شائقین کی دلچسپی بڑھ گئی، چمپئنز ٹرافی کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور (اسپورٹس ڈیسک )پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے آن لائن ٹکٹوں کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا۔پی سی بی کے مطابق شائقین کی دلچسپی دیکھتے ہوئے آن لائن ٹکٹوں کی تعداد بڑھائی ہے، اضافہ ایونٹ کے تمام میچز کے ٹکٹوں کے لیے کیا گیا ہے۔اس سے قبل پی سی بی نے پہلے مرحلے میں 30 فیصد ٹکٹس آن لائن فروخت کے لیے پیش کیے تھے، چیمپئنز ٹرافی ٹکٹس کی آن لائن فروخت میں شائقین کرکٹ نے غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔3 میچز کے ٹکٹ مکمل فروخت ہو گئے ہیں جن میں پاکستان اور نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ، پاکستان اور بنگلادیش کے میچز شامل ہیں۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ 19 فروری کو کراچی، آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ 22 فروری کو لاہور اور پاکستان اور بنگلادیش کا مقابلہ 27 فروری کو راولپنڈی میں ہو گا۔پی سی بی اعلامیے کے مطابق دوسرے مرحلے میں فزیکل ٹکٹس 3 فروری سے فروخت ہوں گے، 100 سے زائد ٹکٹس ٹی سی ایس ایکسپریس سینٹرز سے بیچے جائیں گے۔پی سی بی حکام کے مطابق ٹکٹوں کی فروخت پر عوامی ردعمل خوش کن ہے، چند گھنٹوں میں ٹکٹس کی فروخت شائقین کی دلچسپی کی عکاس ہے۔پی سی بی حکام کے مطابق پاکستانی شائقین اپنی ٹیم کے ساتھ کھڑے ہیں جو اچھی خبر ہے، ہم زیادہ سے زیادہ تماشائیوں کو میچز دکھانے کی سہولت فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور کے مطابق پی سی بی ا ن لائن
پڑھیں:
ای سگریٹ کے برھتے رجحان کے سدباب کےلئے قانون سازی کی تیاریاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ملک بھر ی طرح کراچی میں بھی ای سگریٹ اور ویپ کا بڑھتےرجحان پر قابو پانے کےلئے اہم قانون سازی کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نئی ہونے والی قانون سازی کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کو ان مصنوعات کی فروخت کو سختی سے روکا جائے گا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کو ای سگریٹ، ویپ یا ای شیشہ فروخت کرنا قانونی جرم ہوگا۔الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات کا پیکٹ محفوظ، غیر چھیڑ چھاڑ شدہ ہوگا، اور اس پر واضح طور پر درج ہوگا کہ یہ 18 سال سے کم عمر کے لیے نہیں ہے اور اس میں شامل اجزاءنشہ آور ہیں۔قانون کے مطابق کوئی بھی فرد پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کی منظوری کے بغیر یہ مصنوعات درآمد، تیار یا فروخت نہیں کر سکے گا۔تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے اندر فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ تشہیر، اسپانسرشپ اور پروموشن پر مکمل پابندی عائد ہوگی، چاہے یہ تشہیر بل بورڈ پر ہو یا سوشل میڈیا پر۔
قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والے کو پہلی بار 50 ہزار روپے جرمانہ، جبکہ دوبارہ جرم پر ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کراچی میں ای سگریٹ، ویپ اور ای شیشے جیسے الیکٹرانک نکوٹین مصنوعات کا رجحان خاص طور پر نوجوانوں اور کالج، یونیورسٹی کے طلبہ میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مختلف سروے رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں ویپنگ کا استعمال گزشتہ 5 برس میں دوگنا ہو چکا ہے۔پاکستان میں ویپنگ مصنوعات کی فروخت کا کوئی باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے، لیکن ایک اندازے کے مطابق صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں لاکھوں نوجوان ویپ یا ای شیشہ استعمال کرتے ہیں۔ان میں لڑکیوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ آن لائن شاپنگ اور غیر رجسٹرڈ اسٹورز کے ذریعے ان مصنوعات تک رسائی انتہائی آسان ہو چکی ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق یہ قانون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ویپنگ نے نوجوان نسل کو خاموشی سے نشے کی لت میں دھکیلنا شروع کر دیا ہے، جو بعد میں سگریٹ یا دیگر نشہ آور اشیا کے استعمال کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔ای سگریٹ اور ویپ کے بڑھتے ہوئے استعمال پر قابو پانے کے لیے قانون سازی سے پاکستان ویپنگ سے متعلق قوانین بنانے والے چند ایشیائی ممالک میں شامل ہو جائےگا، لیکن اصل چیلنج اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک آن لائن فروخت، درآمدات اور سوشل میڈیا پر تشہیر پر سخت نگرانی نہ کی جائے، تب تک ویپنگ کے پھیلاؤ کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں۔
اس حوالے سے ماہرینِ صحت کا مزید کہنا ہے کہ ای سگریٹ اور ویپ میں شامل نکوٹین دماغ کی نشوونما پر اثرانداز ہوتی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ویپنگ کے ذریعے پھیپھڑوں میں کیمیکل بخارات داخل ہوتے ہیں، جو سانس کی بیماریوں، الرجی، اور حتیٰ کہ ’پاپ کارن لنگ ڈیزیز‘ جیسے امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔بعض ویپ کارٹریجز میں نکوٹین کے علاوہ کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ خیال کہ ویپ یا ای سگریٹ روایتی سگریٹ سے کم نقصان دہ ہیں، ایک خطرناک مغالطہ ہے۔بعض ویپ کارٹریجز میں نکوٹین کے علاوہ کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔