بوئنگ کو 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
امریکی طیارہ ساز ادارے بوئنگ کو گزشتہ برس کی چوتھی سہہ ماہی میں 3 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ خسارہ ہڑتالوں اور چھانٹیوں کے باعث واقع ہوا ہے۔ بوئنگ کو چھانٹی پر ملازمین کی طرف سے شدید احتجاج کا سامنا ہے۔
ہڑتالوں کے باعث بوئنگ کو مقبول ترین ماڈل کے طیارے بنانے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے۔ بوئنگ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مالیاتی مشکلات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ معاملات الجھتے ہی جارہے ہیں۔ ملازمین کہتے ہیں کہ اُن کی تنخواہوں اور سہولتوں میں اضافہ کیا جائے جبکہ مہنگائی کہتی ہے کہ ایسا کچھ بھی فی الحال نہیں کیا جاسکتا۔
انتظامیہ کہتی ہے ادارے کو چلانے میں مالیاتی الجھنوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چھانٹی کے بغیر گزارا نہیں اور ملازمین اس حوالے سے تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ مسابقت بڑھ چکی ہے۔ کئی بڑے ادارے میدان میں ہیں۔ ایسے میں اگر ملازمین کی تعداد گھٹائی نہیں جائے گی اور اوور ہیڈ اخراجات کا گراف نیچے نہیں لایا جائے گا تو ادارے کی بقا کا سوال اٹھ کھڑا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔
اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔
غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔