موجودہ حکومت کے ایک سال کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 75 فیصد اضافہ ہوا،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) موجودہ حکومت کے ایک سالہ دور میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مجموعی طور پر 75 فیصد نمو ریکارڈکی گئی ۔ عارف حبیب ریسرچ اور پاکستان سٹاک ایکسچینج کے اعدادوشمار کے مطابق 7فروری 2024 ، عام انتخابات سے ایک روز قبل پاکستان سٹاک ایکسچینج کا کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 64ہزار 144 پوائنٹس ریکارڈکیاگیا تھا جو جمعرات (6 فروری 2025)کی سہ پہر تک ایک لاکھ 10ہزار پوائنٹس سے زائد تھا۔
(جاری ہے)
ایک سال کی مدت میں سٹاک ایکس چینج کے انڈیکس میں مجموعی طورپر 75 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس سے سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ 11 مئی 2013 کو عام انتخابات سے قبل پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈکس 19 ہزار 916 پوائنٹس ریکارڈکیاگیا تھا اور ایک سال بعد یہ انڈیکس 28ہزار 495 پوائنٹس تک پہنچا تھا، اس ایک سالہ مدت میں انڈکس میں اضافے کی شرح 43 فیصد ریکارڈکی گئی تھی۔ اسی طرح 25 جولائی 2018 کے انتخابات سے ایک روز قبل پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈکس 41ہزار 339 پوائنٹس ریکارڈکیاگیا تھا اور ٹھیک ایک برس کے بعد کے ایس ای ہنڈرڈ انڈکس 22 فیصد کی کمی کے بعد 25 جولائی 2019 کو 32ہزار 446 پوائنٹس تک گرگیا تھا۔ \395\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان سٹاک ایکسچینج
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔