اسلام آباد(نیوزڈیسک)پیٹرول کی قیمت کے اعتبار سے ہانگ کانگ 950 روپے فی لیٹر کے ساتھ دنیا کا مہنگا ترین ملک ،پیٹرول کے لحاظ سے سستے ترین ممالک میں پاکستان 36، بنگلا دیش 46 اور بھارت 73ویں نمبر پر ہے، ایران میں 7.98 روپے فی لیٹر کے ساتھ پیٹرول سب سے سستا جبکہ ہانگ کانگ 950 روپے فی لیٹر کے ساتھ دنیا کا مہنگا ترین ملک ہے۔

پیٹرول کے لحاظ سے سستے ترین ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان36، بنگلادیش46 جبکہ بھارت 73 ویں نمبر پر ہے، دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں بھوٹان 22، افغانستان 31، مالدیپ 34، نیپال 75 اورسری لنکا 86 ویں پر ہے۔

ڈیزل کے لحاظ سے سستے ترین ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان45، بنگلادیش31جبکہ بھارت 61 ویں نمبر پر ہے، دیگر ایشیائی ممالک میں بھوٹان 26، افغانستان 30، مالدیپ 38، سری لنکا 66 اور نیپال 79 نمبر پر ہے۔

پیٹرول کی قیمت (جو کچھ ممالک میں گیسولین کہلاتی ہے) مختلف ممالک میں مختلف ہوتی ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں خام تیل کی قیمت، مقامی کرنسی کا امریکی ڈالر کے مقابلے میں تبادلہ نرخ، حکومت کی طرف سے عائد کردہ ٹیکس اور ڈیوٹیز، اور ریفائننگ اور تقسیم کی لاگت شامل ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے 169ممالک کاڈیٹا رکھنے والی ’گلوبل پیٹرول پرائسز‘ کے 27 جنوری 2025کے دستیاب اعداد و شمار اور امریکی ٹی وی سی این بی سی کی روپوٹ کے مطابق پیٹرول کے لحاظ سے سستے ترین پہلے 10 ممالک میں سرفہرست ایران ہے جہاں پیٹرول 7 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہے۔

بالترتیب دیگر ممالک میں لیبیا 8 روپے 52 پیسے، وینزویلا 9 روپے 76 پیسے، انگولا 91 روپے 58 پیسے، مصر 94 روپے 39 پیسے، الجیریا 94 روپے 87 پیسے، کویت 94 روپے 97 پیسے، ترکمانستان 119 روپے 38 پیسے، ملائشیا 130روپے 14پیسے اور قازقستان 131 روپے 90 پیسے فی لیٹر ہے۔

پیٹرول کے لحاظ سے مہنگے ترین پہلے 10 ممالک میں سرفہرست ہانگ کانگ ہے جہاں پیٹرول فی لیٹر 950روپے 4 پیسے ہے، بالترتیب دیگر ممالک میں آئس لینڈ 628 روپے 59 پیسے، ڈنمارک 594 روپے 45 پیسے، نیدرلینڈ 575 روپے 62 پیسے، سنگاپور 574 روپے 67 پیسے، اسرائیل 572 روپے 23 پیسے، سوئٹزر لینڈ 543 روپے 47 پیسے، یونان 536 روپے 93 پیسے، بارباڈوس 535 روپے 40 پیسے اور ناروے 534 روپے 74 پیسے فی لیٹر ہے۔

ڈیزل فی لیٹر قیمت کے لحاظ سے سستے ترین پہلے 10 ممالک میں سرفہرست وینزویلا ہے جہاں ایک روپیہ 16 پیسے فی لیٹر ڈیزل ہے۔ بالترتیب دیگر ممالک میں ایران ایک روپیہ 60 پیسے، لیبیا 8 روپے 51 پیسے، الجیریا 59 روپے 87 پیسے، انگولا 61 روپے 5 پیسے، مصر 74 روپے 96 پیسے، ترکمانستان 79 روپے 59 پیسے، کویت 104 روپے، سعودی عرب 123روپے 42 پیسے اور ایکواڈور 132 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہے۔

ڈیزل فی لیٹر قیمت کے لحاظ سے مہنگے ترین پہلے 10 ممالک میں سرفہرست ہانگ کانگ ہے جہاں ڈیزل فی لیٹر 925 روپے 34 پیسے ہے، بالترتیب دیگر ممالک میں آئس لینڈ 650 روپے 21 پیسے، سویٹزرلینڈ 575 روپے 24 پیسے، ڈنمارک 574 روپے 96 پیسے، اسرائیل 543 روپے 77پیسے، سنگاپور 525روپے 54 پیسے، ناروے 524 روپے 11 پیسے، نیدر لینڈ 518 روپے 3 پیسے، آئرلینڈ 509 روپے 27 پیسے اور اٹلی 508 روپے 54 پیسے فی لیٹر ہے۔

پاکستان میں یکم فروری سے پیٹرول کی قیمت257 روپے 13پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت267 روپے 95 پیسے مقرر کی گئی۔ پاکستان میں ہر 15 دن کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد وبدل کیا جاتا ہے۔

یکم فروری 2025کے مطابق، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 305روپے(94 روپے77 پیسے) جبکہ ڈیزل 282 روپے (87روپے67 پیسے) تھی۔

بھارت میں پیٹرولیم قیمتیں روزانہ صبح 6 بجے دوبارہ متعین کی جاتی ہیں، جون 2017 سے بھارت میں پیٹرول کی قیمت روزانہ کی بنیاد پر تبدیل کی جاتی ہے اور اسے ’’ڈائنامک پیٹرول پرائس میتھڈ‘‘ کہا جاتا ہے۔ بھارت کی ہر ریاست اور شہر میں پٹرولیم قیمتیں مختلف ہوتیں ہیں ان وجوہات میں ریاستی ٹیکس اور ڈیوٹیز یعنی ویلیو ایڈڈ ٹیکس ،نقل و حمل کی لاگت، مقامی ڈیلرز کی قیمتوں کا تعین اوردیگر عوامل ہیں۔

یکم فروری سے بنگلا دیش میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 279 روپے (122 ٹکہ) جبکہ ڈیزل 240 روپے ( 105ٹکہ) فی لیٹر ہے۔ بنگلا دیش میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل عموماً مہینے بعد کیا جاتا ہے۔

سری لنکا میں یکم فروری سے پیٹرول کی قیمت347روپے (371 سری لنکن روپے) جب کہ ڈیزل310 روپے(331 سری لنکن روپے) فی لیٹر ہے، سری لنکا میں بھی مہینے بعد قیمتوں میں تبدیلی کی جاتی ہے۔

نیپال میں پیٹرول فی لیٹر 332روپے (165روپے50پیسے سے167 نیپالی روپے)کے درمیان ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت316روپے (157روپے 50 پیسے سے160 نیپالی روپے) کے درمیان ہے۔

یاد رہے کہ نیپال میں پیٹرولیم مصنوعات کی تین مختلف قیمتیں دی جاتی ہیں، ملک کے مختلف علاقوں اور شہروں کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان تینوں کے لیے مختلف قیمتیں ہیں۔ ماہانہ بنیادوں پر قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔
پشاور: نامعلوم افراد کی پولیو ٹیم پر فائرنگ،پولیس اہلکار شہید

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لحاظ سے سستے ترین پیٹرولیم مصنوعات کی پیٹرول کے لحاظ سے پیٹرول کی قیمت ویں نمبر پر میں پیٹرول نمبر پر ہے ہانگ کانگ یکم فروری جبکہ ڈیزل کی قیمتوں پیسے اور سری لنکا جاتا ہے ہے جہاں

پڑھیں:

بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران امریکا کے بی-2 اسٹیلتھ بمبار کے استعمال سے دنیا میں بمبار سسٹم کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور رپورٹس کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک جدید بمبار سسٹمز کے حصول کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

امریکا کا بی-2 بمبار اپنی ہیبت اور جدت کے اعتبار سے دنیا کا خطرناک ترین بمبار مانا جاتا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر 13.6 ٹن جی بی یو-57 مواد گرایا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران کا انتہائی محفوظ تصور کیا جانا والا جوہری مرکز فردو کو تباہ کردیا ہے جبکہ ایران نے اس کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی تھی۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران اور اسرائیل کی جنگ کے بعد متعدد ممالک کی جانب سے جدید بمبار طیاروں کے حصول کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن فائٹر جیٹ اور طویل رینج کا ٹیکٹیکل یا اسٹریٹجک بمبار میں کیا فرق ہے؟ آئیے جانتے ہیں؛

فائٹر جیٹس اور بمبار کو مختلف مقاصد کے لیے تیار کیا جاتا ہے، فائٹر جیٹس بنیادی طور پر فضائی بالادستی، فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے اور فوجی بیسز، زیرزمین بنکرز اور کمانڈ سینٹرز اور بحری اہداف تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

دوسری جانب فائٹر جیٹ کا بنیادی مقصد دشمن کے جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے، اپنی فضائی حدود کے دفاع اور فضائی بالادستی قائم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

فائٹر جیٹس عام طور پر بمبار طیاروں سے تیز رفتار ہوتے ہیں اور ساتھ ہی جوہری اور روایتی ہتھیاروں پر مشتمل میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں اور سیکڑوں ہزاروں کلومیٹر دور دشمن کے اہداف پر حملے کرسکتے ہیں۔

اسی طرح بمبار طیارے قدرے سست ہوتے ہیں ایک پرواز میں 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک پرواز کرسکتے ہیں۔

گوکہ اسٹریٹجک یا ٹیکٹیکل بمبار کے ڈیزائن اور آرکیٹکچر میں بنیادی طور پر بڑا فرق نہیں ہوتا بلکہ اصل فرق دونوں بمبار طیاروں میں ہتھیار لے جانے کی صلاحیت ہے کیونکہ اسٹریٹجک بمبار روایتی مواد لے جاتا ہے جیسا کہ ہیوی بم وغیرہ۔

دوسری طرف ٹیکٹیکل بمبار جوہری بمبار گرانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی بمبار دونوں روایتی اور ٹیکٹیکل جوہری بم گرانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے تین ممالک امریکا، روس اور چین کے پاس جدید بمبار طیارے ہیں اور اس کی وجہ جدید بمبار طیاروں پر ہونے والے اخراجات ہیں، اسی لیے یہ تین ممالک تک محدود ہے۔

مزید بتایا گیا کہ امریکا کے پاس بی-2 اسپرٹ اور بی-21 ریڈر، روس کے پاس ٹی یو-160 جیسے جدید بمبار ہیں اور چین کے پاس ایچ-20 بمبار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی
  • ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
  • دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
  •   اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
  • پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
  • دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ، تین ایشیائی ممالک بازی لے گے 
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان