رمضان شوگر ملز کرپشن ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے رمضان شوگرملز کرپشن کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی بریت درخواست منظور کرلی۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے 3 فروری کو وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پرسماعت کی تھی۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے 6 فروری کو سنایا جائے گا۔
اینٹی کرپشن عدالت اپنے فیصلے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو رمضان شوگر مل گندہ نالہ کیس میں بری کر دیا، اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے فیصلہ سنایا، عدالت نے کہا کہ سزا کا امکان نہیں ہے۔
11 جولائی 2017 کو نیب لاہور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں میں انکوائری کا آغاز کیا تھا، نیب نے الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے 2015 میں چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کے لیے نالہ تعمیر کروایا، گندے نالے کی تعمیر سے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، وزیر اعظم شہباز شریف کو نیب نے 5 اکتوبر 2018 کو نیب نے گرفتار کیا۔
حمزہ شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز ریفرنس میں 11 جون 2019 کو گرفتار کیا گیا، احتساب عدالت لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر 9 اپریل 2019 کو فرد جرم عائد کی، نئے ثبوتوں کے بعد اور ضمنی ریفریس دائر ہونے کے بعد 6 اگست 2020 کو پھر سے فرد جرم عائد کی گئی۔
14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی،شہباز شریف رمضان شوگر ریفرنس میں 4 ماہ 9 دن تحویل میں رہے، 6 فروری 2020 کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی، حمزہ شہباز شریف رمضان شوگر ریفرنس میں 7 ماہ 26 دن تحویل میں رہے، نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت لاہور نے 11 ستمبر 2022 کو ریفرنس نیب کو واپس بھجوایا۔
سپریم کورٹ نے نیب ترمیمی ایکٹ کلعدم قرار دیا تو 22 ستمبر 2023 کو ریفریس سماعت کے لیے دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجا گیا، 6 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو پھر سے بحال کیا تھا۔
17 اکتوبر 2024 کو احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت کو منتقل کردیا تھا، احتساب عدالت لاہور میں رمضان شوگر ملز ریفریس کی 105 جبکہ اینٹی کرپشن عدالت میں 13 مرتبہ سماعت ہوئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہباز شریف اور حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز ریفرنس احتساب عدالت لاہور اینٹی کرپشن عدالت عدالت لاہور نے ریفرنس میں
پڑھیں:
عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کیوں نہیں ملی؟ لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
فیصلے میں عدالت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان کے مبینہ سازشی بیانات کے باعث ریاستی املاک، عوامی جان و مال اور جناح ہاؤس کو شدید نقصان پہنچا۔ عدالت کے مطابق یہ کارروائیاں ایک منظم سازش کے تحت کی گئیں جن کا مقصد ریاستی اداروں اور حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
مزید برآں، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پولیس اہلکار نے 4 مئی 2023 کو چکری میں عمران خان کی مبینہ سازش سنی، اور صرف 45 منٹ میں اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ عدالت نے اس بیان کو بروقت قرار دیا اور فیصلے میں اس نکتے پر خصوصی زور دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا بطور جماعتی سربراہ کردار دیگر شریک ملزمان سے کہیں زیادہ سنگین نوعیت کا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پراسیکیوشن کے پاس عمران خان کے خلاف آڈیو، ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ شواہد موجود ہیں، جو ان کے کردار کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کے اس مؤقف کو بھی غلط قرار دیا کہ ان کے موکل کو 14 ماہ بعد گرفتار کیا گیا، کیونکہ عمران خان 9 جولائی 2024 تک ان مقدمات میں عبوری ضمانت پر تھے، جس کے باعث گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
یہ فیصلہ عمران خان کے لیے قانونی میدان میں ایک اور دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر جب کہ وہ پہلے ہی 9 مئی کے واقعات کے باعث شدید سیاسی اور قانونی دباؤ کا شکار ہیں۔