گزشتہ دنوں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد معاہدے کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا عمل بھی جاری ہے۔

اس معاہدے کے تحت اب تک قیدیوں کے تبادلے کے 2 دور ہوچکے ہیں جن میں حماس نے اسرائیل کے 7 یرغمالی رہا کردیے ہیں جبکہ اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید 290 فلسطینی قیدی رہا کردیے۔

 ایسے میں حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی پر ان کو دیے جانے والے ’گفٹ بیگز‘ اور اسٹیج شو کے انعقاد کا معاملہ میڈیا میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:غزہ میں بالآخر 15 ماہ کی خون ریز جنگ ختم، جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز

حماس نے جب 19 جنوری کو جنگ بندی کے دن اسرائیل کی 3 خواتین یرغمالی رہا کیں تو انہیں ’گفٹ بیگز‘ بھی دیے جن پر حماس کے عسکری ونگ  کا لوگو چسپاں تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، گفٹ بیگز میں خواتین کی حماس کی قید میں گزرے وقت کی تصاویر، عربی زبان کے سرٹیفکیٹ، تباہ حال غزہ شہر کی تصویر اور ’گریجویشن‘ کی سند شامل تھے۔

اسرائیلی یرغمالی حماس کے دیے گئے گفٹ بیگز کے ساتھ

اسی طرح 25 جنوری کو ہونے قیدیوں کے دوسرے تبادلے میں حماس کی جانب سے 4 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا گیا۔ ان کی رہائی کے وقت گفٹ بیگز کے ساتھ ساتھ ایک ایسی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جسے مبصرین ’اسٹیج شو‘ قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟

اس موقع پر ایک اسٹیج بناکر رہا ہونے والی خواتین کو وہاں لایا گیا۔ اس اسٹیج پر پوسٹرز آویزاں تھے جن پر لکھے جملوں نے میڈیا کی توجہ مبذول کی۔

قیدیوں کو ہلال احمر کے حوالے کرنے سے قبل فوجی وردیوں میں ملبوس اور رائفل تھامے حماس کے نقاب پوش جنگجو انہیں اسٹیج پر لے آئے۔ اسٹیج کے پیچھے آویزاں ایک پوسٹر پر ’مظلوم لوگوں کی نازی صیہونیت کے خلاف فتح‘ کے الفاظ درج تھے۔

ایک دوسرے پوسٹر پر ’صیہونیت کبھی نہیں جیتے گی‘ اور ’غزہ، صیہونیت کا قبرستان‘ کے نعرے دیکھے جاسکتے تھے۔

کچھ مبصرین حماس کے اس اسٹیج شو کو پراپیگینڈا کا ایک ہتھیار قرار دے رہے ہیں تو دوسرے اسے حماس کی جانب سے اسرائیل کو اپنی طاقت کا احساس دلانے کے لیے ایک پیغام سمجھ رہے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس اس تقریب سے دراصل یہ ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ وہ اسرائیل سے 15 مہینوں کی خونریز جنگ کے بعد بھی پوری طاقت اور آب و تاب کے ساتھ موجود ہے اور اسرائیل اسے شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوا جبکہ یرغمالیوں کی رخصتی کے وقت انہیں دیے گئے گفٹ بیگس کے ذریعے وہ حریف پر اپنی اخلاقی برتری ثابت کررہے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

captives gifts Hamas Israel prisoners.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیج شو حماس کے حماس کی کو رہا

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) * غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس

غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس


فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے جمعرات 24 جولائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز کا جواب دے دیا ہے۔

یہ اقدام گزشتہ 21 ماہ سے جاری تنازعے میں شہریوں کے لیے پیدا ہونے والی انسانی بحرانی صورتحال کے تناظر میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات دو ہفتوں سے زائد عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

ثالثی کی کوششوں کے باوجود فریقین تاحال کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

غزہ پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ 100 سے زائد بین الاقوامی امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ’’بڑے پیمانے پر بھوک‘‘ پھیل رہی ہے، جس سے ایک ممکنہ انسانی المیے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اپنا اور دیگر فلسطینی دھڑوں کا جواب ثالثوں کو پیش کر دیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے یہ جواب موصول ہو چکا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ اسے حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’ فی الحال حماس کے جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

‘‘

دوحہ میں مذاکرات سے واقف فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کے ردعمل میں امداد کے داخلے سے متعلق شقوں میں مجوزہ ترامیم، ان علاقوں کے نقشے جہاں سے اسرائیلی فوج کو واپس جانا چاہیے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں کے مطالبات شامل ہیں۔

گزشتہ 21 مہینوں کی لڑائی کے دوران دونوں جنگی فریق اپنے اپنے طویل المدتی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، جو دو مرتبہ قلیل المدتی جنگ بندی کو دیرپا جنگ بندی میں بدل دینےکی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔

دوحہ میں بالواسطہ بات چیت چھ جولائی کو ایک جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی بھی عمل میں آنا تھی۔

اکتوبر 2023ء میں حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے اسرائیل میں حملے میں 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے اور اسی حملے کے فوری بعد غزہ کی جنگ کا آغاز ہوا تھا۔


ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • شازیہ منظور نے جان بوجھ کر دھکے دے کر ریمپ واک کے دوران اسٹیج پر گرایا، علیزے شاہ
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار