اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کا حملہ روکنے میں ناکامی پر استعفے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
TEL AVIV:
اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلیوی اور سدرن کمان کے سربراہ میجرجنرل یارون فنکیلمین نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے ہونے والے حملے میں ناکامی پر استعفے کا اعلان کردیا ہے اور آرمی چیف مارچ میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل فوج نے آرمی چیف لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلیوی کی جانب سے وزیراعظم اور وزیردفاع کو لکھا گیا خط جاری کردیا ہے۔
اسرائیلی آرمی چیف نے خط میں لکھا ہے کہ 7 اکتوبر کو فوج کی ذمہ داری کے نتیجے اور ایک ایسے وقت میں جب اسرائیلی فوج نے اپنی دفاعی صلاحیت کی غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں تو میں اپنی مدت 6 مارچ 2025 کو مکمل کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ 7 اکتوبر کی صبح میری کمان میں اسرائیلی مسلح افواج اسرائیلی شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہیں، اسرائیل ریاست کو اس کا انتہائی بھاری اور جانی ضیاع کے طور پر درد ناک قیمت چکانی پڑی، گرفتار ہونے والوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر زخموں کا سامنا کرنا پڑا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو نے آرمی چیف ہیرزی ہیلیوی سے بات کی اور طویل عرصے تک خدمات انجام دینے اور اسرائیل دفاعی افواج کی سربراہی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع اسرائیل کاٹز نے آرمی چیف کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کا حملہ روکنے میں ناکامی کے حوالے سے فوج کی اندرونی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 30 جنوری کی ڈیڈلائن دی ہے۔
اسرائیلی آرمی چیف کا استعفیٰ اس بات کی علامت ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے حوالے سے دفاعی امور کے ذمہ داری اعلیٰ عہدیدار کا اخراج ہو رہا ہے حالانکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ جنگ کے بعد اس ناکامی کے حوالے سے احتساب ہوگا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی آرمی چیف کی جانب سے استعفیٰ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے چند روز بعد دیا گیا ہے اور معاہدے کے تحت مکمل جنگ بندی کا آغاز 4 فروری سے ہوگا۔
اسرائیلی آرمی چیف کے استعفے سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان پر اسرائیل کے سخت گیر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزرا کا دباؤ بھی تھا، جو آرمی چیف کو غزہ اور مغربی کنارے میں سخت جنگ سے گریز کرنے اور ناکامی کا باعث سمجھتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی سدرن کمان کے کمانڈنگ افسر میجر جنرل یارون فنکیلمین نے بھی اپنا استعفے جمع کرادیا ہے۔
انہوں نے استعفے میں لکھا کہ ہم مغربی علاقے، اپنے پیارے اور بہادر عوام کو محفوظ رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ
حماس کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پر عمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں، لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے، کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنو کریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ "فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت" کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس کا مزید کہنا ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہوگا۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے اور حماس بھی "ذمہ دارانہ کردار" ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں، امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکی تو اس کو سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے جبکہ معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ جائے گی۔