اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 190 ملین پاونڈز کیس بڑی واردات ہے، اب احتساب اور حساب ضرور ہو گا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لوگ مال ودولت کیلئے بدل جاتے ہیں، آخری واردات 190ملین پاﺅنڈ والی ہوئی ہے، کابینہ میں کاغذ لہرایا گیا تھا، القادر یونیورسٹی کیلئے 438ایکڑ زمین دی گئی، پی ٹی آئی والے بتادیں ریاست کا پیسہ ان کے اکاونٹ میں کیسے چلا گیا؟
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی کوئی ادارہ نہیں جعلی نام رکھا ہوا ہے، القادر یونیورسٹی کو کالج کا درجہ دینا بھی توہین ہے، یہ کہتے ہیں حسن نواز نے بھی تو پراپرٹی خریدی، این سی اے نے حسن نوازکی پراپرٹی کی بھی تحقیقات کیں، حسن نواز نے کوئی ٹرانزیکشن نہیں چھپائی، حسن نواز کی ٹرانزیکشن پوری طرح انویسٹی گیٹ ہوئی، اس کے بعد ان کی بھی تحقیقات ہوئی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جب میڈیا، سیاستدان یا عدالتیں جب مل جاتی ہیں تو ایک جرم کی پشت پناہی ہوتی ہے، حکومت اور ملک کو بلیک میل کیا گیا، یہ ریاست کو چیلنج کرتے ہیں،پھر سمجھتے ہیں پیسے کے زور پر چکما دے جائیں گے، ان پر نیب نے ڈیٹیل چارج شیٹ لگائی، ہم سب جیل میں تھے ٹی وی پر جھوٹے الزامات کی بھرمار ہوتی تھی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے اس پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا یہ اس کی بھول ہے، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی، کسی بھی صورت میں اس قسم کے مافیا کو ریاست کو چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو خوش فہمی یا غلط فہمی ہو کہ کوئی سمجھوتا ہوگا تو ایسا ناممکن ہے، کسی قسم کا ریلیف ملنے کی کسی سے توقع نہیں کی جاسکتی، یہ احتساب بہت نازک نوعیت تک پہنچ چکا ہے۔ 

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: 4 بل منظور، 4 موخر

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خواجہ آصف

پڑھیں:

بلی تھیلے سے باہر آگئی

اسلام ٹائمز: عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی اسرائیل کے پرزور حامی اور قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں۔ بلومبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں انکا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں، جو کلچر کو بدل دیں، اسوقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں "ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔" امریکی سفیر نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کیلئے اسرائیل کو جگہ خالی کرنے کے بجائے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

امریکہ اسرائیل تعلقات پر غیر جانبدارانہ نگاہ رکھنے والے تجزیہ کار ہمیشہ سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ اسرائیل کے ہر اقدام کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہوتا ہے، لیکن وائٹ ہاؤس کی بعض فنکارئیوں کی بدولت بعض سادہ اندیش اس تھیوری کو تسلیم نہیں کرتے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود امریکہ کا مجرمانہ رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ اس نسل کشی میں امریکہ کی سفارتی، اقتصادی، فوجی اور سیاسی حمایت ببانگ دہل اسرائیل کو حاصل رہی۔ صدر ٹرمپ بھی پینترے بدل بدل کر صیہونی حکومت کی حمایت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں، لیکن بظاہر جنگ بندی اور اس طرح کے دیگر شوشے چھوڑتے رہتے ہیں، جس سے رائے عامہ تک یہ پیغام پہنچے کہ امریکہ صیہونی جرائم میں شریک نہیں۔ البتہ امریکہ نے اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیل کو جتنا اسلحہ فراہم کیا ہے، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

در این اثناء امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22 جون کو اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کرنے کے لیے اسرائیلی دورے پر جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی فوجی شراکت داری اور تجارتی تعلقات سے بھی بڑھ کر گہرے تعلقات رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے سلسلے میں امریکہ کا فوجی تعاون اور اسرائیل کے لیے امداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ حتیٰ کہ اس جنگ کو جاری رکھنے کے لیے محض چند روز پہلے امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کے لیے قرارداد کو 5ویں بار ویٹو کیا ہے۔

بہرحال اس مقدمہ اور اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل میں تعینات امریکہ کے سفیر کے حالیہ موقف کی طرف قارئین کی توجہ کو مبذول کرایا جائے۔ اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق امریکی سفیر نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔ بلو مبرگ نیوز کو دیئے گئے، ایک انٹرویو میں جب امریکی سفیر مائیک ہکابی سے سوال کیا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا "میرا نہیں خیال۔"

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس سے جب پوچھا گیا کہ آیا ہکابی کے بیانات امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ پالیسی سازی کا اختیار ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے پاس ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جب امریکی سفیر کے بیان سے متعلق پوچھا گیا تو ترجمان نے رواں سال کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی۔ تاہم، ٹرمپ کے اس بیان کی انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، فلسطینیوں اور اقوام متحدہ نے شدید مذمت کی تھی اور اسے "نسلی صفائی" کی تجویز قرار دیا تھا۔ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی اسرائیل کے پرزور حامی اور قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں۔

بلومبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں، جو کلچر کو بدل دیں، اس وقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں "ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔" امریکی سفیر نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کو جگہ خالی کرنے کے بجائے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی سفیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقوام متحدہ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کونسا اسلامی ملک فلسطینیوں کو اپنی زمین دے کر اپنے ملک میں بساتا ہے اور امریکی ایجنڈے کو عملی جامہ پہناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلی تھیلے سے باہر آگئی
  • 7 ممالک جو سیاحوں کو اب برداشت نہیں کرتے، جانے سے پہلے ضرور جان لیں
  • آج القادر کیس پر بانی اور بشری بی بی کی ضمانتوں پر سماعت ہونی تھی مگر بنچ توڑدیاگیا‘ عمرایوب
  • آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
  • آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
  • عمران خان اور بشری بی بی کی القادر ٹرسٹ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نہ ہوسکی
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کل سے لارڈز میں شروع ہوگا
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو