وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن اور کمزوریوں کا جائزہ لے گا۔

اسلام آباد سے جاری وضاحتی بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ ان شعبوں میں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، فسکل سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن اور قانون کی حکمرانی بھی شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن فنانس ڈویژن، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کرے گا۔

وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد ایس ای سی پی، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ بھی مشاورت کرے گا۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی رہنمائی و مدد سے بہتر طرز حکمرانی، شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی۔

وزارت خزانہ نے اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے میں مختلف ملکوں کی حوصلہ افزائی کی اور پائیدار معاشی ترقی کےلیے تجارت اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی۔

اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کےلیے گڈ گورننس، بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور بدعنوانی سے نمٹنا پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے رہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا جبکہ 2018 میں گورننس میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کےلیے نیا فریم ورک اپنایا۔

اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے تحت 10 تجزیاتی رپورٹس پر کام جاری ہے اور کئی پر غور ہو رہا ہے، آگے چل کر ترجیح بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشان دہی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟

اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • وفاقی بجٹ، قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول آگیا
  • منڈی بہاء الدین، لاپتہ 8 سالہ بچی کی لاش کھیت سے برآمد
  • آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ