جو عمران خان نے کہا وہی پی ٹی آئی کا فیصلہ ہے‘بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے میں تاخیر کے باعث بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے علیحدگی کا فیصلہ کیا، اب مذاکرات سے متعلق پارٹی کا وہی فیصلہ ہے جو عمران خان نے کہا ہے۔ اتوار کو ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے جو کہا پارٹی اسی فیصلے کو آن کرتی ہے اور سب کا یہی
فیصلہ ہے کہ کمیشن کے قیام کے اعلان کے بغیر مذاکرات میں نہیں جائیں گے۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مذاکرات کے آغاز پر کمیشن کی تشکیل میں تاخیر کی گئی ، جس کے باعث مذاکرات کے آگے بڑھنے میں کامیابی نہیں ہوسکی ، اس وقت پی ٹی آئی کا فیصلہ وہی ہے جو بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے، لیکن اس کے باوجود اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے، ہم بانی پی ٹی آئی سے آگے بڑھنے کی بات کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے پی ٹی آئی نے 7روز کی ڈیڈ لائن دی تھی وہ تو سات دن اب گزر چکے ہیں اس لیے مذاکراتی عمل بھی باضابطہ طور پر ختم ہو چکا ہے، اس میں پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ اگر حکومت چاہے تو کمیشن کا اعلان کر دے اس کے بعد مذاکرات میں بیٹھنے کے لیے پی ٹی آئی مشاورت کرے گی۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سنجیدہ کا مظاہرہ یہی ہو سکتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب سے اہم مطالبے 9مئی اور 26نومبر کے واقعات پرکمیشن کے قیام کا اعلان کرے یا پھر اس حوالے سے ٹی او آرز پر بیٹھنے کا کہے تو اس پر ہم عمران خان سے بات کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر خان نے کہا بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔
نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51 فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔
نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔
حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے۔