کراچی:

دنیا کے کسی بھی ملک کو اپنے دفاع کے لیے بری، بحری اور مضبوط فضائیہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔

انٹرنیٹ پر ایک ویب سائٹ نے دنیا کی دس مضبوط اور طاقتور ترین فضائیہ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی جس میں اُن کے پاس موجودایئرکرافٹس (جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹر و دیگر امدادی جہازوں) کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔

چارٹ کے مطابق امریکا دنیا میں سب سے مضبوط فضائیہ رکھنے والا ملک ہے، اس کے بعد روس اور پھر تیسرے نمبر پر روس ہے۔

بھارت کا چوتھا جبکہ جنوبی کوریا کا پانچواں ، جاپان کا چھٹا اور پاکستان کا ساتواں نمبر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مصر دنیا میں طاقتور ترین فضائیہ کی فورس رکھنے والا دنیا کا آٹھواں ملک ہے اور یہ ترقی سے ایک درجہ بہتر ہے۔

اس کے بعد ترکیہ اور پھر دسواں نمبر فرانس کا ہے۔

امریکی فضائی طاقت روس، چین، بھارت، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ افواج سے زیادہ ہے۔

امریکا کی فضائیہ کے پاس 5 ہزار 737 ہیلی کاپٹر، 1854 ہیلی کاپٹر جبکہ 3 ہزار 722 امدادی طیارے موجود ہیں اور اس کا سالانہ بجٹ 800 ارب ڈالر ہے جو عالمی فوجی اخراجات کے تقریبا چالیس فیصد کے قریب بنتے ہیں۔

روس کے پاس امریکی فضائی صلاحیت کا ایک تہائی طاقت ہے، جس میں 1,554 ہیلی کاپٹر، 809 لڑاکا طیارے اور 610 معاون طیارے ہیں۔

روس کے پاس بحری بیڑا ہے جبکہ 2022 میں شروع ہونے والی یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روس کے 220 طیارے تباہ ہوچکے ہیں۔ 

چین درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر آتا ہے، لیکن ملک بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ٹیکنالوجی کو تیز رفتاری سے ترقی دے رہا ہے۔

چند ہفتے قبل چین نے اپنے بیڑے میں چھٹے لڑاکا جیٹ کو شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جو جدید صلاحیتوں کا حامل جبکہ اس میں لوڈ کی گنجائش بہت زیادہ اور سپر سونک رفتدا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین ہوا کی رفتار جتنے لڑاکا طیارے بنانے پر بھی کام کررہا ہے۔

اس کے علاوہ انڈیا کے پاس 2296 جہاز و ہیلی کاپٹر، جنوبی کوریا 1576، جاپان 1459 جبکہ پاکستان کے پاس 1434 جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔

اس کے علاوہ مصر، ترکیہ اور فرانس کے پاس بالترتیب، 1080، 1069 اور 972 طیارے، ہیلی کاپٹر و امدادی جہاز موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر کے پاس

پڑھیں:

اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی

اپنے بیان میں ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالمی یوم جمہوریت منایا جارہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالم انسانیت کے سامنے مشرق وسطیٰ میں غزہ کو روند دیا گیا، مغربی کنارے پر مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جنوبی ایشیا میں انڈیا نے جو رویہ اپنا رکھا ہے بنیادی انسانی حقوق پر جیسے ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، افسوس اس کو صرف نظر کیا جارہا ہے، دنیا میں رائج جمہوریت دراصل سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی سسٹم ہے جس میں بہت سے ایسے عوامل ضرور ہیں جن میں ترامیم کیساتھ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر مفادات کا تحفظ تو ہوا مگر بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے سمیت کئی مسائل آج بھی حل طلب ہیں، عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں جس کی ابتداء 2008ء میں ہوئی دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سلسلہ میں عملی اقدامات ہوئے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • آئی سی سی ٹی20 انٹرنیشنل رینکنگ جاری، ٹاپ 10 میں کتنے پاکستانی کرکٹر شامل؟
  • برطانیہ کے ٹائیفون جنگی طیارے ناٹو کی سرحدی دفاعی کارروائی میں شامل
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید