اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2025ء)وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز بند کرنے اور اثاثے و پراپرٹی حفاظتی تحویل میں لینے کی تیاری شروع کر دی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز بند کرنے سے متعلق کمیٹی بنا دی ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار 7 رکنی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، وزیر مملکت برائے خزانہ اور وزیر مملکت آئی ٹی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ وفاقی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری صنعت و پیداوار کمیٹی ارکان میں شامل ہیں، کمیٹی ارکان میں سیکرٹری نجکاری اور سیکرٹری بی آئی ایس پی بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کر لیے ہیں، کمیٹی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز فوری بند کرنے کا طریقہ کار متعین کرے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کا بتانا ہے کہ کمیٹی کارپوریشن کی پراپرٹی، اثاثوں کی حفاظت، مینٹیننس کے لیے انتظامات کا تعین کریگی، کمیٹی کارپوریشن کے ملازمین سرپلس پول میں شامل کرنے کے لیے انتظامات کا جائزہ بھی لیگی۔

اس کے علاوہ ملازمین کو دیگر حکومتی اداروں کی اسامیوں میں ضم کرنے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ رمضان پیکج کی فراہمی کیلئے بی آئی ایس پی کے ساتھ کوآرڈینیشن حکمت عملی بنائی جائے گی، کمیٹی کے لیے وزارت صنعت و پیداوار سیکٹیریل سپورٹ فراہم کرے گی، کمیٹی 7 روز کے اندر اپنی رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کارپوریشن کے کے ا پریشنز کمیٹی کے کے لیے

پڑھیں:

ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • ایف آئی اے کا یوٹرن، شبر زیدی کے خلاف مقدمہ واپس لینے کا فیصلہ
  • پی ایس بی انکواٸری کمیٹی نےتحقیقاتی رپورٹ دبا دی ،حکومتی قواٸد نظرانداز، اضافی سیلف ہائرنگ لینے والوں کیخلافے ایکشن نہ ہوسکا
  • سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کیخلاف ایف آئی اے نے مقدمہ واپس لینے کیلئے خط لکھا دیا