ویسے تو یہ نعرہ جماعت اسلامی کا ہے کہ ’حل صرف جماعت اسلامی‘ لیکن شہباز شریف بھی اسی نعرے پر 100 فیصد پورا اترنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے خدمت میں کوئی کمی نہیں کی، سلیوٹ بھی پہلے مار دیا، ہر معاشی کارنامے کا سہرا زبردستی اپنے باس کے سر منڈھ دیا۔ کبھی غلطی سے بھی ووٹ کی عزت کا نعرہ نہیں لگایا۔ کبھی بھول کر بھی نظریے کی سیاست نہیں کی۔ کبھی خواب میں بھی انقلاب لانے کا نہیں سوچا۔ آنکھ میں آنکھ ڈال کر نہ کبھی بھائی سے بات کی نہ کبھی بھائی کی چوائس کے سامنے نظریں اٹھائیں۔ مختلف زبانوں میں اگرچہ مختلف ملکوں میں خطاب کیا مگر ہر مقام پر مدعا وہی رہا کہ ’دے جا سخیا راہ خدا، تیرا اللہ ہی بوٹا لاوے گا۔ ‘
الیکشن سے پہلے یہ بہت بڑی بحث تھی کہ آخر ن لیگ کا نعرہ ہے کیا؟ یہ ووٹ کو عزت دینا چاہتے ہیں یا خدمت کو عزت دینا چاہتے ہیں؟ فیصلہ سب کے سامنے ہے۔ شہباز شریف خدمت کو عزت دینے کا وعدہ کرکے مسند پر آ گئے۔ احباب شروع شروع میں سمجھے کہ خدمت کو عزت دینے کے معنی ہیں عوام کی خدمت۔ یہ تو بہت بعد میں راز کھلا کہ خدمت کروانے والے کون ہیں، خدمت گزار کون ہیں اور خادم کی حیثیت کس کی ہے؟ ن لیگ نے ووٹ کو عزت دینا ہوتی تو آج بڑے میاں جی وزیر اعظم ہوتے اور پھڈے شروع ہو چکے ہوتے۔ ڈان لیکس جیسی کہانیاں شائع ہونا شروع ہو چکی ہوتیں یا پاناما جیسا کوئی سکینڈل سامنے آ چکا ہوتا۔ اب ایسا کوئی امکان نہیں۔ سب مضبوطی سے ایک پیج کو سنبھالے بیٹھے ہیں۔ اس پیج پر سب کے دشمن بھی سانجھے اور دوست بھی ایک سے ہیں۔ اس ایک پیج کا مشترکہ دشمن ایک ہی ہے جو جیل میں ہے۔
سوال شہباز شریف کی خدمت گزاری کا نہیں بلکہ خدمت کروانے والوں کے موڈ کا ہے۔ اور صاحب لوگوں کا موڈ بدلتے کب دیر لگتی ہے۔
ایک زمانہ تھا پیپلز پارٹی کو دیس نکالا دیا گیا۔ 11سال کوئی اس پارٹی کا نام تک نہیں لے سکا۔ پھر موڈ بدلا تو وہی نور نظر ہو گئی۔ میاں صاحب کی مثال تو سامنے کی ہے۔ اسی ملک میں تھوڑے عرصہ پہلے نواز شریف کی تصویر و تقریر دکھانا جرم تھا۔ میاں صاحب غدار تھے، ملک دشمن تھے، کرپٹ تھے اور جانے کیا کیا تھے۔ پھر اچانک صاحب کا موڈ بدلا۔ میاں صاحب لاڈلے ہوگئے۔ حتی کہ الیکشن میں نعرہ معروف ہوا ’ساڈی گل ہو گئی ہے‘۔
چلیں ایک اور بات بتاتے ہیں۔ تاریخ میں ہمارے ہاں بہت سے وزیر اعظم آئے اور گئے۔ کسی نے بوجوہ مدت پوری نہیں کی۔ وجہ کبھی صاحب لوگوں سے اختلافات بنی اور کبھی صاحب لوگ یونہی بور ہو گئے۔
ظفر اللہ خان جمالی سے زیادہ مرنجاں مرنج سیاستدان کوئی نہیں ہو گا۔ مشرف دور میں انہیں وزیر اعظم کے منصب پر بٹھایا گیا تو وہ اور بھی مرنجاں مرنج ہو گئے۔ انہوں نے بہت خدمت کی عزت کروائی۔ خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ حتیٰ کہ عوامی وزیر اعظم نے ایک دن ڈکٹیٹر مشرف کے حق میں بیان تک دے دیا کہ جنرل مشرف میرے باس ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس بیان کا مقصد صاحب کی خوشنودی حاصل کرنا تھا۔ لیکن اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
جس دن وزیر اعظم ظفر اللہ جمالی کا یہ بیان اخبار میں شہ سرخی کے طور پر چھپا اس سے اگلے دن جنرل مشرف نے ان کو برطرف کر دیا کیونکہ اس وقت تک صاحب کا موڈ بدل چکا تھا۔ اور یہ تو قارئین جانتے ہی ہیں کہ بدلا موڈ کسی بیان سے یا پلان سے تبدیل نہیں ہوا کرتا۔ صاحب لوگوں کا موڈ ایمپائر کے فیصلوں کی طرح اٹل اور حتمی ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کی بڑے صاحب سے کیا ملاقات ہوئی ان کی باچھیں بند ہی نہیں ہو رہیں۔ کوئی کہہ رہا ہےکہ ملاقات سر راہ ہوئی۔ کوئی ملاقات کے دورانیے کو طول دیتے دیتے 2 گھنٹے تک لے گیا ہے۔ انہوں نے خبر اپنے مرشد کو جیل میں سنائی۔ مرشد نے جیل میں نعرہ لگایا کہ دعائیں مستجاب ہو گئیں۔ صدائیں عرش چیر گئیں۔ وقت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔
خان صاحب نے فوراً صحافیوں سے خطاب میں ایک دفعہ بھی ’تیرا باپ بھی دے گا آزادی ‘ کا نعرہ نہیں لگایا بلکہ اس طرح کی ملاقاتوں کو مستحسن قرار دیا۔ اپنے مشاہد حسین سید نے بھی ایک بیان داغ دیا کہ ایسی ملاقاتیں بے وجہ نہیں ہوتیں۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ انصار عباسی اپنی خبر میں فرماتے ہیں کہ ملاقاتیں مزید بھی ہوں گی۔ ہاں اب ان میں 3 کے بجائے 2 افسران شامل ہوں گے۔ وہ کیا مصرع ہے
’ بکھر کر دیکھ لیا اب سمٹ کر دیکھتے ہیں‘
شہباز شریف بیچارے کا تو محسن نقوی کے نام سے دم نکل جاتا ہے۔ خود سوچیے ان کے لیے اس ملاقات کی خبر کتنی روح فرسا ہو گی۔ انہوں نے ایک تقریر میں اپنی عرضداشت سنا دی کہ ہم تو صدق دل سے خدمت میں جتے ہوئے ہیں۔ ہم کو دوسرے بکھیڑوں سے نہ کچھ لینا ہے نہ کچھ مطلب۔ ہم تو آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں، زرمبادلہ لا رہے ہیں، ادائیگیوں کا توازن ٹھیک کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود دل میں کچھ وسوسے پل رہے ہیں۔ کچھ برے سے گمان آ رہے ہیں۔ کچھ ڈراونے سے چہرے خوابوں میں آنے لگے ہیں۔
دعا تو یہی کہ شہباز شریف کے وسوسے گمان ہی ثابت ہوں۔ صاحب کا موڈ نہ بدلے اور جمہوریت کا ڈرامہ اسی طرح چلتا رہے لیکن یہاں حالات بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اس دفعہ اگر صاحب کا موڈ بدلا تو شہباز شریف کو چاہیے کہ کسی اور کو الزام دینے کے بجائے خود اپنے گریبان میں دیکھ لیں۔
شہباز شریف آج جس عہدے پر متمکن ہیں یہ عہدہ وسوسوں کے ساتھ قائم نہیں رہ سکتا۔ یہ عہدہ صرف صاحبوں کی خدمت سے برقرار نہیں رہ سکتا۔ یہ عہدہ عوام کی طرف سے تفویض ہوتا ہے۔ اس عہدے پر پوری قوت سے براجمان ہونے کے لیے خدمت کو نہیں ووٹ کو عزت دینا ہوتی ہے۔
فیصلہ شہباز شریف نے خود کرنا ہے۔ زندگی وسوسوں میں گزارنی ہے یا پھر عوام کو منہ دکھانا ہے۔ باقی جو نعرہ آپ لگا رہے ہیں وہ جماعت اسلامی والے بھی دہائیوں سے لگا رہے ہیں۔ حل نہ آپ ہیں نہ جماعت اسلامی۔ حل صرف اور صرف ووٹ کی عزت اور عوام کی خدمت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
اردو کالم جماعت اسلامی شہباز شریف ظفراللہ جمالی عمار مسعود مشرف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اردو کالم جماعت اسلامی شہباز شریف ظفراللہ جمالی جماعت اسلامی صاحب کا موڈ کو عزت دینا شہباز شریف انہوں نے رہے ہیں خدمت کو کی خدمت نہیں ہو
پڑھیں:
دشمن کے حملے کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف
دشمن کے حملے کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے حالیہ کشیدہ صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ “مکار دشمن نے پاکستان کے پانچ مقامات پر بزدلانہ حملے کیے ہیں”۔ وزیرِ اعظم نے اس حملے کو دشمن کی بزدلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس مسلط کردہ جنگی عمل کا بھرپور جواب دینے کا پورا حق رکھتا ہے — اور یہ جواب دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ “پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہمارا مورال اور جذبہ بلند ہے”۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان دشمن سے نمٹنا بخوبی جانتے ہیں اور ہر محاذ پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “دشمن کو اپنے مزموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے” اور پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمریم نواز کی بھارتی حملے کی شدید مذمت، پنجاب میں ہنگامی حالت نافذ پاک فوج کی جوابی کارروائی بھارت کا برگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے حملہ کو شرمناک قرار دیدیا پاک فوج کی جوابی کارروائی ، دو بھارتی رافیل طیارے مار گرائے، سرینگر ائیر بیس بھی مکمل تباہی پاک افواج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب، پاک فضائیہ نے دشمن کے دو طیارے مار گرائے ،سکیورٹی ذرائع آپریشن سندور میں پاکستان میں 9مقامات کو نشانہ بنایا، میزائل حملوں کے بعد بھارت کا موقف بھی آگیا بھارت کا پانچ مقامات پر حملہ ، کوٹلی ، احمد پور شرقیہ ، مظفر آباد ، باغ اور مریدکے شامل ،، تفصیلات سب نیوز...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم