کراچی: سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹ وی سی کیخلاف پریس کلب پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے احکامات پر منگل کو کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ کی مختلف جامعات کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے اردو سندھی اور انگریزی زبان میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کنٹریکٹ بھرتی نامنظور اور تعلیم دشمن ترمیمی بل نامنظور کے نعرے درج تھے۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ کے صدر ڈاکٹر پروفیسر اختیار گھمرو نے کہا کہ سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے غیرسنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تدریسی برادری بیوروکریٹس کی بطور وائس چانسلر تقرری قبول نہیں کرے گی۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر محسن نے کہا کہ انجمن اساتذہ بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے، آج حالات نے اساتذہ کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔ بیوروکریٹ پہلے سرکاری اسکول تباہ کرچکے ہیں اب ان کا نشانہ جامعات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے تعلیمی معیار اور اداروں کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ درجنوں بیوروکریٹ اربوں روپے کھاگئے اور نیب سے پلی بارگنگ کرکے دوبارہ تعینات ہوگئے، حال ہی بیوروکریٹ سکھر حیدرآباد موٹروے کے 30 ارب روپے کھا گئے اور موٹروے بن نہ سکی اور اب ایسے بیوروکریٹ لگا کر سندھ کی جامعات کی زمین فروخت کردی جائے گی۔
مظاہرین سے پروفیسر توصیف احمد نے بھی خطاب کیا اور کہا جامعات کے اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنا اور ترمیمی بل لانا اعلیٰ تعلیم کو تباہ کردینے کے مترادف ہے۔ دریں اثنا منگل کو بھی سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حب چوکی پر بس سے اسمگل شدہ سامان نکل آیا، ضبط کرنے پر ٹرانسپورٹرز کا احتجاج، کسٹم کی ہوائی فائرنگ
کراچی:حب چوکی پر دوران چیکنگ بس سے بھاری مقدار میں اسمگل شدہ سامان نکل آیا، سامان کی کسٹم ویئر ہاؤس منتقلی کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے سڑک بند کردی، کسٹمز کو ہوائی فائرنگ کرنی پڑی متعلقہ پولیس بھی پہنچ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کراچی کو حب چوکی پر کسٹمز چیک پوسٹ پر ٹرانسپورٹرز کی زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، انسداد اسمگلنگ مہم کی کاروائی میں بلوچستان سے کراچی آنے والی ایک مشکوک مسافر بس کو روک کر جب اسکی تلاشی لی تو اس کے خفیہ خانوں سے بڑی مقدار میں اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں۔
حکام بس کو جب کسٹمز ویئر ہاؤس منتقل کرنے کی کوشش کررہے تھے تو ٹرانسپورٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان سے آنے والی دیگر مسافر بسوں کو روک کر سڑک بند کردی۔ اس دوران مظاہرین اور کسٹمز اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ کسٹمز اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔ علاقہ پولیس صورتحال پر قابو پانے کے لیے پہنچ گئی۔
اس ضمن میں ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز رضانقوی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کسٹمز کے عملے نے انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت اپنی معمول کی کاروائی میں بلوچستان سے کراچی آنے والی ایک مشکوک مسافر بس کو روک کر جب اس کی تلاشی لی تو خفیہ خانوں سے ایک کروڑ مالیت کی مختلف اقسام کی اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں جنہیں حکام کسٹمز ویئر ہاؤس لے جارہے تھے لیکن چند شرپسند ٹرانسپورٹرز نے کسٹمز حب چوکی چیک پوسٹ پر پتھراؤ کیا۔
رضا نقوی کے مطابق ٹرانسپورٹرز نے بسوں کو روک کر سڑک بلاک کرکے کسٹمز کے عملے کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی حالانکہ اس مسافر بس سے غیرملکی سگریٹس انڈین کاسمیٹکس کپڑا و دیگر اسمگل شدہ اشیاء برآمد ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسٹمز حکام نے حب چیک پوسٹ پر برآمد ہوئی اسمگل شدہ اشیاء کی وہیں انوینٹری مرتب کی اور مقدمہ درج کرکے اسمگلنگ میں استعمال ہوئی مسافر بس سمیت دو کروڑ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء کو ضبط کرکے کسٹمز کے وئیر ہاؤس منتقل کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کار سرکار میں مداخلت، قانون ہاتھ میں لے کر ہنگامہ آرائی کرنے والے عناصر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔