پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر قومی اسمبلی کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد : سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پی ٹی آئی کی عدم شرکت کی وجہ سے آج ہونے والا مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم کمیٹی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں طے ہوا تھا کہ سات ورکنگ دنوں میں دوبارہ اجلاس ہوگا، اور آج وہ مدت پوری ہو گئی تھی، اس لیے تمام جماعتوں کو اجلاس کی دعوت دی گئی تھی۔ لیکن پی ٹی آئی نے شرکت سے انکار کر دیا، جس کے بعد اجلاس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ارکان سے رابطہ کیا گیا تھا، جنہوں نے اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد شرکت کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر آج وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی کے باعث مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے، لیکن ان کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے اور وہ امید رکھتے ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب دینے کے لیے تیار ہے اور وہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی استحکام کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے دھرنے کے دوران بھی بات چیت کے ذریعے ہی مسئلہ حل ہوا تھا، اس لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
قومی اسمبلی اجلاس:عبدالقادر پٹیل کے نان فائلرز پر طنزیہ جملے، اسپیکر ایاز صادق بھی مسکراتے رہے
قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری ہے جس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے نان فائلرز شہریوں پر طنزیہ جملے کہے جنہیں سن کر اسپیکر ایاز صادق بھی مسکراتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رسم ہے کہ ہمیشہ ہم تقریریں کرتے ہیں، ہم بجٹ کا سہارا لیتے ہیں، تمام امور پر روشنی ڈالی جاتی یے، ہم آئسولیشن میں تو بالکل نہیں، اس سال کا بجٹ جنگوں کے سائے تلے بننا والا بجٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال کا بجٹ بدلتی ہوئی ایشاء اور دنیا کی صورتحال کا بجٹ ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے، ذاتی مسائل سے نکل کر ملکی اور جغرافیائی صورتحال پر زیادہ توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ شاید حکومتی بینچوں میں یہ خوش فہمی ہے کہ پیپلز پارٹی ہر چیز کو سپورٹ کر جائے گی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، کسی ایسی چیز کو سپورٹ کرنے نہیں جارہے جو عوام اور ملکی مفاد کے خلاف ہو۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہی صرف بجٹ پر فوکس کر کے ہی چلتے رہیں گے تو یہ ممکن نہیں، اس سال کا بجٹ متقاضی ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں ذاتی مسائل سے نکل کر چھوٹی سوچ سے نکل کر ملک کی جغرافیائی صورتحال کو دیکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا حکومتی بنچوں کو پتہ ہے کہ 114 سی کیا ہے؟ یہ 114 سی نا اہل افراد ہیں، اس بار کہا گیا ہے کہ یہ 114 سی بینکوں میں اکاؤنٹس نہیں کھلوا سکتے، اپنے ہی اکاؤنٹس سے یہ پیسے نہیں نکلوا سکتے، یہ اسٹاک مارکیٹ میں نہیں جا سکتے۔
قادر پٹیل نے کہا کہ یہ آرٹیکل 23 اور 18 کی شخصی آزادی کی تو خلاف ورزی ہے ہے، یہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں بیچ نہیں سکتے، خرید نہیں سکتے، ان کے اکاؤنٹس سیز ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی آربٹری پرسنٹیج خیالی پرسنٹیج سیٹ کی گئی ہے، اس میں کچھ چیزیں لکھنا بھول گئے ہیں جو نان فائلرز کے لیے لکھی جا سکتی ہیں، اگر یہ رشتہ مانگیں گے تو ان کو کوئی رشتہ نہیں دے گا، یہ سموسے خریدیں گے تو ان کو ساتھ میں چٹنی نہیں ملے گی، چلتے ہوئے یہ دو پیروں کا استعمال نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پیر کا استعمال کر کے لنگڑا کر چلیں گے تاکہ دور سے پتہ چلے کہ یہ نان فائلر جا رہا ہے۔
عبدالقادر پٹیل کے نان فائلرز پر طنزیہ جملے، اسپیکر ایاز صادق بھی تقریر سن کر مسکراتے رہے۔