اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) تحریک تحفظ آئین پاکستان نے جلد سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن اتحاد کے کراچی دورے کو حتمی شیڈول بھی جلد ترتیب دینے کا عندیہ دے دیا گیا۔ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں عمر ایوب، شبلی فراز، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر سمیت دیگر اپوزیشن رہنما بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں8 فروری عام انتخابات دھاندلی پر حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا ایجنڈا زیر غور آیا۔26 نومبر کو پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں پر پنجاب حکومت کی جانب سے مزید مقدمات بنانے پر اظہار تشویش کیا گیا۔انسانی حقوق تنظمیوں سے پنجاب حکومت کی غیر قانونی تصرفات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اپوزیشن رہنما ؤں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر صدر مملکت کے دستخط جمہوری آزادی کا گلہ گھونٹے کی بزدلانہ کوشش کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا 21 سے 23 نومبر تک مینار پاکستان میں اجتماع کا اعلان

لاہور میں پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اچھا کام کیا تو ٹھیک و گرنہ ہم سے زیادہ حکومتیں گرانے کا کسی کو تجربہ نہیں، اگر کسی کو اعتراض فوج ، بیوروکریسی یا حکومت سے ہے، تو اس کیخلاف بات کرنی چاہئے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ موجودہ سسٹم ناجائز اور فارم سینتالیس والا ہے، ہمیں جس سیٹ پر نااہل قرار دیا گیا اب احتجاجا ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے 21 سے 23 نومبر تک ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع مینار پاکستان پر کرنے کا اعلان کردیا۔ منصورہ میں قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ ملک کا عدالتی نظام ہو یا جمہوری نظام، یہ گل سڑ گئے ہیں، نوجوان مہنگی تعلیم حاصل کر بھی لیتا ہے تو اس کیلئے نوکری نہیں، حکومت چینی مافیا، آٹا مافیا، آئی پی پیز اور ڈرگ مافیا کیخلاف کچھ بھی نہیں کرتی، کیونکہ ان سب کی سربراہ اقتدار کرنیوالی جماعتیں میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی 21 سے 23 نومبر تک لاہور میں عظیم الشان اجتماع عام کرے گی۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اگر کرپشن مسئلہ ہے تو فارم سینتالیس والوں کو جیل میں ہونا چاہیے، ہم تصادم کی ایسی پالیسی نہیں بنائیں گے، جو فوج کے متصادم ہو، ملک میں ایسا نظام ہے کہ کوئی احتجاج کیلئے باہر نکلتا ہے تو اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے، جو غیرجمہوری رویہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اچھا کام کیا تو ٹھیک و گرنہ ہم سے زیادہ حکومتیں گرانے کا کسی کو تجربہ نہیں، اگر کسی کو اعتراض فوج ، بیوروکریسی یا حکومت سے ہے، تو اس کیخلاف بات کرنی چاہئے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ موجودہ سسٹم ناجائز اور فارم سینتالیس والا ہے، ہمیں جس سیٹ پر نااہل قرار دیا گیا اب احتجاجا ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 78 سال کے بعد ججز بھی کہتے عدالتیں انصاف نہیں دیتیں، گلا سڑا عدالتی نظام ہے، چھبیس ویں ترمیم پاس کروانے والے مجرم ہیں، الیکشن کمیشن خود نااہل ہے، وہ نااہلی کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کا 21 سے 23 نومبر تک مینار پاکستان میں اجتماع کا اعلان
  • ہم حکومت اور نااہل اپوزیشن کے درمیان پس رہے ہیں: فواد چودھری
  • وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے دی
  • حکومت زائرین کو تحفظ اور سفری سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، علامہ شبیر میثمی
  • پاکستان ریلویز اور حکومت بلوچستان میں پیپلز ٹرین سروس کے آغاز پر اتفاق
  • بلوچستان حکومت اور پاکستان ریلویز کا پیپلز ٹرین سروس شروع کرنے پر اتفاق
  • سندھ حکومت نے صوبے بھر میں 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
  • ٹرمپ نے اپنے سیاسی جانشین کا اعلان کر دیا
  • قومی اسمبلی؛ عورت کو سرعام برہنہ کرنے، ہائی جیکر کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم، بل منظور
  • بڑھتی  مہنگائی:جماعت اسلامی کا حکومت کیخلاف تحریک دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ