اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو، جیساکہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم پر اسلام ہی کی حالت میں موت آنی چاہئے، سب مل کر اللہ کی رسی کو تھام لو، پھوٹ نہ پیدا کرو اور اپنے اللہ کے اس انعام کو یاد کرو کہ تم آپس میں دشمن تھے، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے کرم سے بھائی بھائی بن گئے، نیز تم دوزخ کے گڑھے کے کنارے پر تھے، تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے نکالا، اللہ تعالیٰ اسی طرح تم لوگوں کو احکام بتاتا رہتا ہے، تاکہ تم ہدایت پر قائم رہو(سورہ آلِ عمران102-103) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں، لہٰذا اپنے دو بھائیوں کے درمیان میل ملاپ کرادیا کرو(سورہ الحجرات:10) یہ نہایت ہی اہم فریضہ ہے، افسوس کہ اس کی اہمیت اور معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کا نہ ادراک ہے اور نہ احساس۔حضرت ابودردا ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ کیا میں تمہیں روزہ، صدقہ اور زکو ٰۃ سے بھی افضل چیز بتائوں؟ ہم لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا وہ ہے باہمی خلش کو دور کرنا اور صلح کرناموجودہ دور میں اتحادوقت کی اہم ترین ضرورت ہے قرآن مقدس اور سنت رسول اللہ ﷺ نے جا بجا اس کی تعلیم و تلقین فرمائی ہے، آج پوری دنیا اختلاف وانتشار کی وجہ سے جو حالات پیش آرہے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،ہمارے آپسی عدم اتفاق کی وجہ سے مختلف مقامات پر مسلمانوں کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مسلمان تو ضرور ہیں لیکن عمل سے ہماری زندگی خالی ہے اور تعلیم قرآن و سنت نبوی ﷺ سے ہم بہت دور ہیں، ہماری صفوں میں اتحاد و اتفاق باقی نہیں رہا ،ہم مسلکی و جزوی اختلافات میں منقسم ہوگئے۔
آج ہم سیاسی و مذہبی انتشار و خلفشار کی وجہ سے دلوں میں نفرت رکھتے ہیں اور یہ نفرت کم ہو نے کا نام ہی نہیں لے رہی بلکہ بڑھتی جارہی ہے۔ اس جدید دور میں سیاسی انتہا پسندی و فرقہ واریت نے ہمیں اندر سے کھوکھلا اور کمزور بنادیا ہے جس کی وجہ سے ہماری دنیا میں آج عزت نہیں رہی،پہلی وجہ یہ کہ ہم نے اتحاد و اتفاق کا دامن چھوڑا، پھر ہم ادب واحترام کا رشتہ ہی بھول گئے جس کی وجہ سے تنزلی ہمارا مقدر ٹھہری، جبکہ مذہب اسلام نے اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ اتحاد و اتفاق کا درس دیا ہے، دین اسلام میں اختلاف رائے جہاں ممدوح ہے، وہیں لسانیت اور علاقائیت کی بنیاد پر اختلاف کو ناپسند کیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے، اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف مت کرو، کہ تم کمزور ہو جائو اور تمہاری ہوا نکل جائے، اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے،ان آیات سے ہمیں یہ صاف اور واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں اختلاف اور تفرقہ بازی سے روکا ہے، نیز یہ بھی بتلادیا کہ اگر تم نے آپس میں اختلاف کیا تو اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ اور وہ نتیجہ مسلمانوں کا کمزور ہوجانا اور ان کی اس طاقت کا جو اتحاد امت کی وجہ سے تھی ختم ہوجانا ہے، تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ قوموں کا عروج و زوال، اقبال مندی و سربلندی، ترقی، تنزلی اور خوشحالی میں اتفاق واتحاد، باہمی اخوت و ہمدردی اور آپسی اختلافات و انتشار اور تفرقہ بازی اور باہمی نفرت و عداوت بہت اہم رول ادا کرتے ہیں، چنانچہ قر آن و سنت اور تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے ہمیں یہ بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ جب تک مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد قائم رہا اس وقت تک وہ فتح و نصرت اور کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوتے رہے اور جیسے ہی مسلمانوں نے اتفاق واتحاد کے دامن کو چھوڑ کر اختلاف و انتشار میں لگے، تب سے ہی شکست اور ناکامی اور طرح طرح کے مسائل ان کا مقدر بن گئے، امت مسلمہ کے درمیان اتفاق واتحاد کی دو مضبوط بنیادیں موجود ہیں۔
چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر میدان عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایامیں اپنے بعد تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جن کو مضبوطی سے پکڑ لو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت،بے شک اتحاد و اتفاق کسی بھی قوم کی ترقی و اعلی اہداف کے حاصل کرنے اور سربلندی و سرخروی کے لئے بہت اہم اور ضروری ہے، یہ بات بھی کہی جاسکتی ہے کہ اجتماعیت اسلام کی روح ہے، اتحاد اور آپسی محبت کے بغیر مسلمان اسی طرح ہے جیسا کہ بغیر روح کے انسان کا جسم، رسول اکرم ﷺ کو اتحاد امت کا ہمیشہ بے حد احساس رہتا تھا،اتحاد کے لئے ضروری ہے کہ عصبیت سے پوری طرح بچا جائے۔ علاقہ،نسل، رنگ، ملک، قوم، وطن، زبان، خاندان، حسب و نسب وغیرہ کی بنیاد پر گروہ بندی ہی عصبیت ہے۔ ا گر کسی فرد یا گروہ کی کسی تقریر،تحریریا عمل سے عصبیت کی بو آئے تو اسے فوری طور پر روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے کہ ایک آدمی کی شورش بھی بڑی خطرناک ہے، ٹھیک اسی طرح ایک انسان بھی فتنہ برپا کر سکتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ عصبیت سے پوری طرح بچا جائے، نیز ہر حال میں اتحاد کو قائم و دائم رکھا جائے، کیونکہ یہ ایسی اجتماعی ضرورت ہے جس کے بغیر کسی بھی خاندان و قوم کی بقا و ترقی کا تصور نہیں کیا جا سکتا،اتحاد کی راہ کی سب سے بڑی رکا وٹ عصبیت ہے، یہ جذبات کو منفی سمت میں پروان چڑھاتی ہے۔ یہ اندھی ہوتی ہے، یہ عقل کو ماف اور مفلوج کرتی ہے،یہ تفریق اور نفرتیں پیدا کرتی ہے،اس کی پکار جاہلیت کی پکار ہے’’عصبیت‘‘ اتحاد کی ضد ہے، جہاں عصبیت ہوگی، وہاں اتحاد قائم نہیں رہ سکتا، جہاں اتحاد ہوگا، وہاں عصبیت کا گزر نہیں ہو سکتا۔
نبی کریمﷺنے سخت ا لفاظ میں اس سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے۔رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ آپ مومنوں کو آپس میں رحم کرنے، محبت رکھنے اور مہربانی کرنے میں ایسا پائیں گے جیسا کہ ایک بدن ہو جب اس کے کسی عضو کو تکلیف پہنچتی ہے، تو پورے جسم کے سارے اعضا بے خوابی، بے تابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں(صحیح بخاری، صحیح مسلم) اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے اور آپس میں اخوت و محبت و ہمدردی اور ملکی وملی اور سماجی وسیاسی اور مسلکی و فروعی اختلافات سے بچائے اور امت واحدہ بن کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اتحاد و اتفاق اللہ تعالی میں اختلاف کی وجہ سے اور آپس ہے اور
پڑھیں:
اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالے کبھی گمراہ نہ ہوں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری
بانی تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ یہ ضمانت سرور کائنات حضور نبی اکرمؐ نے اُمت کو عنایت فرمائی ہے، آپؐ نے فرمایا میں اپنی عترت کے معاملے میں حسن سلوک کے حوالے سے آپ کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں،آپؐ نے فرمایا اے لوگو میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اگر تم ان دونوں کی پیروی کرو گے تو ہر گز گمراہ نہیں ہو گے، وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب اور میرے اہلبیتؑ ہیں، آپؐ نے فرمایا ان دونوں سے جڑے رہنا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ قرآن اور اہلبیتؑ سے مضبوط قلبی و حبی تعلق رکھنے والے کبھی صراط مستقیم سے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی شیطان مردود انہیں گمراہ نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضمانت کسی اور نے نہیں سرور کائنات حضور نبی اکرمؐ کی طرف سے اُمت کو عنایت کی گئی ہے۔ آپؐ نے فرمایا اے لوگو میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اگر تم ان دونوں کی پیروی کرو گے تو ہر گز گمراہ نہیں ہو گے، وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب اور میرے اہلبیتؑ ہیں، آپؐ نے فرمایا ان دونوں سے جڑے رہنا۔ طاہرالقادری نے کہا کہ فرمان رسولؐ ہے کہ اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالوں کو خیرو برکت والی نفع بخش لمبی عمر عطا ہو گی اور آپؐ نے فرمایا جو میری عترت سے اچھا سلوک نہیں کرے گا اُس کی عمر بے برکت ہوگی اور وہ قیامت کے دن مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اُس کا چہرہ سیاہ ہو گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سرور کائناتؐ نے اللہ کے سوا کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا، ہمیشہ ہدایت و راہ نمائی کے موتیوں سے اُمت کی جھولیاں بھریں، اُمت کی بخشش و نجات کے لئے طویل سجدے کئے، اللہ کے حضور التجائیں کیں اور اپنے در پر آنے والے کسی سوالی کو خالی ہاتھ نہیں لٹایا، انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ نے اپنی ظاہری حیات میں اُمت سے صرف ایک چیز مانگی کہ میرے بعد قرآن اور میری عترت سے سلوک کرنے میں مجھے نگاہ میں رکھنا، صرف یہی نہیں فرمایا بلکہ یہ بھی فرمایا کہ اس معاملہ میں، میں آپ کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امام طبرانیؒ نے اس حدیث مبارکہ کی ایک ایمان افروز تخریج کی ہے کہ آپ ؐ کا فرمان ہے کہ قرآن اور میری اہل بیتؑ سے پیچھے پیچھے رہنا، ان سے آگے نہ بڑھنا ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے اور نہ تم ان کو سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے زیادہ جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اہل بیتؑ سے محبت و مودت میں نفس کی شرانگیزی کا شکار ہو رہے ہیں اور یزید ملعون کے معاملے میں نرم گوشوں کی تلاش میں ہیں وہ مذکورہ بالا فرامین رسول اللہ ؐ کو فراموش نہ کریں اور حد سے نہ بڑھیں کہ کہیں انہیں سیاہ چہروں کے ساتھ آقائے دو جہاں ؐ کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔