کاجول نے کلاسک فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ کی یادگار تصویر شیئر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی وڈ کی معروف اداکارہ کاجول نے انسٹاگرام پر اپنی یادگار فلم ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ کی ایک تصویر شیئر کی، جس میں وہ دلہن کے روپ میں نظر آ رہی ہیں۔
یہ تصویر دیکھ کر مداحوں کے دلوں میں پرانی یادیں تازہ ہو گئیں، اور تبصرے میں فلم کی یادوں اور اداکارہ کی تعریفوں کے ڈھیر لگ گئے۔
کاجول نے تصویر کے ساتھ دلچسپ کیپشن لکھا، ’’کیا دلہن کا موسم ابھی ختم نہیں ہوا؟ میں نے اسکرین پر کئی بار شادی کی اور کئی بار چھوڑا بھی! زیادہ کیا؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے ہیش ٹیگز #KuchKuchHotaHai اور #Nostalgia کا استعمال کیا۔
مداحوں نے تبصرے میں اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کاجول اور شاہ رخ خان کو دوبارہ کسی رومانوی فلم میں دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔
ایک مداح نے لکھا، ’’کاجول اور شاہ رخ ایک بار پھر کسی فلم میں نظر آئیں، پلیز!‘‘ جبکہ دوسرے نے کہا، ’’کچھ کچھ ہوتا ہے پارٹ 2 دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
1998 میں ریلیز ہونے والی ’’کچھ کچھ ہوتا ہے‘‘ بالی وڈ کی ایک یادگار فلم ہے، جسے کرن جوہر نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ شاہ رخ خان، کاجول، رانی مکھرجی، اور سلمان خان نے مرکزی کردار ادا کیے۔
محبت، دوستی، اور دوسرا موقع جیسے موضوعات پر مبنی اس فلم نے مداحوں کے دل جیت لیے اور آج بھی ایک کلاسک سمجھی جاتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"