مراد سعید کی سیاست میں واپسی، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مراد سعید اپنے خلاف مختلف کیسز میں گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں اور کافی عرصہ سے سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں، 9 مئی واقعے کے بعد مقدمات اور گرفتاری کے ڈر سے زیادہ تر رہنماؤں نے خاموشی اختیار کرلی تھی یا پھر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر رہے تھے، ایسے میں مراد سعید نے روپوشی کا انتخاب کیا تاہم اب مراد سعید کی ایک مرتبہ پھر سے سیاست اور پارلیمنٹ میں انٹری ہونے والی ہے۔
خیبر پختونخوا میں 21 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیے ہیں، مراد سعید کو سینیٹ میں لانے کے لیے جنرل نشست کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، اس کے علاوہ فیصل جاوید، مرزا آفریدی، عرفان سلیم اور خرم ذیشان کو بھی ٹکٹ جاری کیےگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو ایک مرتبہ پھر سے سینیٹ میں لانے کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ارشاد حسین کو بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے عائشہ بانو اور ایڈووکیٹ راج کماری کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ جاری کیے ہیں۔
ٹکٹ حاصل کرنے والے پی ٹی آئی رہنما کون ہیں؟اعظم سواتی نے جمعیت علما اسلام کو خیر آباد کہہ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور پی ٹی آئی دور میں سینیٹر اور وفاقی وزیر ریلوے رہ چکے ہیں، اعظم سواتی بھی 9 مئی کے بعد طویل عرصے تک روپوش رہے تھے، فیصل جاوید کا تعلق اسلام آباد سے ہے، وہ پہلے بھی پی ٹی آئی کے سینیٹر منتخب ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں ان کا بطور اسٹیج سیکرٹری کردار ہمیشہ سے نمایاں رہا ہے، فیصل جاوید بھی 9 مئی کے بعد طویل عرصے تک روپوش رہے تھے۔
مزید پڑھیں:
سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل کرنے والے مرزا آفریدی پی ٹی آئی دور میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، ارشاد حسین سابق آئی جی رہ چکے ہیں، عرفان سلیم پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر رہ چکے ہیں جبکہ خرم ذیشان پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری ہیں۔
خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ٹکٹ حاصل کرنے والی عائشہ بانو سابق رکن صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی وومن ونگ پشاور ریجن کی صدر ہیں، جبکہ ایڈووکیٹ راج کماری کو ایک وکیل بتایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے، 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں، اگر جمیعت علماء اسلام اور پی ٹی آئی کے تمام ارکان پارٹی ڈسپلن کی پاسداری کریں تو حکمراں اتحاد کو صرف ایک نشست جبکہ 8 سے 9 نشستیں پی ٹی آئی جبکہ ایک سے 2 نشستیں جے یو آئی کو ملنے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی ارشاد حسین اعظم سواتی انتخابات ایڈووکیٹ راج کماری پاکستان تحریک انصاف سینیٹ عائشہ بانو فیصل جاوید مراد سعید.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعظم سواتی انتخابات ایڈووکیٹ راج کماری پاکستان تحریک انصاف سینیٹ فیصل جاوید تحریک انصاف اعظم سواتی فیصل جاوید رہ چکے ہیں پی ٹی آئی ٹکٹ جاری ٹکٹ حاصل کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو کی غزہ پر کسی بڑے پیشرفت کے بغیر امریکا سے واپسی؛ اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوا
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ مذاکرات پر کسی پیش رفت کے بغیر وائٹ ہاؤس کا دورہ مکمل کرکے واپسی کی تیاری شروع کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو روز میں 2 بار ملاقات کی۔
نیتن یاہو نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم ایک لمحے کے لیے بھی کوششوں کو ترک نہیں کر رہے اور یہ ہماری فوجی دباؤ کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے تین بنیادی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیت کا خاتمہ اور غزہ کو اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بننے دینا شامل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ کارروائی کے بعد امن کے امکانات میں وسعت آئی ہے اور ابراہیم معاہدوں کا دائرہ بڑھایا جا سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے یہ ملاقاتیں وائٹ ہاؤٔس کے اوول آفس میں ہوئیں جس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی شریک تھے۔
تاہم ملاقات کے مرکزی وجہ یعنی غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے پیر کی رات عشائیے میں ایک دوسرے کی بھرپور تعریف کی۔ نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کا خط بھی پیش کیا اور کہا کہ ایران کے خلاف امریکی کارروائیوں سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
ان ملاقاتوں کے فوری بعد امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف معاہدے کے حوالے سے پُرامید نظر آرہے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کوئی بڑا اعلان سامنے آسکتا ہے۔
تاہم اسٹیو وٹکوف نے اپنا دوحہ کا دورہ ملتوی کر دیا جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کرنے والے تھے۔
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات ابھی تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچے۔
اگرچہ چند اہم نکات پر اتفاق رائے ہو چکا ہے لیکن جنگ بندی کے دوران فوجی انخلا اور معاہدے کی شرائط پر حماس اور اسرائیل کے درمیان ابھی بھی گہرے اختلافات باقی ہیں۔
سعودی نشریاتی ادارے الشرق کے مطابق قطر میں مذاکرات کا پانچواں دور بھی بغیر کسی اہم پیش رفت کے ختم ہوگیا۔
ایک فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی وفد صرف سننے تک محدود ہے اور تمام امور میں نیتن یاہو اور وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر سے مشورہ کر رہا ہے۔
اسرائیل کا مطالبہ رہا ہے کہ 60 دن کی ممکنہ جنگ بندی کے دوران جنوبی غزہ کے مورگ کاریڈور میں آئی ڈی ایف کی موجودگی برقرار رہے۔