ایڈوائزی کے مطابق پہننے کے قابل سمارٹ ڈیوائسز خفیہ معلومات کے افشاء کرنے میں ملوث ہیں، حساس مقامات میں ان ڈیوائسز کا استعمال سائبر حملوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ ڈیوائسز ڈیٹا لیک اور غیرمجاز ٹریکنگ کا باعث بن سکتی ہیں، پہننے کے قابل سمارٹ ڈیوائسزادارہ جاتی سکیورٹی کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سمارٹ واچز، فٹنس ٹریکرز اور دیگر سمارٹ ڈیوائسز کو سائبر سکیورٹی رسک قرار دیا گیا ہے۔ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمئشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ نے ایدوائزری جاری کی ہے کہ پہننے کے قابل سمارٹ ڈیوائسز سکیورٹی رسک ہیں۔ سائبر سکیورٹی ایڈوائزی کابینہ ڈویژن نے حساس مقامات پر پہننے کے قابل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی ہے۔ ایڈوائزی کے مطابق پہننے کے قابل سمارٹ ڈیوائسز خفیہ معلومات کے افشاء کرنے میں ملوث ہیں، حساس مقامات میں ان ڈیوائسز کا استعمال سائبر حملوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ ڈیوائسز ڈیٹا لیک اور غیرمجاز ٹریکنگ کا باعث بن سکتی ہیں، پہننے کے قابل سمارٹ ڈیوائسزادارہ جاتی سکیورٹی کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ حساس مقامات پر ان ڈیوائسز کے استعمال سے قبل آڈٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ڈیوائس کی سکیورٹی آرکیٹیکچر، ڈیٹا انکرپشن کے معیار کی جانچ بھی ضروری ہے۔ حساس مقامات پر استعمال سے قبل ان ڈیوائسز کے تصدیقی میکانزم کا جائزہ لیا جائے، حساس اجلاسوں، آپریشنز والے مقامات پر ان ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے، منظور شدہ ڈیوائسز کے سخت سکیورٹی چیک کے بعد ہی استعمال کی اجازت ہونی چاہیے۔ حساس مقامات پر ان ڈیوائسز کے غیرضروری فیچرز جیسے کہ جی پی ایس اور بلیوٹوتھ کو غیرفعال کیا جائے، تمام منظور شدہ ڈیوائسز کے ملٹی فیکٹر تصدیقی نظام پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ماضی میں پہننے سے قابل ڈیوائسز سے ڈیٹا لیک کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ماضی میں ان ڈیوائسز کے ذریعے حساس ڈیٹا پر سائبر حملے ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حساس مقامات پر ان ڈیوائسز کے کا باعث بن

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔

درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، حساس ادارے اور پولیس نے 3 کروڑ بھتہ طلبی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزم گرفتار
  • پنجاب ؛ عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنانے کا فیصلہ
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا
  • عوامی مقامات پرتھوکنے والے کو 10 ہزار جرمانہ ہوگا
  • نہروں کے معاملے پر وکلا کی ہڑتال، کراچی سمیت مزید 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان
  • لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
  • ’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ