Jasarat News:
2025-04-25@08:12:03 GMT

کراچی ریڈ لائن منصوبہ:تکمیل کب ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

کراچی ریڈ لائن منصوبہ:تکمیل کب ہوگی؟

کراچی شہر کی سفری مشکلات کو کم کرنے کے وعدے کے ساتھ شروع کیا گیا بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ، تاخیر، بدانتظامی اور لاپروائی کی ایک المناک داستان بن چکا ہے۔ 2021 میں ایشیائی ترقیاتی بینک اور سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تعاون سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ، جسے 2025 تک مکمل ہونا تھا، ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجود اب بھی ادھورا ہے۔ اس تاخیر نے نہ صرف شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے بلکہ منصوبے کی لاگت بھی ابتدائی تخمینے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت 79 ارب روپے تھی، جو اب بڑھ کر 139 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافی اخراجات نہ صرف سرکاری وسائل کے ضیاع کی عکاسی کرتے ہیں، بلکہ منصوبہ بندی میں خامیوں، بدعنوانی اور انتظامی نااہلی کو بھی بے نقاب کرتے ہیں۔ لاگت میں یہ اضافہ اس بات پر سوالیہ نشان ہے کہ عوامی ٹیکس کے پیسے کو کس قدر شفافیت اور دیانتداری سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بی آر ٹی منصوبے کی لاگت اور اس کے انتظام پر سنجیدہ سوالات ابتدا ہی سے اُٹھائے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر تمام سات بی آر ٹی لائنیں فعال ہو بھی جائیں تو یہ کراچی میں کل سفری ضرورت کا صرف 9 فی صد پورا کرے گی۔ موجودہ حالات میں شہر میں روزانہ 30 ملین سے زیادہ لوگ سفر کرتے ہیں اور آبادی کے ساتھ یہ تعداد مزید بڑھے گی۔ نتیجتاً، مسافروں کی بڑی اکثریت کو اس نظام سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔ بی آر ٹی سسٹم نہ صرف سڑکوں پر پہلے سے موجود ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے میں ناکام رہے گا بلکہ مخصوص لینز کے قیام سے سڑکوں کی دستیاب جگہ بھی محدود ہو جائے گی۔ یہ صورتحال موٹر سائیکل، کار، ڈیلیوری وینز، واٹر ٹینکرز، اور آئل ٹینکرز جیسے دیگر ذرائع نقل و حمل کے لیے ایک بڑا چیلنج بن جائے گی۔ مزید برآں، ٹریفک جام کے باعث فضائی آلودگی میں بھی اضافہ مزید ہوگا۔ سردست اس تاخیر کا سب سے بڑا بوجھ کراچی کے لاکھوں شہریوں پر پڑ رہا ہے، جو روزانہ یونیورسٹی روڈ، صفورہ چورنگی، ملیر ہالٹ، اور ماڈل کالونی جیسے مصروف علاقوں سے سفر کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں تعلیمی اداروں اور دفاتر کی کثرت کے باعث پہلے ہی ٹریفک کا دباؤ بہت زیادہ تھا، جسے منصوبے کی تاخیر نے مزید بڑھا دیا ہے۔ منٹوں کا سفر اب گھنٹوں پر محیط ہو چکا ہے، جس سے شہریوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ کراچی کو فوری، درمیانی اور طویل مدتی نقل و حمل کے حل درکار ہیں۔ کم لاگت اور فوری عمل درآمد کے لیے بسوں اور بڑی گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ سڑکوں سے تجاوزات کو مستقل بنیادوں پر ہٹانا اور ٹریفک کے بہتر انتظام سے بھی شہریوں کو سفری سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔ اب تو شاید کچھ نہیں ہوسکتا اگر وقت پر ماہرین کی رائے پر کان دھرے جاتے تو بی آر ٹی سسٹم پر سرمایہ لگانے کے بجائے زیادہ موثر، کم لاگتی اور فوری طور پر نتائج دینے والے حل تلاش کرنا کراچی کے عوام کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوتا۔ لیکن اب یہ منصوبہ ایک حقیقت ہے جو شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا، لیکن ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ اب ان کے لیے تکلیف دہ تجربہ بن چکا ہے۔ حکومت اور منصوبہ ساز اداروں کی غیر سنجیدگی اور عدم توجہ کی قیمت عوام کو ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کے مضمرات صرف شہریوں کی سفری مشکلات تک محدود نہیں بلکہ اس کے مالیاتی اثرات بھی خطرناک ہیں۔ منصوبے کی تاخیر سے لاگت میں اضافہ، وسائل کا ضیاع، اور ترقیاتی بجٹ پر اضافی بوجھ عوامی فلاح و بہبود کے دیگر منصوبوں پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریڈ لائن منصوبے کی تاخیر کے اسباب کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں، ذمے داروں کا تعین کیا جائے۔ یہ صورتحال صرف ایک منصوبے کی ناکامی نہیں، بلکہ حکومتی سطح پر منصوبہ بندی اور انتظامی نظام کی خامیوں کا ایک واضح ثبوت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس منصوبے کو فوری طور پر پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ ساتھ ہی، مستقبل میں ایسے منصوبوں کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے شفافیت، جوابدہی اور موثر نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ کراچی کے شہریوں کو ان کی مشکلات سے نجات دلانا سب سے اہم ضرورت ہے، اور اس کے لیے فوری اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: منصوبے کی تاخیر شہریوں کی کرتے ہیں ریڈ لائن بی ا ر ٹی کے لیے

پڑھیں:

متنازعہ کینالز منصوبہ، کام بند ہونے پر پیپلزپارٹی کا 3 دن جشن منانے کا اعلان

آج وزیراعظم نے چیئرمین پیپلزپارٹی سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، جب کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی جو بلایا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے متنازعہ کینالز کے منصوبے پر کام بند کرنے کے اعلان پر سندھ بھر میں 3 دن تک اظہار تشکر ریلیاں نکالنے اور جشن منانے کا اعلان کر دیا۔ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کینالوں کے منصوبے پر کام بند کرنے کا اعلان متنازعہ کینالوں کے خلاف پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کے موقف کی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سندھ بھر میں اضلاع سے لے کر تحصیل سطح تک تمام تنظیمی عہدیداران و ذمہ داران کل سے مسلسل 3 دن ضلعی اور تحصیل سطح پر کینال منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی کے مؤقف کی کامیابی پر اظہار تشکر ریلیاں نکالیں اور جشن منائیں۔ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ متنازعہ کینالوں کے منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کی جدوجہد کی وجہ سے وفاقی حکومت کو سندھ کا موقف تسلیم کرنا پڑا۔

صدر پیپلزپارٹی سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ سی سی آئی میں بھی سندھ کا بھرپور مقدمہ لڑے گی اور متنازعہ کینالوں کے منصوبے کو ختم کرائے گی۔ خیال رہے کہ آج وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، جب کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی جو بلایا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ کینالز منصوبہ، کام بند ہونے پر پیپلزپارٹی کا 3 دن جشن منانے کا اعلان
  • جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کو 35 یوم کی دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق مکمل کیا جائے، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی
  • سندھ کے عوام کے اعتماد کے بغیر نہری منصوبہ قبول نہیں، حافظ حمد اللّٰہ
  • کراچی کے عمرہ مسافر کی طبیعت خراب، پرواز کی واپسی جدہ لینڈنگ
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا