پاکستان میں پہلی بار ٹیسٹ کے ابتدائی دن 20 وکٹیں گرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پاکستان میں پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ابتدائی روز 20 وکٹیں گرگئیں۔
یہ واقعہ گزشتہ روز ملتان میں شروع ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں کے دوران پیش آیا، مہمان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور پوری ٹیم 163 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔
بعدازاں پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو گرین شرٹس کے بیٹرز بھی ریت کی دیوار ثابت ہوئے اور پوری ٹیم دن ختم ہونے تک 154 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔
مزید پڑھیں: دوسرا ٹیسٹ؛ ویسٹ انڈیز کیخلاف پاکستان ٹیم 154 رنز پر ڈھیر
یوں ویسٹ انڈیز کو دوسرے دن کے کھیل کا آغاز ہونے سے قبل 9 رنز کی برتری حاصل ہوگئی۔
اس سے قبل اسی سیریز کے پہلے میچ میں دوسرے دن 19 پلیئرز کے آؤٹ ہونے سے ریکارڈ بنا تھا۔
پاکستان اور بنگلادیش کے میچ میں بھی ایک دن میں 18 وکٹیں گری تھیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تینوں میچز ملتان میں ہی کھیلے گئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں پہلی بار اے آئی پر مبنی کسٹمز نظام متعارف؛ خودکار ٹیکس نظام کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ٹیکس اور کسٹمز نظام میں بہتری کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت نے مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکار کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔
یہ نیا نظام وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پر تشکیل دیا گیا ہے، جس کا مقصد ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے عمل کو مزید شفاف، تیز رفتار اور مؤثر بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری تفصیلات کے مطابق اس جدید سسٹم کو کسٹمز کلیئرنس کے مرحلے پر نافذ کیا گیا ہے، جہاں درآمدات اور برآمدات سے متعلق اشیا کا تخمینہ اب مشین لرننگ اور اے آئی (مصنوعی ذہانت) پر مبنی بوٹس کے ذریعے لگایا جائے گا۔ اس خودکار انداز سے نہ صرف کاروباری طبقے کو سہولت میسر آئے گی بلکہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بھی خاطر خواہ بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحکے اجلاس میں وزیراعظم کو اس نئے نظام کے خدوخال اور اس کی ابتدائی آزمائشی کامیابیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون عطا تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 92 فیصد کارکردگی مثبت رہی، جبکہ گڈز ڈیکلریشن کے درست تعین میں بھی واضح بہتری دیکھی گئی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق اس نظام کے تحت درآمد شدہ اشیا کی نوعیت اور ان کی لاگت کا تعین خودکار طریقے سے کیا جائے گا، جس سے کلیئرنس میں انسانی مداخلت کم سے کم ہو جائے گی۔ اس کا براہِ راست فائدہ شفافیت میں اضافے، بدعنوانی میں کمی اور کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی کی صورت میں سامنے آئے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ابتدائی مراحل میں اس نظام کے ذریعے نہ صرف جی ڈی یعنی گڈز ڈیکلریشن کی شرح میں 83 فیصد تک اضافہ ہوا بلکہ ان میں سے بیشتر کلیئرنس گرین چینل سے تیز ترین انداز میں مکمل کی گئی۔ یہ عمل کسٹمز افسران پر کام کا بوجھ کم کرنے اور وقت کی بچت میں بھی معاون ثابت ہوا ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز اور خودکار بنانے کا عمل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ٹیکس نظام اس جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق ہو، جس میں شفافیت ہو، آسانی ہو اور کاروباری طبقے کو سہولت ملے۔ انہوں نے اس کامیاب نظام کی تیاری میں شامل افسران اور انجینئرز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی دی۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت دی کہ اس نظام کو صرف مخصوص علاقوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک بھر میں مربوط اور پائیدار طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ ہر سطح پر ٹیکس نیٹ میں توسیع اور آمدنی میں اضافہ ممکن ہو۔
ماہرین معاشیات کے مطابق اگر یہ نظام مؤثر انداز میں نافذ کیا گیا تو پاکستان کے ریونیو سسٹم میں تاریخی تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے نہ صرف حکومت کی آمدن بڑھے گی بلکہ ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے شعبے بھی آہستہ آہستہ اس نظام کا حصہ بنیں گے۔