سپریم کورٹ: عمران خان کی آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیم 2023 کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی آئینی بینچ 7 فروری کو سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے ستمبر 2023 میں ایڈووکیٹ شعیب شاہین کی وساطت سے آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
درخواست میں صدر مملکت، وفاق اور قومی اسمبلی کو فریق بناتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ  اور آرمی ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور درخواست پر حتمی فیصلے تک آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ معطل کیا جائے۔
 
 بانی پی ٹی آئی نے آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ صدر مملکت سوشل میڈیا پر وضاحت کر چکے ہیں انہوں نے دونوں قوانین کی منظوری نہیں دی،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ کسی بھی گھر میں گھس کر تلاشی لینے کا اختیار دینا غیر آئینی ہے،آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور آرمی ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ
پڑھیں:
وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف درخواست بحال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں گواہوں کے تحفظ سے متعلق وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف درخواست، عدالت کی جانب سے درخواست کو سماعت کیلیے بحال کردیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں طارق منصور ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان 2014 اور 2021 کے مطابق گواہوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی ضروری ہے،اقوام متحدہ کے مختلف کنونشنز پر دستخط کرنے کے باعث پاکستان گواہوں کے تحفظ کے اقدامات کا پابند ہے،تحفظ نا ہونے کے باعث گواہ عدالتوں میں نہیں آتے اور عزیر بلوچ جیسے ملزمان بھی بری ہوجاتے ہیں۔ وٹنس پروٹیکشن پروگرام ابھی تک نہیں بنا، رولز ابھی تک ڈرافٹ نہیں ہوئے،وٹنس پروٹیکشن آفیسر ابھی تک اپائنٹ نہیں کیا جاسکا ہے، سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کے خلاف مؤثر کاروائی اس وقت ہی ممکن ہے جب وٹنس پروٹیکشن آفیسر موجود ہوں۔