گلگت میں انگریز فوجیوں اور ایجنٹس کی آخری آرام گاہ، برطانوی راج کی اہم یادگار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
گلگت میں واقع انگریز دور کا قبرستان برطانوی راج کی ایک اہم یادگار ہے، جو آج بھی بہتر حالت میں محفوظ ہے۔
یہ تاریخی قبرستان اُن انگریز افسران، سپاہیوں، اور دیگر افراد کی آخری آرام گاہ ہے جو برٹش ایمپائر کے دوران اس خطے میں مختلف خدمات انجام دیتے ہوئے انتقال کرگئے اور پھر یہیں دفن ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار
اس قبرستان میں موجود قبریں برطانوی دور کی یاد دلاتی ہیں۔ اس قبرستان کی دیکھ بھال برسوں سے ایک ہی خاندان کر رہا ہے۔
یہ قبرستان نہ صرف تاریخی اہمیت رکھتا ہے، بلکہ اس علاقے کی برطانوی دور کی تاریخ سمجھنے کا بھی ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہاں موجود قبریں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ برطانوی دور میں کون کون سے ایجنٹ اور افسران یہاں خدمات سرانجام دیتے رہے۔
یہ جگہ اُن سیاحوں اور اُن افراد کے لیے خاص کشش رکھتی ہے جو تاریخ میں دلچسپی رکھتے اور انگریزی دور کی باقیات کو قریب سے دیکھنا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افسران انگریز ایجنٹ برٹس برطانوی دور دفن سیاح قبرستان گلگت یادگار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افسران ایجنٹ برطانوی دور سیاح قبرستان گلگت یادگار برطانوی دور
پڑھیں:
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔
بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔
عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر ایکسئین تک ملوث ہیں۔
اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب ریحان قریشی رانا عمران وقاص طارق اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد انیس مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔
عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔
اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔