مدیحہ امام نے دبئی میں شادی سے قبل شوہر کا امتحان کیسے لیا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ اور سابق وی جے مدیحہ امام نے حالیہ انٹرویو میں اپنی محبت کی منفرد کہانی بیان کی۔
مدیحہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنے شوہر، بھارتی کاروباری شخصیت موجی بسر، کو دبئی میں سفر کے دوران پرکھا تھا تاکہ ان کے بارے میں مکمل اطمینان حاصل کرسکیں۔
مدیحہ نے بتایا، "میں نے اپنی والدہ کو کہا کہ میں اس شخص سے ملنا چاہتی ہوں جس سے میں شادی کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ میں نے یہ بھی کہا کہ میں اسے جانچنے کے لیے دبئی میں وقت گزارنا چاہتی ہوں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ سفر کے دوران کسی شخص کی عادات، رویے اور دوسروں کے ساتھ برتاؤ کو بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ "جب آپ کسی کے ساتھ سفر کرتے ہیں تو بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ہم دبئی اور شارجہ گھومے اور ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھا۔"
مدیحہ اور موجی بسر نے مئی 2023 میں دبئی میں شادی کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا رشتہ طویل فاصلے کی وجہ سے مشکل ہے لیکن وہ محبت اور سمجھداری سے اسے کامیاب بنائے ہوئے ہیں۔
مدیحہ امام نے اپنے کیریئر کا آغاز وی جے کے طور پر کیا اور بعد میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں "مجھے وداع کر"، "دشمن جان"، "زخم"، اور 2017 کی بالی ووڈ فلم "ڈیئر مایا" شامل ہیں۔ مدیحہ نے حال ہی میں ڈرامہ سیریل "آئینہ" سے ڈائریکشن میں بھی قدم رکھا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں واقع چھوٹے بڑے ریسٹورنٹ اورشادی ہالوں کی رجسٹریشن کے لئے اقدامات کی ہدایت کردی گئی۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے خصوصی اجلاس میں ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کے فیصلے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلی پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کردیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ ٹیکس نہیں، ٹیکس نیٹ ورک بڑھائیں۔
انہوں نے پنجاب ریونیواتھارٹی، مائنز اینڈ منرل اور دیگر ڈیپارٹمنٹ کو ریونیو کے نئے مواقع دریافت کرنے کا حکم دیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ٹیکس بڑھا کر عوام پر بلاوجہ بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔رجسٹریشن کرانے والے کو سزا مل جائے اور ٹیکس چوری کرنے والے مزے کرتے رہیں ،یہ نہیں ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عام آدمی پر مالی بوجھ نہیں ڈالنے چاہتے، دو لاکھ روپے تنخواہ لینے والا ٹیکس دیتا ہے اور کروڑوں آمدن والا ٹیکس نہیں دیتا۔