تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، چینی وزارتِ تجارت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
چین نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر بھی 10 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے تاہم سچ یہ ہے کہ تجارتی جنگ میں ایسے اقدامات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور اس جنگ میں کوئی فاتح بھی نہیں ہوتا۔
امریکی صدر کی جانب سے چین، کینیڈا اور میکسیکو کے خلاف ٹیرف کے اعلان کے بعد چین کی وزارتِ تجارت نے ایک بیان میں اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر عالمی تجارت کے تسلیم شدہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وہ صرف امریکا کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دوسروں کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔ اگر دوسروں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے تو امریکا بھی مسائل سے محفوظ نہ رہ سکے گا۔
امریکی صدر کی طرف سے چین کے خلاف 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ایگزیکٹیو آرڈر کے اجرا کے چند ہی گھنٹے بعد چین نے صورتِ حال کا نوٹس لیتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کی اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ چینی وزارتِ تجارت کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی تجارت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاملات بگڑیں گے۔ ایسے اقدامات سے دونوں ملکوں کے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹیرف لگانے سے امریکیوں کو اب چین، میکسیکو اور کینیڈا کی مصنوعات بلند تر نرخوں پر خریدنا پڑیں گی۔
چینی وزارتِ تجارت کا کہنا ہے کہ امریکی اقدامات سے منشیات کے کنٹرول میں بھی مشکلات پیدا ہوں گی۔ چین نے خیرسگالی کے طور پر فینیٹینائل اجزا سے متعلق چیزوں کو کنٹرول کرنے میں امریکا سے بھرپور تعاون کیا ہے۔ اب اس تعاون کی گنجائش بھی ختم ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔
عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔
مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔
دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ