سیاسی ڈائیلاگ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے، پی ٹی آئی کے بعد حکومت کا بھی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار نہیں بلکہ مذاکراتی عمل کا اب ختم ہوچکا ہے۔
’اردو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کو دوبارہ مسترد کیے جانے کے بعد ہم نے بھی مذاکراتی عمل ختم کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پارلیمانی کمیشن کی پیشکش پر کوئی غور نہیں کیا جائےگا، وزیراعظم کی آفر پر پی ٹی آئی کا دوٹوک جواب
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والے جس تیزی کے ساتھ بات چیت کے لیے آئے تھے اسی تیزی سے واپس چلے گئے ہیں۔ یہ صرف اور صرف عمران خان کی رہائی چاہتے تھے، لیکن اس کا راستہ یہ ہے کہ وہ وزیراعظم کو کہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی سزا معاف کے لیے صدر مملکت کو سفارش کریں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پر 31 جنوری کی ڈیڈلائن دی تھی، لیکن اس سے قبل ہی مذاکرات سے بھاگ گئے اور مذاکراتی کمیٹی تحلیل کردی۔
دریں اثنا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ پی ٹی آئی والے پہلے ہی فیصلہ کرچکے تھے کہ مذاکرات کو آگے نہیں بڑھانا، اور بغیر کوئی وجہ بتائے بھاگ گئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کی طرف غلطی سے آگئے تھے، اب وہ اپنے اصل کی طرف واپس چلے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر تحریک انصاف والے ملک میں انتشار پھیلائیں گے اور راستے روکیں گے تو ریاست ان سے نمٹے گی۔
مسلم لیگی رہنما نے مزید کہاکہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری میں جلد بازی کی گئی لیکن اس میں اب بھی اصلاح ہو سکتی ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو پیشکش کی کہ آپ پیکا ایکٹ میں ترامیم تجویز کریں، میں وزیراعظم کے پاس لے کر جاؤں گا اور اس کی اصلاح کرلیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاتا بات چیت آگے نہیں پڑھ سکتی۔
یہ بھی پڑھیں ہم مذاکرات کے ذریعے ملک کو آگے لے جانا چاہتے ہیں مگر پی ٹی آئی سنجیدہ نہیں، وزیراعظم
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو پارلیمانی کمیشن بنانے کی پیشکش کی تھی، لیکن پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اس کو بھی مسترد کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی پیکا ایکٹ حکومت حکومت پی ٹی آئی مذاکرات سیاسی ڈائیلاگ شہباز شریف عرفان صدیقی عمران خان رہائی مسلم لیگ ن وزیراعظم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی پیکا ایکٹ حکومت حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات سیاسی ڈائیلاگ شہباز شریف عرفان صدیقی عمران خان رہائی مسلم لیگ ن وی نیوز نے کہاکہ پی ٹی ا ئی کہ پی ٹی ا ئی عرفان صدیقی انہوں نے
پڑھیں:
احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔ فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اور دیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔
بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔