یہ سب سے بڑی سیاسی تحریک ہے اور 75 روز قبل ہمیں ایک اہم سیاسی جیت حاصل ہوئی جو اس سے پہلے ہمارے ملک نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔
انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی تاریخی رفتارکے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش ہر بحران کو حل کروں گا۔ ٹرمپ کے ساتھ سٹیج پر دنیا کے امیر ترین شخص اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک بھی موجود تھے جن کو ٹرمپ نے حکومتی بیروکریسی کی اجارہ داری ختم کرنے اور انتظامیہ کے اضافی اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔(جاری ہے)
ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہونے کے بعد سے ہی ایسے بیانات دیتے آئے ہیں جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آئندہ چار سال کے دوران امریکا کی اندرونی اور خارجہ پالیسی کیا رخ اختیار کرنے جا رہی ہے۔حالیہ چند ہفتوں میں ٹرمپ نے گرین لینڈ اور پاناما کنال پر قبضے کے علاوہ کینیڈا کو امریکا کا حصہ بنانے بارے بیانات پر اپنے اتحادیوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدارتی منصب سنبھالنے کے چند گھنٹوں میں ہی بائیڈن انتظامیہ کا ہر انتہا پسند اور بیوقوفانہ ایگزیکٹو آرڈرمنسوخ کریں گے۔رائٹرز کو ذرائع کے بتایا کہ ڈنلڈ ٹرمپ پیر کو 200 سے زائد ایگزیکٹو اقدامات لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا چین کے طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرنے کا اعلان
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 29 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرے گی برطانوی نشریاتی اداراے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ اقدام صرف چینی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے یا اہم اور حساس شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلبا پر لاگو ہوگا.(جاری ہے)
چین اور امریکا کے تعلقات حالیہ مہینوں میں شدید کشیدگی کا شکار ہوئے ہیں خاص طور پر جب ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر محصولات لگانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ گئی گزشتہ سال تقریباً 2 لاکھ80 ہزار چینی طلبہ امریکا میں تعلیم حاصل کر رہے تھے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے طلبہ اس نئے فیصلے سے متاثر ہوں گے. چین نے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ تعمیری تعلقات کی راہ اپنائے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ اس منصوبے کے تحت مستقبل میں چین اور ہانگ کانگ سے ویزا درخواست دہندگان کی جانچ پڑتال کے معیار کو بھی مزید سخت کیا جائے گا ماضی میں امریکی جامعات میں داخل بین الاقوامی طلبہ کی اکثریت چینی شہریوں پر مشتمل ہوتی تھی تاہم حالیہ برسوں میں اس رجحان میں کمی آئی ہے. امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس کمی کی وجوہات میں کرونا وبا کے دوران عائد پابندیاں اور چین و امریکا کے بگڑتے تعلقات شامل ہیں قبل ازیں مارکو روبیو نے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں کو ہدایت کی کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے نئے انٹرویوز کا شیڈول بنانا بند کر دیں کیونکہ محکمہ خارجہ ایسے درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے چین نے اس اقدام کی بھی مخالفت کی تھی مارکو روبیو نے جاری بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر ان چینی طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرے گا جن کا تعلق چینی کمیونسٹ پارٹی سے ہے یا جو اہم شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم عوامی جمہوریہ چین اور ہانگ کانگ سے مستقبل میں آنے والی تمام ویزا درخواستوں کی جانچ کے معیار کو بھی سخت کریں گے ٹرمپ انتظامیہ اس سے قبل بھی کئی غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کی کوشش کر چکی ہے اور ہزاروں ویزے منسوخ کر چکی ہے، تاہم ان میں سے کئی اقدامات عدالتوں میں روک دیے گئے انتظامیہ نے امریکی جامعات کی فنڈنگ میں بھی کروڑوں ڈالر کی کٹوتی کی ہے، صدر ٹرمپ نے امریکا کی چند اعلیٰ جامعات، جیسے ہارورڈ کو حد سے زیادہ آزاد خیال قرار دیا ہے اور ان پر کیمپس میں یہود دشمنی کے خلاف موثر اقدامات نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے واضح رہے کہ امریکی جامعات کی آمدنی کا بڑا حصہ غیر ملکی طلبہ سے آتا ہے کیونکہ وہ عام طور پر مقامی طلبہ کی نسبت زیادہ فیس ادا کرتے ہیں.