مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری کے گاؤں بدھل میں پُراسرار طور پر 17 افراد ہلاک ہوگئی۔

بی بی سی کے مطابق "مرنے والوں میں 13 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ اموات 7 دسمبر سے 19 جنوری کے درمیان ہوئیں۔

مرنے والے بچوں میں 6 بہن بھائی تھے جن کی عمریں سات سے پندرہ سال کے درمیان تھیں۔

متاثرین میں پہلے بخار اور کپکپی ظاہر ہوتی ہے پھر بے ہوشی کے بعد چند گھنٹوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

گاؤں میں پے درپے اموات کے بعد خوف کی لہر دوڑ گئی۔ گاؤں کے قریب ایک کنویں کے پانی میں کیڑے مار دوائیوں کے نشانات ملے جس کے بعد کنویں کو سیل کر دیا گیا۔

اگرچہ طبی ماہرین نے وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن کو مسترد کیا ہے، لیکن اشارے ملتے ہیں کہ مرنے والوں میں نیوروٹوکسنز موجود تھے۔

گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے پرنسپل ڈاکٹر امرجیت سنگھ بھاٹیہ نے انادولو کو بتایا کہ ہمیں موت کی اصل وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹس سے پتہ چلتا ہےکہ کچھ نیوروٹوکسن پائے گئے ہیں۔

ان اموات کے پیچھے ممکنہ طورپر زہریلا مواد ہے جو کہ بھارتی فوج کے کردار کو بھی مشکوک بناتا ہے،

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق متاثرہ آبادی کیطرف سے پینے کے پانی کے ذرائع کےحوالے سے شکوک وشبہات کااظہارکیا جا رہا ہے کہ یہ پانی زہر آلود ہو سکتا ہے۔

مقامی لوگوں نے بھارتی فوج کے قریبی کیمپ پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اس کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیاہے۔

بھارتی فوج ممکنہ طور پر حکمران بی جے پی ۔ آر ایس ایس اسٹیبلشمنٹ کی ایما پرجان بوجھ کر پانی کی سپلائی کو آلودہ کر سکتی ہے۔

" کشمیر میڈیا سروس سے گفتگو میں شہریوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کےخیال میں یہ پانی مجاہدین استعمال کر سکتے ہیں۔

مقامی آبادی کو علاقے سے بے دخل کرنے کے لیے بھی بھارتی فوج پانی میں زہر ملا سکتی ہے تاکہ علاقے میں فوجی کارروائیوں کے لئے راستہ ہموار ہوجائے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقامی لوگوں نے اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی فوج

پڑھیں:

بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان

امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.

(جاری ہے)

بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں.

جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا.

سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی.

راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے.

زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی. 

متعلقہ مضامین

  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • کانگو میں دو خوفناک کشتی حادثات میں 193 ہلاکتیں، درجنوں لاپتہ