WE News:
2025-06-13@10:52:04 GMT

سرفراز احمد کی جگہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا نیا کپتان کون ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

سرفراز احمد کی جگہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا نیا کپتان کون ہوگا؟

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مڈل آرڈر بلے باز سعود شکیل کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں کپتان کا عہدہ سونپے جانے کا امکان ہے۔ شکیل کو کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب گلیڈی ایٹرز 2025 کے سیزن کے لیے اپنے اسکواڈ کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق گلیڈی ایٹرز نے ہیڈ کوچ معین خان کے ساتھ متحرک کمبی نیشن کے لیے 29 سالہ سعود شکیل کو کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز گلیڈی ایٹرز نے بھی تصدیق کی تھی کہ ان کے موجودہ ہیڈ کوچ شین واٹسن پی ایس ایل 10 کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ فرنچائز نے وضاحت کی کہ واٹسن کی عدم دستیابی لیگ کی ونڈو کی ری شیڈولنگ کی وجہ سے تھی، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی مینز چیمپیئنز ٹرافی 2025 کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: تمام فارمیٹس اور پی ایس ایل کھیلنا چاہتا ہوں مگر موقع نہیں دیا جارہا، ساجد خان
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ شین واٹسن لیگ کی ونڈو میں تبدیلی کے باعث ایچ بی ایل پی ایس ایل سیزن 10 کے لیے ہیڈ کوچ کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے جس سے ان کے پہلے سے طے شدہ طویل المدتی معاہدوں پر اثر پڑے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ واٹسن فرنچائز کے لیے خوش قسمت رہے ہیں کیونکہ گلیڈی ایٹرز نے پی ایس ایل کا ٹائٹل اس وقت جیتا تھا جب وہ بطور کھلاڑی شامل ہوئے تھے اور واٹسن کے ہیڈ کوچ بننے پر ٹیم نے 4 سال کے وقفے کے بعد پلے آف کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ واٹسن کی عدم موجودگی کے پیش نظر یہ اطلاعات ہیں کہ معین خان پی ایس ایل 10 کے لیے ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالیں گے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل بائیکاٹ کے اعلان کے بعد علی ترین کی احسان اللہ کو بڑی پیشکش

علاوہ ازیں سرفراز احمد کو ممکنہ طور پر گلیڈی ایٹرز کے ڈائریکٹر آف کرکٹ کی ذمہ داری سونپے جانے کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے۔ چیمپیئنز کپ کے دوران مینٹورنگ کرنے والے سرفراز یہ نیا عہدہ سنبھال سکتے ہیں تاہم اس دوران انہیں پی سی بی کی جانب سے تنخواہ نہیں ملے گی۔ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ ان کا تعلق لیگ کے آغاز سے ہے، اور وہ ان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جس نے ٹیم کو 2019 میں اپنا واحد پی ایس ایل ٹائٹل دلوایا تھا۔

سرفراز احمد نے بطور کپتان 86 میچوں میں 29.

32 کی اوسط سے 1525 رنز بنائے جن میں 7 نصف سینچریاں بھی شامل ہیں۔ تاہم، ان کی قیادت کی مدت 2023 میں ختم ہوگئی جب ان کی جگہ جنوبی افریقہ کے رائلی روسو نے لے لی تھی۔

مزید پڑھیں: انگلینڈ کے بلے باز جیمز ونس نے پی ایس ایل کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ چھوڑ دی

پی ایس ایل کے 2023 ایڈیشن میں سعود شکیل کی کارکردگی نے انہیں کپتانی کا مضبوط دعویدار بنا دیا ہے۔ انہوں نے 10 میچوں میں 141.66 کے اسٹرائیک ریٹ سے 323 رنز بنائے، جن میں 2 نصف سینچریاں بھی شامل ہیں، اور ٹورنامنٹ کے 7ویں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل سرفراز احمد سعود شکیل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل سعود شکیل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پی ایس ایل سعود شکیل شکیل کو ہیڈ کوچ کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کا کرشمہ یا شعور کا زوال؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی تاریخ ایسے کرداروں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے کرشماتی شخصیت، جھوٹے دعووں یا نجات دہندگی کے فریب سے اقوام کو اندھے پیروکار بنا کر تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا۔ مسیلمہ کذاب، عبداللہ بن سبا، مرزا غلام احمد قادیانی، جم جونز جیسے لوگوں کی فہرست لمبی ہے اور ان کے پیروکاروں کی تباہی کی اصل وجہ بھی ان کے عقیدت مندوں کی اندھی عقیدت، سچائی سے انکار اور نرگسیت زدہ ذہنیت تھی۔ اور یہی وہ روش ہے جو آج پاکستان میں ایک مخصوص سیاسی کلٹ کے اندر پروان چڑھ چکی ہے۔ اس کلٹ کے روح رواں عمران احمد خان نیازی ہیں۔ ایک کرشماتی شخصیت، جنہوں نے پاکستان کے نوجوانوں میں سیاسی جوش جگایا، شوکت خانم اور نمل جیسے منصوبے دیے، لیکن ساتھ ہی ایک پوری نسل کے شعور کو یرغمال بنا لیا۔ ان کے چاہنے والوں نے ایسا اندھا یقین اختیار کر لیا ہے کہ باقی سب سیاسی، مذہبی یا فلاحی ادارے انہیں دشمن نظر آتے ہیں۔ خاص طور پر جماعت اسلامی جس کے ہر فلاحی و دینی کام، جیسے غزہ کے لیے احتجاج، الخدمت کی قربانی مہم، یا نعیم الرحمن کی الجزائر کے قافلے کے لیے دعا، ان کے فالورز کی گالیوں اور تمسخر کا نشانہ بنتی ہے۔ حالانکہ کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کی بے وفائی اور دھوکا سب کے سامنے ہے اس کے باوجود جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جس نے 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو مفت قانونی مدد فراہم کی لیکن ان میں شکرگزاری کا جذبہ بالکل نہیں۔ یہ سب سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔ کیونکہ عمران خان جانتے ہیں کہ ان کے تمام اسلامی نعرے جماعت اسلامی سے مستعار لیے گئے ہیں، اور اگر ان کا اعتراف کیا جائے تو فالورز اصل منبع کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ ان کے اقتدار کے راستے میں ساتھ دینے والے علیم خان، جہانگیر ترین اور چودھری سرور جیسے لوگوں کی پارٹی سے علٰیحدگی کی وجہ بھی کپتان کی احسان فراموشی ہے۔ جن کے جہاز، کندھے اور سرمایہ استعمال کیا بعد میں اْنہیں ایک طرف کردیا۔
کپتان کی ذاتی زندگی بھی اسی احسان فراموشی کا شاہکار ہے: • ماجد خان نے عمران کو کرکٹ میں متعارف کرایا، اور انہی کے خلاف کپتان سازش کرتے پائے گئے۔ • سیتا وائٹ سے ایک بیٹی پیدا ہوئی، لیکن اسے نہ قبول کیا، نہ کبھی کلمہ سکھایا چونکہ اْن دنوں سیتا وائٹ کی جائداد پر بھائیوں نے قبضہ کرلیا تھا اور وہ اپنے محل نما گھر کے اخراجات بھی اٹھانے کے قابل نہ تھی۔ کپتان اْس مشکل گھڑی میں اپنی محبوبہ اور بیٹی کو تنہا چھوڑ دیا چونکہ جمائمہ جیسی دولت مند خاندان کی بیوی اس کے ہاتھ لگ گئی تھی۔ ریحام خان کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے ٹی وی پر فرمایا: ’’اگر بیوی ایک لاکھ کا پرس مانگے تو طلاق دے دوں گا‘‘۔ کیا ایسا جملہ کسی غیرت مند شوہر کی زبان سے نکلتا ہے؟
یہاں سوال یہ ہے کہ جمائما خان کیوں کپتان کو سپورٹ کرتی ہیں؟ کیا اس کی ممکنہ وجہ کوئی بڑا اور گہرا ایجنڈہ بھی ہے؟
آج جمائما خان، جو کسی زمانے میں کپتان کی شریکِ حیات تھیں، ان کی بیٹی کی کو گود لیا، اور اسے پالا تاکہ عمران خان کے سیاسی مستقبل کو نقصان نہ پہنچے۔
بین الاقوامی معاملات میں بھی یہی دوغلہ پن نظر آتا ہے: • امریکا پر سازش کا الزام لگایا، پھر اسی امریکا سے مدد مانگی۔ • امت مسلمہ کا نعرہ لگایا، لیکن غزہ پر اسرائیلی بمباری پر کبھی ایک مذمتی ٹویٹ نہ کی۔ • ڈاکٹر عافیہ کے نام پر ووٹ لیے، اور جب ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، تو ذکر تک نہ کیا۔
عمران خان کے فالورز بھی اْس جیسی ذہنیت کا شکار ہو چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر الخدمت کے پوسٹ کے نیچے بدزبانی، جماعت اسلامی کے ٹویٹس پر گالیاں، اور کسی بھی مثبت کام کو توہین میں بدل دینا ان کا مزاج بن چکا ہے۔
ایک واقعہ یاد آتا ہے: کپتان کے ایک چاہنے والے نے پیٹرول مہنگا ہونے پر لکھا، ’’اگر دس لاکھ کا بھی لیٹر ہو جائے، ووٹ خان صاحب کو دوں گا!‘‘ نیچے کمنٹس میں کسی نے یاد دلایا کہ ’’اگر اتنے امیر ہو تو الخدمت سے ماہانہ وظیفہ کیوں لیتے ہو؟‘‘ یہی تضاد، یہی نفسیاتی الجھن آج کے نوجوان کو شعور سے دور کر رہی ہے۔ سانحہ 9 مئی کے بعد جب انیل مسرت جیسے قریبی ساتھی سے سوال کیا گیا کہ جماعت اسلامی پر حملے کیوں ہو رہے ہیں؟ تو جواب آیا ’’کارکن لاعلم ہیں‘‘۔ میرا سوال تھا کہ اگر لیڈر خود شکریہ ادا کرے تو لاعلمی باقی رہتی ہے؟ یہ اندھی عقیدت، یہ شخصی پرستی، یہ دیوتا سازی ہمیں کسی گمراہ فرقے کی طرح اخلاقی و فکری بربادی کی طرف لے جا رہی ہے۔ فارسی کی ایک کہاوت ہے کہ ’’احسان فراموشی کا انجام بربادی ہے‘‘۔

پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ آنکھیں کھولیں۔ سچ کو سچ کہیں، جھوٹ کو جھوٹ مانیں۔ شخصیت کی پرستش بند کریں۔ نہ عمران خان فرشتہ ہیں، نہ ان کے مخالفین شیطان۔ نہ کوئی مسیحا، نہ کوئی دیوتا، سب انسان ہیں، اور انسان کبھی مکمل نہیں ہوتا۔ یہ کالم نہ کسی سیاسی دشمنی کا نتیجہ ہے، نہ کسی جماعت کی وکالت۔ یہ تو ایک فریاد ہے۔ اس معاشرے کے لیے جو شخصیت پرستی کے اندھیرے میں بھٹک رہا ہے۔
کسی کو دے کے وفا، بے وفائی مت کرنا
کہ زخم وقت پہ دے، پھر صفائی مت کرنا

متعلقہ مضامین

  • بجٹ بلوچستان کی ترقی کا جامع روڈ میپ ہوگا، سرفراز بگٹی
  • کوئٹہ، ہسپتالوں میں ادویات کی کمی، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی برطرف
  • پی آئی اے کی پہلی حج پرواز جدہ سے کوئٹہ پہنچ گئی، حاجیوں کا پرتپاک استقبال
  • عمران خان کا کرشمہ یا شعور کا زوال؟
  • یاسمین راشد اورعمر سرفراز چیمہ کی ضمانت پر سماعت سے متعلق اہم پیشرفت
  • کوئٹہ: زلزلے کے جھٹکے، شدت 2.8 ریکارڈ
  • بلوچستان کا عوام دوست بجٹ تیار کرنے پر مشاورت، اتحادی جماعتوں کی تجاویز شامل کرنے کا فیصلہ
  • میراکسی قسم کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر
  • بلوچستان حکومت 7 روز بعد بھی مغوی اسسٹنٹ کمشنر کو بازیاب نہ کروا سکی
  • پی سی بی نے سابق کپتان سرفراز احمد کو نئی ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کرلیا