ہندو قوم پرست عناصر کا بڑھتا ہوا اثرونفوذ، بھارت میں فوج کی سیکولر شناخت خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
بھارت میں فوجی قیادت کی سیکولر اور غیرجانبدارانہ روایات پر خدشات بڑھ رہے ہیں، کیونکہ حالیہ برسوں میں بھارتی فوج میں ہندو قوم پرستی کے اثرات واضح طور پر نمودار ہو رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارتی مسلح افواج کی موجودہ قیادت حکومت کی سیاسی اور مذہبی ایجنڈا کے لیے ’ہاں میں ہاں‘ ملانے والی پوزیشن میں آ چکی ہے، جس سے فوج کی پیشہ ورانہ غیرجانبداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
حالیہ مشاہدات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہان ملکی سیاسی بیانیوں اور مذہبی رسم و رواج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی آرمی چیف کے ’دھرم یُدھ‘ والے بیان پر نئی بحث چھڑ گئی، فوج میں مذہبی رنگ شامل ہونے پر تشویش
اس ضمن میں بھارتی آرمی چیف اور نیوی چیف نے متعدد مواقع پر پاکستان کے خلاف سیاسی نوعیت کے بیانات دیے، جو بعض حلقوں کے مطابق بی جے پی کی طرف سے فوج کو سیاسی اور مذہبی ایجنڈے میں شامل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
حکومت کی جانب سے فوجی کارروائیوں کے ’سندور‘ اور ’مہادیو‘ جیسے نام بھی سیکولر روایات سے انحراف کی عکاسی کرتے ہیں، جس سے ہندو قوم پرستی کے سیاسی اشاروں میں بھارتی فوج ملوث نظر آ رہی ہے۔
جنوری 2025 میں، 1971 کی جنگ کی مشہور پینٹنگ کو نئے آرٹ ورک ’کرَم کھیتر‘ سے تبدیل کیا گیا، جس میں جدید فوجی سازوسامان کے ساتھ ساتھ چانکیا اور کرشن جیسی ہندو دیومالائی شخصیات کو بھی شامل کیا گیا، جس سے سیکولر فوجی روایت کے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے۔
مزید پڑھیں:بھارتی فوج میں بڑھتی بےچینی، بھارتی آرمی چیف کا ملکی دفاعی صنعت پر عدم اعتماد کا اظہار
مئی 2025 میں، پاک بھارت جنگ بندی کے بعد، آرمی چیف نے یونیفارم میں مدھیہ پردیش کے چترکوٹ میں ہندو روحانی رہنما جگدگورو رمبھدرچاریہ کے آشرم کا دورہ کیا۔
روحانی رہنما کے مطابق، آرمی چیف کو ہندو مذہبی دیکشا دی گئی اور انہیں مقبوضہ آزاد جموں و کشمیر کی واپسی کو بطور ’دکشینا‘ کرنے کی درخواست بھی کی گئی، جسے بعض حلقے فوج کی غیرجانبداری کی حد سے تجاوز قرار دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ماؤ نواز علاقوں میں تعینات بھارتی فوجی اہلکاروں کی خودکشیاں بڑھنے لگیں
اسی طرح، 31 اکتوبر 2025 کو قومی یگانگت کے دن پر آرمی چیف نے ریاست مدھیہ پردیش میں اپنے آبائی شہر ریوا میں مذہبی رسومات میں حصہ لیا، جس میں تلک اور گلدستے کے ساتھ مذہبی علامات کا مظاہرہ کیا گیا اور وہ اس دوران یونیفارم میں موجود تھے۔
ماہرین کے مطابق، یہ تمام پیش رفت بھارتی فوج کی سیکولر شناخت کو خطرے سے دوچار کرتی اور فوج کی پیشہ ورانہ شبیہ اور سیاسی غیرجانبداری پر سوالات پیدا کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج کے مطابق آرمی چیف رہے ہیں فوج کی
پڑھیں:
ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی توجہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، ان کی پرامن سیاسی امنگوں کو دبانے اور ظلم و جبر کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی طرف مبذول کرائی۔ محمود ساغر نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے بعد بھارتی سرزمین پر کشمیری طلباء، پیشہ ور افراد اور کاروباری طبقے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا ماحول مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ ہندو انتہاپسند اور بھارتی میڈیا کشمیریوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھلے عام کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے اور بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قوم کو انتہا پسند قرار دینے سے صرف حکمران بی جے پی کو فائدہ ہے جس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور ظلم کو تیزتر کرنے کے لیے بارہا ایسے واقعات کا فائدہ اٹھایا ہے۔محمود ساغر نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں،چھاپوں اور گرفتاریوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں شہریوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور تلاشی کے بہانے پورے محلوں کو رات کے دروان گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی تذلیل اور جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ٹھٹھرتی ہوئی سردیوں میں رات کے دوران مردوں، عورتوں اور بچوں کو گھروں سے باہر کھڑا کرنے پر بھارتی فورسز کی مذمت کی۔ ڈی ایف پی رہنما نے کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں سے اکثر کو جان لیوا حالات میں گھر سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دانستہ طور پر کشمیری قیدیوں کو طبی سہولیات اور بنیادی حقوق سے محروم رکھ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے 1994ء میں ضمیر کا قیدی قرار دئے گئے سینئر کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کے کیس کو اجاگر کرتے ہوئے محمود ساغر نے کہا کہ شبیر شاہ اور بہت سے دوسرے لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے اور منظر عام پر لانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو سراہا اور تنظیم پر زور دیا کہ وہ بھارتی مظالم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں منظم جبر پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، سیاسی قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔