بیوروکریٹس کی وی سی تعیناتی, انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
—جنگ فوٹو
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے احکامات پر پیر کو انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سپلا کے اعلیٰ سطح کے وفد نے پروفیسر منور عباس کی سربراہی میں احتجاج میں شرکت کی اور بیوروکریٹ نامنظور کا نعرہ بلند کیا۔
مظاہرین نے احتجاج کا آغاز آرٹس لابی سے کیا، مظاہرین نے بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔
فپواسا کے آن لائن اجلاس میں سندھ حکومت کو سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے غیر سنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر محسن علی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کے براہ راست ذمے دار وزیرِ اعلیٰ سندھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے غیرسنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے، حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ڈاکٹر محسن نے کہا کہ انجمن اساتذہ بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے، کیونکہ اس طرح کے فیصلوں سے تعلیمی معیار اور اداروں کی خودمختاری کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درجنوں بیوروکریٹ اربوں روپے کھا گئے اور نیب سے پلی بارگنگ کر کے دوبارہ تعینات ہو گئے، حال ہی میں بیوروکریٹ سکھر حیدرآباد موٹر وے کے 30 ارب روپے کھا گئے اور موٹر وے بن نہ سکی اور اب ایسے بیروکریٹس لگا کر سندھ کی جامعات کی زمین فروخت کر دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انجمن اساتذہ سندھ کی کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے ڈکیتی کی وارداتوں پر کنٹرول نہ کیا تو کراچی میں اپنا نظام لائیں گے، رہنما ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما نے سندھ حکومت سے کراچی میں جاری ڈکیتی کی وارداتوں پر قابو پانے کا مطالبہ کرتا ہوئے کہا ہے کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو پھر اپنا علیحدہ نظام لانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کورنگی زمان ٹاؤن میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی میں بڑھتی ہوئی بدامنی، لاقانونیت اور حکومتی ناکامی پر شدید تنقید کی۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صرف کورنگی ڈسٹرکٹ میں گزشتہ ماہ درجنوں رہزنی کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ دن دیہاڑے ڈکیتی کی وارداتوں میں معصوم بچے بھی شہید کیے گئے، مگر حکومت سندھ، وزراء اور پولیس افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ لواحقین کو ایف آئی آر کے اندراج کے لیے گھنٹوں تھانوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں، اور پولیس صرف نام کی رہ گئی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’شہر کا کوئی بھی ادارہ صوبائی حکومت کی نااہلی سے بچ نہیں سکا، کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر صوبائی حکومت یہی طرزِ عمل جاری رکھے گی تو ہمیں بتا دیں، ہم اپنا علیحدہ نظام بنانے پر مجبور ہو جائیں گے۔"
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عوام کو مسلسل مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ سندھ سے الگ ہونے کا سوچیں، لیکن "ایم کیو ایم سندھ سے الگ ہونے کا مطالبہ نہیں کرتی، مگر آپ کے رویے نے عوام کو اس طرف دھکیل دیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء خود اعتراف کرتے ہیں کہ کراچی ان کی ذمہ داری نہیں، جبکہ قبضہ مئیر کہتا ہے کہ "شہر کے اندرونی علاقے میری ذمے داری نہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ڈمپرز، عمارتیں گرنے اور لوٹ مار میں مرنے والوں کی جانیں کسی کے ضمیر کو نہیں جھنجوڑتیں۔"
فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ "ہزاروں پولیس اہلکار اندرون سندھ سے لاکر کراچی کی سڑکوں پر تعینات کیے گئے ہیں، جو شہریوں سے نمبر پلیٹس کے نام پر بھتہ وصول کر رہے ہیں۔"
انہوں نے سندھ کے تعلیمی نظام پر بھی شدید تنقید کی کہا کہ "اندرونی سندھ کے بچوں کو زبردستی پاس کروا کر ان کا مستقبل تباہ کر دیا گیا ہے، وہ بچے جو انٹر بورڈ میں ٹاپ کر رہے تھے، این ای ڈی کے امتحانات میں فیل ہو گئے۔‘‘
فاروق ستار نے واضح کیا کہ "ایم کیو ایم کبھی سندھی بولنے والے بھائیوں کے خلاف نہیں رہی، لیکن یہ ناانصافی اور مصنوعی طاقت کے بل پر خود کو وارث کہلانے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ "ایم کیو ایم وقتی طور پر کمزور ہو سکتی ہے، لیکن آج ایم کیو ایم مضبوط اور منظم ہے۔ اب ہمیں ہلکا نہ لیا جائے۔"
فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سندھ کو چیلنج دیا کہ "آئیے میرے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں اور خود دیکھیں کہ عوام کن اذیت ناک حالات میں جی رہے ہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے منتخب اراکین اسمبلی اور مقامی تنظیمی ذمہ داران و کارکنان موجود تھے۔