ملک بھر کی طرح کراچی میں شب معراج عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے، گورنر ہاؤس میں شب معراج کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

گورنر ہاؤس میں منعقدہ محفل میلاد میں گورنر سندھ، پیر حسان حسیب الرحمٰن، خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، نعت خوانوں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

گورنر سندھ نے اس موقع پر کہا کہ آج کی محفل میں تمام شعبوں سے شخصیات موجود ہیں، تمام فرقہ تمام مسالک کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھے پسند نہیں ہم آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ پھیلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے گورنر ہاؤس اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو آزادی کشمیر پر تمام 6 دریا پاکستان کے ہونگے: ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو آزادی کشمیر پر 6 دریا پاکستان کے ہوں گے۔ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی فوج کو ایسا سبق سکھایا ہے جو وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔ بھارتی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے جو عسکری حکمت عملی اپنائی گئی وہ کئی دہائیوں تک زیر مطالعہ رہے گی۔ پاکستانی فوج نے بھارت پر برتری حاصل کی ہے اور حالیہ حملے میں بھارت کو اپنے مقاصد حاصل کرنے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا حوصلہ اور بھارت پر حاصل کی گئی برتری نے عوام کے دلوں میں فوج کی محبت کو بڑھا دیا ہے اور اب فوج عزت اور فخر کی علامت بن چکی ہے۔ اس سوال پر کہ حالیہ جھڑپوں میں پاکستان اور بھارت میں سے کون فاتح رہا؟۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ جنگ ہماری ہے اور فتح صرف اللہ کی ہے۔ لہٰذا میرا خیال ہے کہ اس سوال کا جواب بین الاقوامی برادری، پوری دنیا اور غیر جانبدار مبصرین کے پاس ہے۔ کیونکہ وہ اس کا درست جواب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال اس وقت واضح ہو جاتا ہے جب آپ پاکستان کی سڑکوں اور شہروں کا دورہ کریں، اس کا جواب آپ پاکستانی عوام کے چہروں پر دیکھ سکتے ہیں، ان کی خوشیاں اور جشن جو وہ ابھی منا رہے ہیں، لہٰذا اس سوال کا جواب بہت ہی واضح ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ معاملہ صرف عسکری میدان تک محدود نہیں ہے، نہ ہی یہ محض فضائی اور زمینی لڑائیوں تک محدود ہے، اس تنازع میں پاکستان نے جھوٹ، فریب، دباؤ، جارحیت اور بھارت کے دیگر کئی پہلوؤں کا پردہ چاک کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے ایک فرضی کہانی گھڑی اور پاکستان کا مطالبہ بہت سادہ تھا۔ اگر آپ کے پاس کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہے تو براہ کرم وہ ثبوت پیش کریں، اسے بین الاقوامی برادری، کسی تیسرے فریق یا کسی معتبر ادارے کے حوالے کریں تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں۔ بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور آج تک وہ اس کا جواب نہیں دے سکا۔ بھارت کی اپنی فضائیہ پوری طاقت اور دستیاب دفاعی نظام کے ساتھ اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر آئی۔ ہم نے ان کے 6 ہوائی جہاز گرا دیے، لہٰذا ہمیں وہاں برتری حاصل رہی اور ہم نے انہیں سخت ترین سزا دی۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول اور دوسری سرحدوں پر کئی مقامات پر سفید جھنڈے لہرائے۔ ہم نے بھارت پر حملہ نہیں کیا۔ ہمارا جواب رات کے اندھیرے میں نہیں تھا جیسا کہ بزدل کرتے ہیں۔ ہم نے اعلان کیا کہ ہم جواب دیں گے، اس لیے تیار رہیں۔ ہم نے 26 اہداف منتخب کیے اور الحمدللہ، 26 کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ معلومات کے میدان میں بھی ہم شفاف رہے۔ ہم نے سچ بولا، جھوٹ نہیں بولا، نہ ہی حقائق کو مسخ کیا۔ دنیا نے دیکھا کہ ان کا میڈیا اور حکومت مسلسل جھوٹ بولتے رہے اور آج تک مختلف بے بنیاد کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔ لہٰذا، میرا مختصر جواب یہ ہے کہ پاکستان کے لوگوں کے چہروں کو دیکھیں اور طویل جواب یہ ہے کہ معاملے کو جس طرح چاہیں جانچیں، الحمدللہ! پاکستان کو وہ فتح نصیب ہوئی جس کا ہم امن کے لیے جشن منا رہے ہیں۔ بھارتی کہتے ہیں کہ انہوں نے کراچی کی بندرگاہ پر حملہ کیا، کئی ہوائی جہاز گرائے اور کہتے ہیں کہ ہمارے وزیر اعظم کو محفوظ جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے ہائی کمشنر نے جعلی لوگوں کی تصاویر دکھائیں اور کہا کہ وہ دہشت گرد ہیں، جن میں ایک نمازی بھی تھا جو اصل میں ایک عام شہری تھا۔ بھارتیوں نے کہا کہ جوہری تابکاری ہوئی ہے، کچھ ہوا ہے اور عالمی ٹیکنالوجی کے ماہرین کو فوراً مداخلت کرنی چاہیے۔ لیکن یہ سب جھوٹ تھا، کوئی بھی معتبر اور سنجیدہ ادارہ بھارتی دعووں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔ بھارت کے پاس بہت طاقتور میڈیا ہے جبکہ تھیٹر اور فلموں میں بھی وہ پاکستان سے بہت آگے ہیں، پھر بھی، وہ مختلف کہانیاں پیش کرتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر کل انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امرتسر میں سکھوں کے مقدس گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا، جو کہ بہت ہی مضحکہ خیز بات ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم اپنی حفاظت کر رہے ہیں، پنجاب کی حفاظت کر رہے ہیں اور اس علاقے کی تمام مقدس جگہوں اور تمام مذہبی فرقوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ میرے خیال میں بھارتیوں کو پہلے اپنی ساکھ بنانی ہوگی اور ساکھ ہزاروں ویب سائٹس بند کرنے، میڈیا پر پابندیاں لگانے یا حکومت پر تنقید کرنے والوں کو قید کرنے سے نہیں بلکہ سچ بولنے سے بنتی ہے۔ اس کے برعکس کیا آپ نے حالیہ تنازع کے دوران دیکھا کہ پاکستان نے کوئی صحافی گرفتار کیا؟ نہیں، آپ ایسا نہیں پائیں گے، ہم نے ایسا نہیں کیا، یہی ہمارا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فضائیہ کے جوانوں اور ان کی کارکردگی پر فخر کرتے ہیں اور اس حالیہ فوجی تصادم میں ہم نے زمینی، فضائی اور بحری افواج کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت اور مسلح افواج کے درمیان بھی مثالی ہم آہنگی دیکھی اور ساتھ ہی پوری پاکستانی قوم کے درمیان مضبوط اتحاد دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فولادی دیوار تھی۔ پاکستان نے ایک مستحکم فولادی دیوار کھڑی کی ہے جو کسی بھی بھارتی جارحیت کے خلاف ہے۔ یہ دیوار انضمام اور غلبے کی کوششوں کے خلاف سخت مزاحم ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے عوام، ہمارے سفارت کار، میڈیا، تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما اور فضائیہ، بحریہ، بری فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے ایک ساتھ مل کر اس جارحیت کا مقابلہ کر رہے تھے۔ یقیناً ہم اپنے پاکستانی فضائیہ پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہمارا فخر نہیں ہے بلکہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب ہونے والی فضائی جھڑپ کا دنیا نے مشاہدہ کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ واقعہ آئندہ دہائیوں تک ایئر وار کالجز اور فوجی اداروں میں پڑھایا اور زیر بحث رکھا جائے گا۔ اس سوال پر کہ کیا آپ توقع کرتے ہیں کہ جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ بندی قائم رہے گی؟۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب صرف اتنا ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف لڑائی روک دیں، لیکن اصل امن تبھی آئے گا جب بھارتی اس سیاسی ذہنیت سے آزاد ہو جائیں جو ان پر مسلط ہے، وہ ذہنیت جو جنگ کو اپناتی ہے اور بھارت کی سیاسی اشرافیہ پر حاوی ہے، یہ وہ جنگی جنون ہے جو بھارتی سیاسی منظرنامے پر غالب ہے اور اس کے تحت وہ مسلمانوں اور اقلیتوں پر جو ظلم ڈھا رہے ہیں، اسے ایک معمول کی بات سمجھتے ہیں۔ غزہ کی صورتحال سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے اور یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔ یہ انسانی ضمیر پر ایک سیاہ داغ ہے، وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمیں بحیثیت پاکستان اور بحیثیت عسکری حکام ایک سبق سکھاتا ہے کہ آپ کے پاس اپنی طاقت ہونی چاہیے، آپ کو مضبوط کھڑا ہونا چاہیے اور ان کے سامنے ثابت قدم رہنا چاہیے جو سمجھتے ہیں کہ وہ مداخلت کر سکتے ہیں یا اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 70 سال کے تمام سیاسی بابے ریٹائر ہوں ؛ تبدیلی کے لیے نوجوانوں کو موقع دیں ؛ عوامی تحریک
  • ڈیلس میں یومِ تشکر کی پروقار تقریب، قونصل جنرل اور ممتاز شخصیات کی شرکت
  • عزاداری کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے ضلع ملیر کراچی میں مشاورتی اجلاس برائے ایام عزا 1447 ہجری کا انعقاد
  • جج صاحب آپ سمیت کمرہ عدالت میں موجود تمام افراد کو فتح مبارک ہو :وزیر اعظم کی ہرجانہ کیس میں پیشی کے موقع پر گفتگو
  • ملک کو معاشی استحکام کے لئے میثاق معیشت ناگزیر ہے، گورنر سندھ
  • پاکستان نیوی وار کالج کے 54ویں کانووکیشن کی تقریب کا لاہور میں انعقاد، نیول چیف کا خطاب
  • گلگت، سانحہ 1988ء کی برسی کی تقریب
  • تمام سرکاری و نیم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور نجی ادارے بند ،ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا
  • کراچی میں کورونا وائرس سے 4 افراد چل بسے
  • سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو آزادی کشمیر پر تمام 6 دریا پاکستان کے ہونگے: ڈی جی آئی ایس پی آر