حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(وقائع نگار) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باعث اختتام پذیر ہوگیا۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی کے 6 اراکین شریک تھے، تاہم اپوزیشن کی طرف سے کوئی نمائندہ نہ آیا۔
اجلاس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے سات ورکنگ ڈیز کے بعد ممبران کو نوٹس بھیجے گئے تھے، اور توقع تھی کہ پی ٹی آئی کے اراکین شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتی ٹیم نے 45 منٹ تک انتظار کیا اور اپوزیشن کو میسج بھی بھیجا، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
اسپیکر نے کہا کہ مذاکرات ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے باعث کمیٹی کا اجلاس جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی اور اپوزیشن کے آنے کا انتظار کیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے مثبت نیت کے ساتھ مذاکرات کی تیاری کی تھی اور پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں کوئی یکطرفہ بیان دینا مناسب نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ بیٹھ کر بات چیت کی جائے۔ حکومت نے آئین اور قانون کے دائرے میں اپوزیشن کے مطالبات پر جواب تیار کیا تھا، جو اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیا جانا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی میں بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے گئے ہیں، جیسا کہ 126 دن کا دھرنا بات چیت کے ذریعے ختم ہوا تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن کمیٹی سے رابطہ کرے گی اور مذاکرات کی راہ دوبارہ بحال ہوگی۔
اجلاس کے اختتام پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کے لیے پی ٹی آئی کی شرکت کا انتظار کیا جائے گا۔ تاہم، اپوزیشن کی غیر حاضری کی وجہ سے کمیٹی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کمیٹی کا اجلاس پی ٹی آئی کی کہ مذاکرات
پڑھیں:
ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے کہا کہ یونٹ اور تحصیل سطح پر تنظیمی ڈھانچے کو فعال بنا کر ہی ہم اپنی اجتماعی طاقت کو منظم کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین جنوبی بلوچستان کے اراکین علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی نے مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت و کنوینر نصاب تعلیم کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی کے ہمراہ ضلع نصیر آباد کے ہیڈکوارٹر ڈیرہ مراد جمالی کا تنظیمی دورہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی رہنماء سید عبدالقادر شاہ بخاری اور ضلعی صدر سید بہار شاہ شمسی بھی موجود تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے جاری بیان کے مطابق دورے کے دوران ضلع و تحصیل کابینہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ضلعی صدر سید بہار شاہ شمسی نے کی۔ اجلاس میں ضلعی و تحصیل سطح کے عہدیداران یونٹ شہید عمران علی شاہ اور کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین، انسانی حقوق کے تحفظ اور محروم طبقات کی حمایت کے لیے آواز بلند کی ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں عدل و انصاف قائم ہو اور مظلوموں کو ان کا حق ملے۔
علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا مقصد عوامی بیداری، محروم طبقات کی آواز بننا اور اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینا ہے۔ ہماری جدوجہد کا مرکز و محور عدل و انصاف اور ظالمانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ یونٹ اور تحصیل سطح پر تنظیمی ڈھانچے کو فعال بنا کر ہی ہم اپنی اجتماعی طاقت کو منظم کر سکتے ہیں۔ ہر کارکن کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل کو اجاگر کرے اور تنظیم کا پیغام گھر گھر پہنچائے۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء سہیل اکبر شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری اصل طاقت اتحاد، ایثار اور اجتماعی جدوجہد میں ہے۔ ہر یونٹ کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا کارکنان اپنی تحصیل اور یونٹ سطح پر تنظیمی سرگرمیوں کو مضبوط کریں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اجلاس ضلع نصیر آباد میں تنظیمی ڈھانچے کو مزید فعال بنانے، عوامی رابطوں کو بڑھانے اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔