شوگر ملوں کے ہاتھوں گنے کے کسان کا استحصال جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور:
شوگرملز نے گنے کے کسانوں کا استحصال شروع کردیا، سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے شوگر ملزمالکان نے ملک میں چینی کے سرپلس اسٹاک کے باجود شارٹیج پیدا کردی ہے۔
ادھر آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے حکومت نے گنے کی امدادی قیمت کا بھی اعلان نہیں کیا، جس کی وجہ سے ابتداء میں گنے کی قیمت 350 روپے فی من تھی، جو بڑھ کر صرف 400 سے 450 روپے تک پہنچی ہے۔
پنجاب کی شوگرمل کے حکام نے بتایا کہ سندھ میں گنے کی کم پیداوار کی وجہ سے سندھ میں گنے کی قیمت زیادہ ہے، کیوں کہ طلب کو پورا کرنے کیلیے سندھ کی شوگرملز پنجاب سے خریداری کر رہی ہیں، تاہم شوگرملز کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر نے کاشتکاروں کو پریشان کر رکھا ہے، جس سے مڈل مین فائدہ اٹھا رہا ہے۔
جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک کسان فاروق عزیز نے کہا کہ ہمارے لیے بہتر قیمت حاصل کرنا بہت مشکل ہے، ہم کتنی تکلیفوں سے گزر کر فصل تیار کرتے ہیں، لیکن مل مالکان ہمارا استحصال کرتے ہیں۔
دوسری طرف ایسے کسان جو طویل عرصے تک اپنی فصل کو محفوظ رکھتے ہیں، مل مالکان کے رویے سے وہ بھی نالاں ہیں، جو کسان اپنی فصل کو طویل عرصے تک محفوظ نہیں رکھ سکتے، وہ اپنی فصلیں مڈل مین کے حوالے کردیتے ہیں اور مڈل مین کی جانب سے استحصال کا شکار بنتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سیزن میں چینی کی پیداوار 6.
ایک مڈل مین راجا طارق نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، ناکوں پر رشوت دیتے ہیں، فصلوں کی نقل و حمل کے دوران ہر طرح کا رسک لیتے ہیں، لہذا، ہمارا منافع جائز ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی وجہ سے مڈل مین گنے کی
پڑھیں:
بتائیں بجٹ میں کسان کیلئے کیا رکھا گیا ہے؟ شیخ وقاص اکرم
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے استفسار کیا کہ بتایا جائے بجٹ میں کسانوں کےلیے کیا رکھا گیا ہے؟
صاحبزادہ حامد رضا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ایک ایک کرکے زراعت کے ہر شعبے کو تباہ کیا جارہا ہے، ہماری تمام زرعی برآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کسانوں کے لیے کچھ نہیں ہے جو پہلے ہی تباہ حال ہیں، کپاس کی پیداوار 31 فیصد اور گندم کی پیداوار 13 فیصد کم ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے مزید کہا کہ یہ حکومت کسان دشمن ہے، ان کی پالیسیاں کسانوں کے خلاف ہیں، بتایا جائے کہ بجٹ میں کسانوں کے لیے کیا رکھا گیا ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں لیبر فورس میں کسانوں کا حصہ 37 فیصد ہے، 8 فروری کے انتخابات میں کسانوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔
شیخ وقاص اکرم نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں کسانوں کو کچھ نہیں دیا گیا، پنجاب سے کسان رہنماؤں کو یہاں بلایا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو غذائی اجناس کی کمی ہے اسے پورا کرنے کے لیے زرمبادلہ کہاں سے آئے گا؟ کسانوں کو 2200 ارب روپے نقصان ہوا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ کپاس کی پیداوار 30 ملین سے 10 ملین گانٹھوں تک آگئی ہے، کسان کے بچے بھوکے مررہے ہیں، کسان کا نقصان کون پورا کرے گا؟
اُن کا کہنا تھا کہ کیا ٹریکٹر اور ٹیوب ویل کی قیمت کم ہوئی یا اضافہ ہو ا؟کسان جس کو ٹریکٹر 3 گنا قیمت پر مل رہا ہے، اس پر سولر ڈیوٹی بھی لگا دی ہے۔