ایرانی صدر اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے،ایرانی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
تہران (ویب ڈیسک) اسرائیل کے ایرانی ایٹمی تنصیبات، اعلیٰ حکومتی شخصیات اور عسکری کمانڈروں پر حملوں کے دوران صدر مسعود پزشکیان بھی زخمی ہوئے، انہیں ٹانگ میں زخم آئے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے 15 جون کو سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس پر بمباری کی، جس میں صدر سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس زیر زمین مقام پر ہو رہا تھا، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان نہیں ہوا۔ صدر پزشکیان کو ٹانگ میں معمولی زخم آئے، اور انہیں خفیہ راستے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون سے ایران پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس میں ایٹمی تنصیبات، اعلیٰ حکومتی شخصیات، ایٹمی سائنسدانوں اور عسکری کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں 10 سے زائد ایٹمی سائنسدان اور فوجی کمانڈر شہید ہو چکے ہیں۔
چند روز قبل ایرانی صدر نے ایک امریکی صحافی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ اسرائیل نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ اس دعوے کے بعد اب ان کے زخمی ہونے کی خبر نے تہران میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس میں عالمی برادری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی تنصیبات پر حملے سے صرف ایران نہیں، بلکہ عالمی نظام کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں جبکہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس کی نوعیت تبدیل ہوئی ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔