معروف شاعر، ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہدی دہلی میں انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نئی دہلی: معروف شاعر، ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہدی نئی دہلی میں انتقال کر گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر تابش مہدی آج صبح 10 بجے دہلی کے میکس اسپتال میں دم توڑ گئے، جہاں وہ دل اور گردے کے امراض میں زیر علاج تھے۔ ان کی عمر 74 برس تھی۔
ڈاکٹر تابش مہدی کی علمی اور ادبی خدمات اُردو زبان و ادب کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ان کی تجہیز و تکفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں کی جائے گی۔
ڈاکٹر تابش مہدی نے اپنی تخلیقات کے ذریعے اردو زبان و ادب کو ایک نئی جہت دی۔ ان کی علمی و ادبی زندگی دہائیوں پر محیط رہی جس میں انہوں نے شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی تخلیقات میں گہرائی، فکری پختگی اور تخلیقی نکھار کی جھلک نمایاں ہے۔
ڈاکٹر تابش مہدی (1951ء – 2025ء): مختصر سوانحی خاکہ
ڈاکٹر تابش مہدی اردو زبان و ادب کی ایک معتبر اور نمایاں شخصیت تھے جنہوں نے بطور شاعر، نقاد، صحافی، اور مصنف اپنے عہد میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی علمی، ادبی اور تخلیقی خدمات نے اردو ادب میں ایک نئی جہت پیدا کی۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ ادب و علم کے فروغ کے لیے وقف رہا اور ان کا کام آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
آغاز زندگی اور تعلیمی حالات
تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام رفیع الدین تھا۔ تابش کا تاریخی نام نعیم اختر تھا۔ مکمل نام مہدی حسن تابش تھامگر وہ اپنے قلمی نام تابش مہدی سے معروف ہوئے۔
ابتدائی تعلیم 1964ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے حاصل کی۔ 1966ء اور 1967ء میں بالترتیب مدرسہ سبحانیہ، الہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن، حسن پور مرادآباد سے تجوید و قراءت کی تعلیم مکمل کی۔
تعلیمی اسناد:
* 1970ء: مولوی (عربی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
* 1978ء: منشی (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
* 1980ء: کامل (فارسی) – عربی و فارسی بورڈ، الہ آباد۔
* 1971ء: عالم دینیات (اردو) – جامعہ دینیات، دیوبند۔
* 1977ء: ادیب ماہر (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔
* 1985ء: ادیب کامل (اردو) – جامعہ اردو، علی گڑھ۔
* 1989ء: ایم اے (اردو) – آگرہ یونیورسٹی۔
* 1997ء: پی ایچ ڈی (اردو تنقید) – جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی۔
ان کے اساتذۂ سخن میں کئی نامور شخصیات شامل تھیں جن میں شہباز امروہوی، بلالی علی آبادی، سروش مچھلی شہری، ابو الوفا عارف شاہ جہاں پوری اور عامر عثمانی قابل ذکر ہیں۔
ذاتی زندگی
ڈاکٹر تابش مہدی کی ازدواجی زندگی کا آغاز 18 مئی 1979ء کو ہوا، جب ان کا نکاح دیوبند کے معروف خاندان سے تعلق رکھنے والی راضیہ عثمانی بنت ممتاز احمد عثمانی بن اشتیاق احمد قاسمی عثمانی سے ہوا۔ ان کے 7 بچے ہیں، جن میں 2بیٹے(شاہ دانش فاروق فلاحی، شاہ اجمل فاروق ندوی)اور 5بیٹیاں(ثمینہ تابش صالحاتی، طوبیٰ کوثر صالحاتی، یمنیٰ کلثوم، نعمیٰ کلثوم) شامل ہیں۔
پیشہ ورانہ زندگی و تدریسی خدمات
ڈاکٹر تابش مہدی کی تدریسی زندگی کا آغاز جولائی1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ تدریسی خدمات کا سلسلہ مختلف اداروں میں جاری رہا:
* 1971ء تا 1973ء: ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ۔
* 1974ء تا 1978ء: دار العلوم، امروہہ۔
* 1986ء تا 1990ء: جامعۃ الفلاح، بلریا گنج، اعظم گڑھ۔
* اپریل 2018ء تا وفات: اسلامی اکادمی جماعت اسلامی ہند، دہلی میں فن تجوید و قراءت کی تدریس۔
صحافتی خدمات
ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو صحافت میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مختلف جرائد اور رسائل سے وابستگی رہی:
* مدیر: پندرہ روزہ “پیغام حق”، پندرہ روزہ “اجتماع”، ماہنامہ “الایمان”۔
* معاون مدیر: ماہنامہ “گل کدہ” بدایوں (اعزازی)، ماہنامہ “ذکریٰ” رامپور، “تجلی”، ماہنامہ “زندگی نو” نئی دہلی، ماہنامہ “ایوان اردو” نئی دہلی، ماہنامہ “کتاب نما” دہلی۔
* رکن ادارت: ماہنامہ “پیش رفت” (2002ء تاوفات)۔
* مشیر اعزازی و رکن ادارت: سہ ماہی “کاروان ادب”، لکھنؤ (جنوری 2005ء تا وفات)۔
ادبی و علمی اداروں سے وابستگی:
ڈاکٹر تابش مہدی درج ذیل علمی و ادبی اداروں سے گہرے طور پر منسلک رہے:
* 1991ء تا 2009ء: ایڈیٹر مرکزی مکتبۂ اسلامی، دہلی۔
* سابق نائب صدر و رکن اساسی، ادارۂ ادب اسلامی ہند۔
* چیئرمین ادبیات عالیہ اکادمی، لکھنؤ۔
* بانی رکن ابوالکلام آزاد انٹر کالج، پرتاپ گڑھ۔
* رکن عالمی رابطۂ ادب اسلامی، ہند
قلمی و ادبی کاوشیں
تابش مہدی کی ادبی خدمات میں 55 سے زائد تصانیف ہیں جن میں شاعری، تنقید، تحقیق، تجزیہ اور سفرنامے شامل ہیں۔
شعری مجموعے:
1.
2. لمحات حرم (1975ء)
3. سرود حجاز (1977ء)
4. تعبیر (1989ء)
5. سلسبیل (2000ء)
6. کنکر بولتے ہیں (2005ء)
7. صبح صادق (2008ء)
8. طوبیٰ (2012ء)
9. غزل نامہ (2011ء)
10. مشک غزالاں (2014ء)
11. رحمت تمام (2018ء)
12. غزل خوانی نہیں جاتی (2020ء)
13. دانائے سبل (2023ء)
تنقیدی کتب:
1. مولانا منظور نعمانی کی تصویر (1980ء)
2. جماعت اسلامی حقیقت کے آئینے میں (1981ء)
3. تبلیغی نصاب – ایک مطالعہ (1983ء)
4. تبلیغی جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینے میں (1985ء)
5. اردو تنقید کا سفر (1999ء)
6. نقد غزل (2005ء)
7. تنقید و ترسیل (2011ء)
تجزیے:
1. صل علی صل علی (1992ء)
2. میرا مطالعہ (1995ء)
3. شفیق جونپوری – ایک مطالعہ (2002ء)
4. رباب رشیدی – ایک سخن ور پیارا سا (2006ء)
5. عرفانِ شہباز (2014ء)
6. حالی شبلی اور اقبال (2017ء)
سفرنامہ:
وہ گلیاں یاد آتی ہیں (2007ء)
حاصل شدہ اعزازات
ڈاکٹر تابش مہدی کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں سے بعض کا ذکر درج ذیل ہے:
1. حضرت حسان ایوارڈ (2005ء) – کل ہند حمد و نعت اکادمی، دہلی
2. شان ادب ایوارڈ (2011ء) – بزم ادب دیوبند
3. نشان اردو (2013ء) – اردو اکادمی نیپال۔
4. راسخ عظیم آبادی ایوارڈ (2013ء) – بہار اردو اکادمی، پٹنہ۔
5. ضیاء فتح آبادی ایوارڈ (2014ء) – مہر فاؤنڈیشن، دھولیہ، مہاراشٹر
6. فریو واہی ایوارڈ (2014ء) – فریو واہی اکادمی، الہ آباد
7. ایوارڈ برائے اردو شاعری (2015ء) اردو اکادمی دہلی
8. قومی یک جہتی ایوارڈ بہ خطاب افتخار ادب (2021ء) – بزمِ اردو، سیتاپور۔
9. علامہ اقبال ایوارڈ برائے شعر و ادب (2021ء) – اردو ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، انڈیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر تابش مہدی تابش مہدی کی نئی دہلی الہ آباد کی علمی
پڑھیں:
پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز حاصل کرلیے
معروف جیو سائنس اور ٹیکنالوجی کمپنی ایل ایم کے آر کو رواں سال کے اینول ٹیکنیکل کانفرنس (ATC) 2024 میں اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز سے نوازا گیا۔ کانفرنس میں ایل ایم کے آر کی طرف سے تحقیقاتی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: 18 کروڑ سے زیادہ صارفین کے پاسورڈ اور حساس معلومات چوری، فوری کیا اقدامات کرنے چاہییں؟
کمپنی کی 2 تحقیقاتی رپورٹس کو انقلابی نوعیت کی سائنسی تحقیق پر اعلیٰ اعزازات حاصل ہوئے۔ یہ کامیابیاں اس بات کی مظہر ہیں کہ ایل ایم کے آر کس طرح مصنوعی ذہانت کو جیو سائنس میں ضم کرکے توانائی کے شعبے کے پیچیدہ مسائل کے حل میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
ان تحقیقی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی جبکہ ان میں کمپنی کے اندرونی ماہرین کی ٹیم نے معاونت فراہم کی جو جیو سائنس اور اے آئی میں مہارت رکھتے ہیں۔ اعزاز یافتہ تحقیقی مقالات میں ہائی ریزولوشن ماڈلنگ برائے غیر یکساں ریزروائرز میں ڈیپ لرننگ کا استعمال، جدید مشین لرننگ تکنیک کے ذریعے CO₂ اسٹوریج کا جدید تجزیہ شامل ہیں ۔
یہ تحقیقاتی مطالعات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ پائیدار توانائی کی ترقی کے تناظر میں کس طرح ڈیپ لرننگ اور مشین لرننگ جیسے جدید ترین طریقے توانائی کے شعبے میں پیچیدہ مسائل کے سائنسی حل فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیقاتی کام ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے جس میں مُیسر حسین، محمد خضر افتخار، فاروق ارشد، وجیہہ خان، صہیب ضیاء، اور فرمان اللہ شامل ہیں جنہوں نے ڈاکٹر منظور کی نگرانی میں یہ تحقیقی کام انجام دیا۔
ایل ایم کے آرکے ترجمان نے کہا کہ یہ اعزاز ہماری تکنیکی مہارت اور جیو سائنس میں جدت پسندی سے وابستگی کا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری ٹیمیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے توانائی کے شعبے کا مستقبل تشکیل دے رہی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ باہمی اشتراک، جدت اور سائنسی تحقیق کی ثقافت کو فروغ دیتی ہے اور ان باصلاحیت دماغوں کی پشت پناہی جاری رکھے گی جنہوں نے اس شاندار کامیابی کو ممکن بنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایل ایم کے آر اے آئی جیو سائنس اے ٹی سی 2024 ڈاکٹر عمر منظور