پیپلزپارٹی نے صوبے کا وجود خطرے میں ڈال دیا،سندھ پاک آبادگار فورم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) 6 نئے کینالوں کے خلاف سندھ پاک آبادگار فورم کی جانب سے ٹنڈو آدم میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں عوامی تحریک کے مرکزی رابطہ سیکرٹری لال جروار، سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما شمشاد لغاری، میرم انڑ، عطا اللہ انڑ سمیت عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لال جروار، شمشاد لغاری اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھ نئے کینالوں میں وفاقی حکومت کی ساتھی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے 6 نئے کینالوں کی منظوری دے کر سندھ دشمنی کی اور سندھی عوام کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ سندھ کی بقا کا واحد ذریعہ ہے، دریائے سندھ کا پانی بند کر کے سندھ میں رہنے والے کروڑوں انسانوں اور جانوروں کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسا کر مار دیا جائے گا، پیپلز پارٹی کی حکومت نے اقتدار کی خاطر سندھ کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے، کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمین غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی جا رہی ہے، ارسا ایکٹ میں ترمیم کر کے کارپوریٹ فارمنگ کمپنیوں کو دریائے سندھ کا پانی فروخت کرنے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلاول کو وزیر اعظم بنانے کے لیے پورے سندھ کو بیچ دیا ہے، سندھ کے عوام اپنی زمین اور دریائے سندھ کی سودے بازی برداشت نہیں کریں گے جس طرح سندھ کے عوام نے جنرل ایوب، ضیاء اور مشرف کے خلاف جدوجہد کی تھی، اسی طرح کی جدوجہد پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف بھی کرنی ہوگی، پیپلز پارٹی کی سندھ دشمن سازشوں کو دفن کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی دریائے سندھ سندھ کی
پڑھیں:
سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
سکھر/لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے، دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے، تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے.(جاری ہے)
فلڈ فورکاسٹنگ ڈیپارٹمنٹ (ایف ایف ڈی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے سکھر بیراج پر اخراج تقریباً 5 لاکھ 10 ہزار کیوسک اور گڈو بیراج پر 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا دونوں جگہوں پر پانی کی روانی مستحکم ہے کوٹری بیراج میں اس وقت کم درجے کا سیلاب ہے جہاں سے تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے. پنجاب میں دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کا سب سے زیادہ سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے ملتان کی ضلع انتظامیہ کے ترجمان وسیم یوسف نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے. پنجاب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبے کے تقریباً تمام بڑے دریاو¿ں بشمول جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے ان کا کہنا تھا کہ پنجند پر اب بھی کم درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 48 ہزار 450 کیوسک ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کے سیلاب کے ساتھ پانی کی سطح 95 ہزار کیوسک ہے سیلاب نے ملتان-سکھر موٹروے (ایم-5) کو پانچ مقامات پر نقصان پہنچایا ہے اور ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے دیہات جیسے پھگل ماری، حیات پور، جھانپ، سویوالا اور مرادپور میں پھیل گیا ہے. سیلاب اوچ شریف تک بھی پہنچ گیا ہے اور جھنگڑا، بستی میر چاکر رند سمیت قریبی بستیوں کو ڈبو دیا ہے، ملتان-اوچ شریف موٹروے سیکشن کو شدید نقصان کے باعث کئی مقامات پر بند کردیا گیا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور پولیس نے ٹریفک کے لیے متبادل راستے مقرر کیے ہیں، این ایچ اے کے مطابق ایک سڑک کا عارضی بحالی کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ انجینئرز اور ماہرین مستقل مرمت پر کام کر رہے ہیں اتھارٹی نے کہا کہ اس سیکشن کو مکمل طور پر کھولنا پانی کی سطح میں کمی اور مرمت کی تکمیل سے مشروط ہے موٹروے کے کئی حصے اس وقت متاثر ہیں کیونکہ دریائے چناب اور ستلج سے آنے والے دباو¿ کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گئے تھے، جس کے بعد ٹریفک کو متبادل شاہراہوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے. پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب سے صوبے کے 4 ہزار 700 سے زائد دیہات میں 47 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں 329 ریلیف کیمپس اور 425 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 367 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اب تک 26 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ تقریباً 21 لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے. نبیل جاوید نے بتایا کہ ایک اور ہلاکت کے بعد صوبے میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 119 ہوگئی ہے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 0.4 فٹ اور سملی ڈیم میں 0.1 فٹ بڑھی ہے، تاہم خانپور اور راول ڈیم میں پانی کی سطح 0.8 فٹ کم ہوئی ہے پنجاب حکومت کے مطابق صوبے میں دریاﺅں کے کنارے رہنے والے 4 لاکھ 33 ہزار 490 افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے. صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے سربراہ سلمان شاہ نے کہا ہے کہ جیکب آباد کی نہر میں شگاف پڑنے پر بروقت اقدامات سے بڑا نقصان ٹل گیا،دو شگاف مقامی افراد اور انتظامیہ جبکہ تیسرا سرکاری مشینری سے پر کیا گیا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے ڈی واٹرنگ پمپ اور میونسپل کمیٹی کی مشینری سے پانی کی نکاسی جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کے لیے اسکولز میں سہولتیں مہیا کی گئی ہیں تاہم متاثرہ افراد نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقلی کو ترجیح دی.