سہ فریقی سیریز: نیوزی لینڈ کے خلاف جنوبی افریقہ کی بیٹنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سہ فریقی سیریز کے دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جس کے بعد پروٹیز کی بیٹنگ جاری ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں کیوی کپتان مچل سینٹنر نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ پچ پر تھوڑی گھاس موجود ہے لیکن اس کے باوجود اس پر دوبارہ 300 رنز بن سکتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما کا کہنا تھا کہ اگر وہ ٹاس جیتتے تو وہ بھی پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کرتے اور امید کرتے کہ ابتدائی اوورز میں بال سوئنگ کرے گی۔
آج کے میچ نے نیوزی لینڈ نے ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے اور راچن رویندرا کی جگہ ڈیوون کانوے کو ٹیم میں شامل کیا ہے، جبکہ جنوبی افریقہ کی جانب سے چار کھلاڑی میتھیو بریزکے، میہلالی پونگوانا، سینوران مُتھوسوامی اور ایتھن بوش ڈیبیو کر رہے ہیں۔
آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں:
نیوزی لینڈ: مچل سینٹنر (کپتان)، ڈیوون کانوے، وِل ینگ، کین ولیمسن، ڈیرل مچل، ٹام لیتھم، گلین فلپس، مائیکل بریسویل، میٹ ہنری، بین سیئرز اور وِل اورورکے
جنوبی افریقہ: ٹیمبا باووما (کپتان)، میتھیو بریزکے، کائل ویرینے، جیسن اسمتھ، ویان مُلڈر، سینوران مُتھوسوامی، ایتھن بوش، جونیئر ڈالا، تبریز شمسی، میہلالی پونگوانا اور لونگی نگیڈی
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ نیوزی لینڈ
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی کی بڑی فتح! غیر ملکی طلبا پر پابندی کا فیصلہ معطل
واشنگٹن: امریکا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی طلبا کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایک وفاقی جج نے اس فیصلے کے خلاف عارضی حکم امتناع جاری رکھا ہے، جس کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالب علموں کے داخلے پر پابندی فی الحال معطل رہے گی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اینڈ وزیٹر ایکسچینج پروگرام سرٹیفکیشن منسوخ کر دی تھی اور ادارے کو غیر ملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کو "غیر قانونی" اور "ادارے اور ملک کے لیے نقصان دہ" قرار دیا تھا۔ یونیورسٹی نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے اس پابندی کے خلاف فوری کارروائی کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے اس اقدام پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ دیا، جسے ہارورڈ یونیورسٹی اور ہزاروں غیر ملکی طلبا کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔