بھارت کا سب سے امیر اداکار کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جنوبی بھارت کے ایک امیر ترین اداکار نے بالی ووڈ کے سپر اسٹارز سلمان خان اور عامر خان کو بھی دولت کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ اداکار تامل تیلگو انڈسٹری کے سپر اسٹار رجنی کانت، پربھاس یا وجے نہیں بلکہ ناگرجنا ہیں، جن کی مجموعی دولت ’منی کنٹرول‘ کے مطابق 410 ملین ڈالرز یعنی 3572 کروڑ بھارتی روپے ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Tag Telugu (@tag.
بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کی دولت 2900 کروڑ بھارتی روپے جبکہ عامر خان کی 1900 کروڑ بھارتی روپے بتائی جاتی ہے۔
جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری میں بھی ناگرجنا سب سے آگے ہیں، جہاں رام چرن 1370 کروڑ بھارتی روپے، کمل ہاسن 600 کروڑ، رجنی کانت اور جونیئر این ٹی آر 500 کروڑ، اور پربھاس 250 کروڑ بھارتی روپے کے ساتھ ناگرجنا سے پیچھے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by J MEDIA FACTORY (@jmediafactory)
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہلے جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کو ہندی سنیما کا کمزور حریف سمجھا جاتا تھا۔ تاہم گزشتہ دہائی میں تامل، تیلگو، کناڈا اور ملیالم فلموں نے مسلسل ہندی فلموں کو باکس آفس پر مات دی ہے، جس کے نتیجے میں ساؤتھ کے اداکاروں کی شہرت اور مالی حیثیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: https://www.express.pk/story/2746521/
اب کچھ جنوبی بھارتی اسٹارز دولت کے لحاظ سے بالی ووڈ کے بڑے سپر اسٹارز کے ہم پلہ ہو چکے ہیں۔ جبکہ اب بالی ووڈ بھی جنوبی بھارتی اداکاروں کی شہرت کی وجہ سے انہیں ہی اپنی نئی فلموں میں کاسٹ کر رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ بھارتی روپے جنوبی بھارتی بالی ووڈ
پڑھیں:
کیا بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی مدد کی؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) پاکستان اور چین دونوں نے پیر کے روز اس بات سے انکار کیا کہ مئی کے اوائل میں جببھارت اور پاکستان کے درمیان مختصر جنگ ہوئی تو، چین نے بھارتی سرگرمیوں پر معلومات فراہم کر کے پاکستان کی مدد کی تھی۔
گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوج کے نائب سربراہ جنرل راہول سنگھ نے کہا تھا کہ اس لڑائی کے دوران پاکستان "سامنے والا چہرہ" تھا، جبکہ چین نے اپنے ہمہ وقت اتحادی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کی اور ترکی نے بھی اسلام آباد کو فوجی ہارڈویئر فراہم کر کے بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔
بھارتی فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت سات اور دس مئی کے تنازعے کے دوران کم از کم تین مخالفین سے نمٹ رہا تھا۔
(جاری ہے)
تاہم چین نے اس بیان پر اپنے رد عمل میں اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ اسے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام آخر کیسے لگایا گیا۔
کیا چین نے رفال طیاروں کے خلاف غلط فہمی پھیلائی؟
چین نے کیا کہا؟بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھارتی جنرل کے بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا، "میں آپ کی بیان کردہ تفصیلات سے واقف نہیں ہوں۔
میں کہتا ہوں کہ چین اور پاکستان قریبی پڑوسی ہیں، روایتی دوستی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دفاع اور سیکورٹی تعاون دونوں ممالک کے درمیان معمول کے تعاون کا حصہ ہے، تاہم یہ کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتا ہے۔"جب اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ تنازعے کے دوران پاکستان کو براہ راست معلومات فراہم کرنے میں چین کا فعال کردار تھا، تو ماؤ نے کہا، "مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ الزام کیسے سامنے آیا۔
مختلف لوگوں کے مختلف نقطہ نظر ہو سکتے ہیں۔"بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
ان کا مزید کہنا تھا، "میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ چین پاکستان تعلقات کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتے ہیں، یہ چین کی پالیسی ہے۔ پاک بھارت تعلقات پر، ہم دونوں فریقوں کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کریں اور مشترکہ طور پر خطے کو پرامن اور مستحکم بنائیں۔
"بیجنگ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ "حقیقت میں چین اور بھارت کے تعلقات بہتری اور ترقی کے ایک اہم مرحلے پر ہیں۔ ہم دو طرفہ تعلقات کو مستحکم اور پائیدار ٹریک پر آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔"
بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
پاکستانی فوج کے سربراہ نے بھارتی الزام پر کیا کہا؟پیر کے روز ہی پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی بھارت کے ان بیانات کو غلط بتایا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندور کے دوران بھارت اپنے بیان کردہ فوجی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اب وہ اس کمی کو پیچیدہ منطق کے ذریعے معقول بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس کی آپریشنل تیاری اور اسٹریٹجک دور اندیشی کی کمی کو واضح کرتا ہے۔عاصم منیر کا کہنا تھا، " پاکستان کے کامیاب آپریشن 'بنیان مرصوص' میں بیرونی مدد کے حوالے سے اشارے غیر ذمہ دارانہ اور حقیقتاً غلط بینی پر مبنی ہیں اور یہ (بیانات) کئی دہائیوں کی دانشمندنہ دفاعی حکمت کے دوران پیدا ہونے والی مقامی صلاحیت اور ادارہ جاتی قوت کو تسلیم کرنے میں دائمی ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔
"پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ "خالص طور پر دوطرفہ فوجی تصادم میں دوسری ریاستوں کو شامل کرنا بھی کیمپ کی سیاست کھیلنے کی ایک ناقص کوشش ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی شدت سے ایک کوشش ہے کہ بھارت بڑے جغرافیائی سیاسی مقابلے سے فائدہ اٹھانے والا بنا رہے، کیونکہ خطے کا نام نہاد نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے کی اس کی حیثیت اب ہندوتوا پسندی اور انتہا پسندی سے تنگ آتی جا رہی ہے۔
پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے مطابق عاصم منیر نے مزید کہا، "بھارت کے اسٹریٹجک رویے کے برعکس، جو ذاتی مفاد سے ہم آہنگی پر مبنی ہے، پاکستان نے اصولی سفارتکاری کی بنیاد پر پائیدار شراکت داری قائم کی ہے، جو باہمی احترام اور امن پر مبنی ہے، اور اس نے خود کو خطے میں ایک استحکام بخشنے والا ملک ثابت کیا ہے۔"
آرمی چیف نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، امپورٹڈ فینسی ہارڈ ویئر یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں جیتی جاتیں، بلکہ "ایمان، پیشہ ورانہ قابلیت، آپریشنل وضاحت، ادارہ جاتی طاقت اور قومی عزم کے ذریعے جیتی جاتی ہیں۔
"بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘
کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گااسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں گریجویٹ افسران سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے جنگ کے ابھرتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی اور پیچیدہ اسٹریٹجک مسائل کو نیویگیٹ کرنے میں ذہنی تیاری، آپریشنل وضاحت اور ادارہ جاتی پیشہ ورانہ مہارت کی مرکزیت پر زور دیا۔
اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ کسی بھی مہم جوئی یا پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی کوششوں یا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا "بغیر کسی رکاوٹ یا ہچکچاہٹ کے فوری اور پرعزم" جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا، "ہمارے آبادی کے مراکز، فوجی اڈوں، اقتصادی مراکز اور بندرگاہوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کوشش فوری طور پر 'گہری تکلیف دہ اور باہمی ردعمل سے زیادہ' کی دعوت دے گی۔
حکمت عملی کے لحاظ سے کشیدگی کی ذمہ داری اندھے اور متکبر جارح پر ہو گی، جو ایک جوہری ریاست کے خلاف اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائی کے سنگین نتائج کو دیکھنے میں ناکام رہتی ہے۔"بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
بھارتی فوج کا الزام کیا ہے؟بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے گزشتہ جمعہ کے روز دعویٰ کیا تھا کہ چین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے دوران اسلام آباد کو ''براہِ راست معلومات" فراہم کیں۔
سنگھ نے بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جب پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت جاری تھی، تو پاکستانی افسر بھارتی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات سے باخبر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''انہیں چین سے براہِ راست معلومات مل رہی تھیں۔
" تاہم سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت کو یہ معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
بھارت نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستانی کی اعانت والے عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا اور پھر چھ اور سات مئی کی درمیانی شب کو اچانک پاکستان کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا، جسے اس نے آپریشن سیندور کا نام دیا۔
پاکستان نے پہلگام سے متعلق بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اس حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم بھارتی حملوں کے بعد پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اور دونوں میں چار دن تک شدید جھڑپیں جاری رہیں۔ دس مئی کو امریکی ثالثی کے بعد یہ مختصر لڑائی رک گئی تھی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)