سپیکر کا حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ختم ہونے کا باضابطہ اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری 2025ء ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے مذاکرات ختم ہونے کا باضابطہ اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعتوں کے کمیٹی اراکین مذاکرات کے لیے ہونے والے اجلاس میں شریک ہوئے جن میں راجہ پرویز اشرف، رانا ثنا اللہ، اسحاق ڈار، خالد مگسی اور اعجاز الحق شامل تھے لیکن پی ٹی آئی یا اپوزیشن کی جانب سے کسی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس پر اجلاس ختم کردیا گیا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج 28 تاریخ ہے اور آج پی ٹی آئی کے مطالبے کا وقت مکمل ہو جاتا ہے، ہم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات میں شرکت کی درخواست کی تھی، ہم نے ان سے رابطہ بھی کیا اور 45 منٹ تک انتظار بھی کیا مگر وہ نہیں آئے، ہمیں توقع تھیں اپوزیشن اراکین اجلاس میں آئیں گے، اسی لیے ہم نے اجلاس میں اپوزیشن اراکین کا انتظار کیا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور توقع تھی کہ آج بھی وہ آتے لیکن اب اس کمیٹی کو ان کے بغیر آگے نہیں چلایا جا سکتا، حکومتی مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی کیوں کہ مذاکرات سے ہی معاملات آگے بڑھنے ہیں، یہ نہیں ہوتا کہ مذاکرات میں شرائط پہلے سے رکھ دی جائیں، میرا کام تھا ان سب کو اکٹھے بٹھانا، میرے دروازے پھر بھی کُھلے ہیں، ہم مذاکراتی کمیٹی کو مکمل طور پر ختم نہیں کر رہے، شاید دونوں طرف سے کوئی بہتری آئے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات میں عدم شرکت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی آج کمیٹی اجلاس میں شامل ہوتی تو اپنا جواب ان سے شیئر کرتے، پی ٹی آئی کے مطالبے کے مطابق اگر کوئی ترمیم یا تبدیلی کرنی ہے تو وہ بھی کی جا سکتی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے اراکین آج مذاکرات کرنے نہیں آئے اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ان کا حتمی فیصلہ ہے کہ انہوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اجلاس میں پی ٹی آئی
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور مجوزہ ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ 2025 کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین تقسیم ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کو راضی کرنے کے لیے طویل بریفنگ بھی بے نتیجہ ختم ہو گئی۔
پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے لیے محکمہ مائنز اینڈ منزلز کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں اراکین نے مجوزہ ایکٹ پر کھل کر تحفظات کا اظہار کیا اور ایکٹ کے ذریعے وفاق اور وفاقی اداروں کو صوبائی معمولات میں مداخلت کا اختیار دینے کا بھی الزام لگایا۔ بریفنگ میں حکام نے مائنز اینڈ منرلز بل 2017 اور مجوزہ ایکٹ 2025 کا موازنہ کیا۔
‘تحفظات دور نہیں ہوئے’بریفننگ لینے والے پی ٹی آئی کے اراکین نے موقف اپنایا کہ بدستور ان کے تحفظات برقرار ہیں اور بریفنگ سے وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ پی ٹی آئی کے ایک رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ مجوزہ ایکٹ کابینہ سے منظور ہوا ہے لیکن کابینہ ممبران کو اس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں۔ ‘ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ یہ بل کس نے تیار کیا ہے اور اس میں وفاق اور کچھ اداروں کو اختیارات کیوں دے جا رہے۔’
انہوں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق مجوزہ بل ڈرافٹ ہو کر صوبے کو دیا گیا، ہمیں خدشہ ہے کہ صوبے کے معدنی وسائل پر وفاق کنٹرول حاصل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل کے کچھ نکات ہیں جس کا تسلی بخش جواب نہیں دیا جا رہا اور وہ اس پر اسمبلی میں بھی بات کریں گے۔
‘عمران خان کی منظوری کے بغیر پاس نہیں ہو گا’مائنز اینڈ منزلز مجوزہ بل اسمبلی میں لانے کے بعد پی ٹی آئی واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے اور اندرونی معلومات کے مطابق 40 سے زائد اراکین نے کھل کر اس کی مخالفت کی ہے جبکہ کچھ ممبران خاموش ہیں جبکہ کابینہ اراکین علی امین گنڈاپور کے ساتھ ہیں جو ذرائع کے مطابق اس بل کو پاس کرانے پہ بضد ہیں۔
قبائلی ضلع باجوڑ سے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی انور زیب خان کھل کر اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انور زیب نے بتایا کہ حکومت کچھ بھی کر لے جب تک عمران خان منظوری نہیں دیتے وہ اس کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قبائلی عوام کو اس مجوزہ بل پر شدید تحفظات ہیں اور وہ اسمبلی میں ان حقیقی نمائندگی کریں گے۔ ‘جب تک عمران خان کا پیغام نہیں آتا اور وہ بل پاس کرنے کا خود نہیں کہتے تب تک اس کو پاس ہونے نہیں دیں گے۔’
علی امین گنڈاپور مجوزہ بل پاس کرانے میں بضدپی ٹی آئی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور مجوزہ بل پاس کرانے کے لیے بضد ہیں اور کابینہ ارکان کو اراکین کے تحفظات دور کرنے میں کردار ادا کرنے کی ہدایت بھی کی ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلی ملاقات میں علی امین بانی چیئرمین عمران خان کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے اور بل پر بریفننگ بھی دیں گے۔
اراکین کو بریفنگ کے بعد وزیر قانون آفتاب عالم نے میڈیا کو بتایا کہ مجوزہ بل کو پاس کرنے میں حکومت کو کوئی جلدی نہیں ہے اور پہلے اپوزیشن سمیت حکومتی اراکین کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مجوزہ بل میں ترمیم کے لیے بھی تیار ہے۔ ‘اگر مجوزہ بل میں ترمیم کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔ اسمبلی میں اس پر بحث کریں گے۔’
پارلیمانی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی محمد عمیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور مجوزہ بل کو پاس کرانے کے حوالے سے مطمئن نظر آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بل پاس ہوگا ۔ ‘علی امین وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کے فنڈز اور اختیارات ہیں وہ اپوزیشن کو بھی ملا سکتے ہیں۔’
عمیر نے بتایا کہ عمران خان تک ہر ایک کی رسائی نہیں ہے اور نہ وہ ہر کسی کی بات سنتے ہیں، بس علی امین کے لیے راستہ صاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی منقسم ضرور ہے لیکن علی امین سب کو منالیں گے اور آئندہ اجلاس میں اس پر بحث ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
KPK پائنز اینڈ منرلز خیبرپختونخوا معدنیات وسائل