Jasarat News:
2025-09-18@07:50:53 GMT

مجھے تو اب معلوم ہوا

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

مجھے تو اب معلوم ہوا

ایک کہانی ہے‘ یہ سچی ہے یا نہیں‘ بہر حال ضرور آپ نے بھی سنی ہوگی‘ ایک بڑھیا تھی اس نے سرکار سے امداد حاصل کرنے کی خاطر ایک درخواست لکھوائی‘ درخواست لکھنے والا شخص اتفاق سے ادیب‘ شاعر‘ کسی صحافی اور لکھاری جیسا ہی تھا‘ اس نے بڑھیا کی درخواست میں اس کی غربت‘ بے چارگی کا ایسا نقشہ کھینچا کہ کمال کردیا‘ اور درخواست لکھ کر بڑھیا کو سنائی‘ لکھی ہوئی درخواست کا متن سن کر بڑھیا بولی‘ مجھے توآج پتا چلا کہ میں کتنی غریب اور مستحق خاتون ہوں‘ جناب ! ہمارے ہاں بھی بہت سے لکھاری‘ ادیب اور شاعرانہ طرز تحریر رکھنے و الے بہت سے لوگ موجود ہیں وہ جن کی تعریف میں لکھتے ہیں انہیں تو تب پتا چلتا ہے کہ وہ معاشرے کے لیے کس قدر اہمیت کے حامل اور ناگزیر انسان ہیں‘ اس انتہا پسندی کو ہمارے دین نے منع کر رکھا ہے‘ سورۃ الحجرات میں اللہ تعالیٰ نصیحت کرتے ہیں کہ میں نے قبیلے بنائے صرف پہچان کے لیے‘ اور صرف اہل تقویٰ ہی اللہ کی نظر میں با وزن لوگ ہیں‘ انہی کی اہمیت ہے‘ تقویٰ کیا ہے؟ تقویٰ صرف اور صرف اللہ کے خوف کا نام ہے‘ ہمارے دین اور ہمارے نبی محترم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ہمیں تعصب کے بارے میں بڑی واضح اور کھلی شفاف قیمتی رہنمائی دی کہ تعصب یہ ہے کہ کوئی ہر قیمت پر‘ چاہے وہ شخص ظالم ہی کیوں نہ ہو‘ کوئی انسان اس کی صرف اس لیے حمایت کرے کہ اس کا تعلق اس کے قبیلے سے ہے‘ ہمیشہ لکھتے ہوئے‘ بولتے ہوئے یہ نکتہ ہی نظر میں رہنا چاہیے‘ جب گواہی دینے کا موقع آئے تو جو بُرا ہے چاہے وہ اپنے ہی قبیلے سے کیوں نہ تعلق رکھنے والا ہو‘ اسے بُرا ہی کہا جائے‘ اور جو اچھا ہے چاہے اس کا تعلق مخالف قبیلے سے ہی کیوں نہ ہو‘ اسے اچھا ہی کہا جائے‘ ہر پڑھا لکھا شخص یہ جانتا ہے کہ اس وقت ملک میں معاشرے کی تقسیم بہت گہری ہوتی چلی جارہی ہے‘ جب بھی معاشروں میں ایسی تقسیم ہو تب ادیبوں‘ اور تعلیم یافتہ افراد کی ذمہ دار ی کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ وہ معاشرے کو درست نہج پر لے جائیں‘ منقسم معاشرے میں سدھار کے نام پر انتہا پسندی کی روشنائی سے لکھی ہوئی تحریر کبھی بھی معتدل بلکہ معتبر نہیں قرار دی جاسکتی، معتبر تحریر وہی ہوتی ہے جس کے حوالے بھی مستند ہوں اور حقائق کی میزان پر پورا اترتے ہوں‘ ابھی حال ہی میں‘ دو ماہ قبل‘ اسلام آباد میں ایک سیاسی جماعت نے ہلہ بولا‘ مطالبہ تھا کہ خان کو رہا کرو‘ قانون کے دائرے

میں رہ کر احتجاج کرنا‘ اپنی بات کے حق میں رائے عامہ منظم کرنا‘ یہ حق تو ہر شہری کو ہمارا آئین بھی دیتا ہے اور ہمیں یہ سب کے لیے حق تسلیم بھی ہے‘ لیکن ہوا کیا؟ سچی بات ہے کہ ہم نے اسے اس وقت رپورٹ نہیں کیا‘ مبادہ خرابی بڑھ نہ جائے‘ اس وقت ہوا یہ تھا‘ اور بلیو ایریا کے سب لوگ اس احتجاجی فضا سے اچھی طرح واقف ہیں‘ نعرے کیا لگ رہے تھے‘ کہاں ہے پنجابی؟ سامنے آئے پنجابی‘ ایسے نعرے‘ کبھی نہیں سنے تھے‘ ہم یہ بات کبھی نہ لکھتے‘ کیونکہ یہ ملک یک جہتی مانگ رہا ہے‘ تعصب کو ہوا دینا مناسب ہی نہیں ہے بلکہ غیر قانونی عمل بھی ہے، اسے ہمارا دین بھی پسند نہیں کرتا اور ایسے نعروں کا وزن ہماری قومی یک جہتی بھی نہیں سہہ سکتی‘ اللہ نہ کرے کہ کبھی ہم کوئی ایسی بات لکھیں کہ جس سے کسی کا دل دکھے‘ یا یہ تحریر قومی یک جہتی کے منافی ہو‘ دین کی تعلیم کے خلاف ہو‘ اللہ ہمیں ایسے وقت سے بچائے رکھے‘ آمین۔ سب سے اچھی بات یہ ہوتی ہے کہ جس نے بھی اچھا بول سیکھ لیا‘ گویا اس نے دوسروں کا دل جیت لیا‘ ہمیں تعصب پھیلانے کے لیے نہیں‘ دل جیت لینے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے‘ قومی یک جہتی کے لیے اپنی رائے کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے‘ ہاں البتہ ہمیں بطور قوم‘ ہمارے قومی اداروں کو‘ ہماری پارلیمنٹ کو‘ قومی اور علاقائی سیاسی جماعتوں کو‘ خود کو آئین پاکستان کے سامنے سرنگوں کرنا چاہیے اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ملک میں ایسا نظام بنانا جانا چاہیے کہ عاقل اور بالغ ووٹرز کی جانب سے آئینی انتخابات میں ووٹ جس کے لیے بھی ڈالا گیا ہے یہ ووٹ اس کے حق میں ہی شمار کیا جائے اور اس کے حق میں ہی گنا جائے‘ جس نے بھی اس ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے یا کر رہے ہیں وہ کوئی شخص ہے یا گروہ اسے بھی اب اپنی ساری توانائی‘ طاقت‘ رعب دبدبہ‘ آئین پاکستان کے پاؤں پر رکھ دینا چاہیے‘ یہ اس لیے ضروری ہے کہ اگر اس ملک میں جمہوریت ہے تو پھر جمہوریت نظر بھی آنی چاہیے‘ باالکل اسی طرح جس طرح کہا جاتا ہے کہ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے‘ اگر یک جہتی ہماری قوت ہے‘ تو پھر ہمیں قبیلوں کی گروہ بندیوں کا اسیر نہیں بنے رہنا چاہیے بلکہ یک جہتی بڑھانے کے لیے اس برے فعل والے عمل سے آزاد ہونا چاہیے‘ لیکن اگر ہم اپنے پسند کے رہنماء کے لیے ایسی ایسی تحریر لکھیں گے کہ جس سے وہ کہہ اٹھے کہ مجھے تو آج پتا چلا کہ میرے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں تو ایسی تحریر کا جس کے بھی حق میں لکھی جائے کبھی بھی فائدہ نہیں ہوگا‘ بلکہ نقصان ہونے کا اندیشہ زیادہ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: یک جہتی نے بھی کے لیے

پڑھیں:

ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور

ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

پشاور (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے ملاقات نہ کروا کے پارٹی میں تقسیم چاہتی ہے اور ہمارے کچھ لوگ اس ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بے وقوف بن جاتے ہیں۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا صوبائی کابینہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کیلئے راولپنڈی پہنچے، جہاں پولیس نے انہیں گورکھپور ناکلے پر روک دیا۔علی امین گنڈا پور نے پولیس سے بات چیت کی مگر انہیں آگے جانے کی اجازت نہ ملی اور پھر وہیں پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کرینگے اسطرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔وزیراعلی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دئیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہدا کے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔ اپنے لوگوں کی شہادتوں کے بجائے پالیسیز ٹھیک کرنی چاہیے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے تمام قبائل کے جرگے کرکے اس مسلے کا حل نکالنے کی کوشش کی، ہم نے ان سے کہا مذاکرات کا راستہ نکالیں پہلے انہوں نے کہا تم کون ہو، پھر دوبارہ بات ہوئی تو ٹی آر اوز مانگے گئے ہم نے وہ بھی بھیجے، معاملات اس ٹریک پر نہیں جسے مسائل حل ہوں، ہمارے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں مسائل حل کرنے کا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پورے پہاڑی تودے مٹی بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے اور آج بھی متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے جبکہ سیلاب سے ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔وزیراعلی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں صوبے میں لیکن کوئی خاطر خواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی نہیں نبھائی مگر میں اس پر سیاست نہیں کرتا ہمیں انکی امداد کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہم نے ہر چیز پر سیاست کی ایک جنازے رہ گئے تھے، اس سے قبل میں جن جنازوں میں گیا یہ نہیں گئے تو کیا میں اس پر سیاست کرونگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدگی سے عملی اقدامات کرکے حل نکالنا چاہیے، کسی کا بچہ کس کا باپ کسی کا شوہر کوئی بھی نقصان نہیں ہونا چاہیے اور اس پر ایک پالیسی بننی چاہیے، میں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے وزیر اعلی بنتے ہی میں نے پورے قبائل کے جرگے بلائے، میں نے کہا تھا افغانستان سے بات کرنی چاہیے جس پر وفاق نے کہنا شروع کیا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان اور ہمارا ایک بارڈر ہے ایک زبان ہے ایک کلچر ہے روایات بھی مماثل ہیں، ہم نے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھیجے سات آٹھ ماہ ہوگئے کوئی جواب نہیں دیا، یہ نہیں ہوسکتا میں پرائی جنگ میں اپنے ہوائی اڈے دوں، مذاکرات اور بات چیت کے ایجنڈے پر یہ نہیں آرہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں اسکا ذمہ دار کون ہے یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، میں پوچھتا ہوں آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔وزیراعلی نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کسی کے بچے شہید ہوں، ہمیں اپنی پالیسیز کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا، مجھے اپنے لیڈر سے اسلیے ملنے نہیں دے رہے انکا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلا کویلیم ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ شاندار انداز میں اختتام پذیر، فرسان کمپنی کے چیف ایگزیکٹو چوہدری افضل مبشر چیمہ مہمان خصوصی پہلا کویلیم ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ شاندار انداز میں اختتام پذیر، فرسان کمپنی کے چیف ایگزیکٹو چوہدری افضل مبشر چیمہ مہمان خصوصی نیتن یاہو سے ملاقات، امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی ،سی ڈی اے میں جعلی پاور آف اٹارنی کے ذریعے ڈی 13فور میں 5پلاٹوں کی ملکیت... نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار نواز شریف لندن روانہ، طبی معائنہ کرائینگے، اہم ملاقاتیں بھی شیڈول TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟
  • سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی