تحریک تحفظ آئین پاکستان کا جلد سیاسی سرگرمیاں شروع کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) تحریک تحفظ آئین پاکستان نے جلد سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن اتحاد کے کراچی دورے کو حتمی شیڈول بھی جلد ترتیب دینے کا عندیہ دے دیا گیا۔ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں عمر ایوب، شبلی فراز، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر سمیت دیگر اپوزیشن رہنما بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں8 فروری عام انتخابات دھاندلی پر حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا ایجنڈا زیر غور آیا۔26 نومبر کو پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں پر پنجاب حکومت کی جانب سے مزید مقدمات بنانے پر اظہار تشویش کیا گیا۔انسانی حقوق تنظمیوں سے پنجاب حکومت کی غیر قانونی تصرفات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اپوزیشن رہنما ؤں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر صدر مملکت کے دستخط جمہوری آزادی کا گلہ گھونٹے کی بزدلانہ کوشش کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پریم یونین سندھ ایمپلائز الائس کی احتجاجی تحریک کی حمایت کرتی ہے ، خیرمحمد تنیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان ریلوے پریم یونین (سی بی اے ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل خیر محمد تنیو نے کہا ہے کہ ہم سرکاری ملازمین ڈسپیرٹی الاؤنس میں 50 فیصد اضافے ،پنشن میں کٹوتی و دیگر مراعات میں خاتمے کیخلاف سندھ ایمپلائز الائنس کی احتجاجی تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالبات نہ صرف جائز ہیں بلکہ آئینِ پاکستان 1973ء کے تحت پنشن کو تحفظ حاصل ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت کے عزائم افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہیں۔ اگر 60 سال کی عمر کے بعد ایک ملازم کو پنشن تک میسر نہ ہو تو وہ اپنی باقی زندگی کا نظام کیسے چلائے گا؟ یہی پنشن ان کے خوابوں اور ضروریات کا سہارا ہے۔ اسی پر ان کے بچوں کی شادی بیاہ، مکان کی تعمیر اور زندگی کے دیگر تقاضے وابستہ ہیں۔ سندھ حکومت دراصل ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کے حق سے محروم کرکے انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ سندھ ایمپلائز الائنس کا احتجاج سرکاری دفاتر کی تالا بند تیسری روز بھی جاری رہا سرکاری ملازمین اور مزدور طبقے کی خوشحالی، تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے سرگرم عمل رہیں گے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم عدل و انصاف، امن و سلامتی اور ایک ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ھیں کہ وہ انتشار پھیلانے والی نوٹیفکیشنز واپس لے۔