ٹرمپ کی پابندیوں پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کرنے پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے اپنے رکن ممالک سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے ہر حال میں انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ خبر پڑھیں : نیتن یاہو کےوارنٹ گرفتاری کیوں نکالے؛ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی عائد کردی
بیان میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی کی پاداش میں مشکلات کا سامنا کرنے والے اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
عالمی فوجداری عدالت کے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت کے حکام پر تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت
پڑھیں:
ایران پر نئی امریکی پابندیاں‘ 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی محکمہ خزانہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں کم از کم 2کمپنیاں ایسی بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا تعلق ایران کی قومی آئل ٹینکر کمپنی سے ہے۔وزارتِ خزانہ کے ماتحت غیر ملکی اثاثوں پر نظر رکھنے والے دفتر نے ان کمپنیوں کو خصوصی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد ہو گئے ہیں۔یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تہران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 12 اپریل سے اب تک امریکا اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی میں 5 مرحلوں پر مشتمل مذاکرات ہو چکے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر کسی نئے معاہدے تک پہنچنا ہے۔تاہم بات چیت کے ان ادوار کے ساتھ ایک نمایاں اختلاف بھی برقرار ہے، جو ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ امریکا اس پر مکمل پابندی چاہتا ہے، جبکہ ایران اسے اپنا ناقابلِ تنسیخ حق قرار دیتا ہے ۔